یونیورسل ہیلتھ کوریج کو آگے بڑھانا ،2030 کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے بہت اہم ہے ، نمائندہ ڈبلیو ایچ او

149

اسلام آباد۔9دسمبر (اے پی پی):یونیورسل ہیلتھ کوریج ڈے 2024 سے قبل پاکستان میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندے ڈاکٹر ڈیپینگ لو نے سٹیک ہولڈرز اور ڈونرز پر زور دیا ہے کہ وہ 2030 کے ایجنڈے کی ترجیح کے طور پر یونیورسل ہیلتھ کوریج کو آگے بڑھانے میں پاکستان کی حمایت کی تجدید کریں ، یہ مطالبہ 3 دسمبر کو ڈبلیو ایچ او کی میزبانی میں ہونے والے ایک اہم مکالمے کا ایک اہم نتیجہ تھا جس میں وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرتھ، وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور صحت سہولت پروگرام سمیت قومی حکام کے نمائندوں کو طلب کیا گیا تھا، نیز قومی اور بین الاقوامی شراکت دار تمام شرکاء نے یونیورسل ہیلتھ کوریج ڈے بین الاقوامی موضوع "صحت:

یہ حکومت پر ہے” کے تحت منایا۔ڈبلیو ایچ او سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے نمائندے نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یونیورسل ہیلتھ کوریج کو آگے بڑھانا ،2030 کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے بہت اہم ہے کیونکہ پائیدار ترقی کے حصول کے لئے ہمیں صحت مند آبادی، صحت مند ماؤں اور نوزائیدہ بچوں، صحت مند کارکنوں، صحت مند خاندانوں اور صحت مند برادریوں کی ضرورت ہے۔ ڈبلیو ایچ او پاکستان کے نمائندے نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان نے یو ایچ سی مانیٹرنگ رپورٹ 2023 کے مطابق اپنے یو ایچ سی انڈیکس کو 2015 میں 40 سے بہتر بنا کر 2022 میں 52.7 تک لانے جیسے قابل ذکر سنگ میل حاصل کئے ہیں تاہم آدھی آبادی اب بھی صحت کی بنیادی سہولیات تک رسائی سے محروم ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2030 تک 65 کے ہدف کے حصول کے لئے اگرچہ اب بھی 80 کے عالمی بینچ مارک سے کم ہے ، مستقل کوششوں اور جدید حکمت عملی کی ضرورت ہوگی۔تقریب کے دوران پاکستان کی جانب سے حاصل کردہ دیگر اہم سنگ میلوں جیسے صحت سہولت پروگرام (ایس ایس پی) پر خصوصی توجہ دی گئی جو اب 190 ملین سے زائد پاکستانیوں کو کوریج فراہم کرتا ہے جنہیں 2016 سے پہلے آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، اسلام آباد، پنجاب، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ کے ضلع تھرپارکر میں اس طرح کا تحفظ حاصل نہیں تھا، یہ پروگرام ابتدائی طور پر 2016 میں غربت سے نیچے کی آبادی کے لئے شروع کیا گیا تھا اور آہستہ آہستہ 21-2020 میں یونیورسل ہیلتھ کوریج تک پھیل گیا

حالانکہ خاص طور پر بیرونی مریضوں کی دیکھ بھال کے لئے فراہم کی جانے والی سروس کی اب بھی اپنی حدود ہیں ، اس وقت آخری دستیاب اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی کم از کم 47 فیصد آبادی کو صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مالی مشکلات کا سامنا ہے۔مکالمے کے تمام شرکاء نے "یونیورسل ہیلتھ کوریج کو قومی ترجیح بنانے” کی اہمیت پر اتفاق کیا تاکہ پائیدار کوریج جو سب کے لئے قابل رسائی اور بروقت ہو، چاہے وہ کوئی بھی ہو یا کسی بھی صوبے میں رہتے ہوں، خاندانوں کے لئے مالی مشکلات پیدا کئے بغیراور قابل اعتماد اور اچھے معیار کی ہو، کو یقینی بنایا جا سکے ۔ اس کے علاوہ بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے ذریعے روک تھام کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

مکالمہ نے بین الاقوامی شراکت داروں (بشمول انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن، ورلڈ بینک اور جرمن ایجنسی فار انٹرنیشنل کوآپریشن، جی آئی زیڈ) کو یونیورسل ہیلتھ کوریج کو آگے بڑھانے میں پاکستانی حکام کی مدد کرنے کے اپنے اجتماعی عزم کی تجدید کرنے کا موقع بھی فراہم کیا۔