اسلام آباد۔3جون (اے پی پی):اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسدادِ منشیات و جرائم، یو این او ڈی سی کے کنٹری آفس پاکستان کی جانب سے پاکستان کے لئے اپنے کنٹری پروگرام کے تیسرے مرحلے (2025-2022) کا اجرء کر دیا گیاہے، پروگرام کی سرگرمیوں پر حکومتِ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزارتِ انسدادِ منشیات کے قائم مقام وفاقی سیکرٹری سبینو سکندر جلال نے کہاکہ منشیات کی سمگلنگ کے پیچیدہ عمل اور اس کے بین الاقوامی روابط کے پیش نظر کوئی بھی ملک یہ جنگ تنہا نہیں جیت سکتا، عالمی برادری کا تعاون اور مسلسل کوششیں ہی منشیات کی لعنت کے مکمل خاتمہ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
یو این او ڈی سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر غادا ولی نے اپنے وڈیو پیغام میں ان تمام پارٹنرز کا شکریہ ادا کیا جو پاکستان میں یو این او ڈی سی کی مدد کر رہے ہیں اور بتایا کہ 2025-2021 کے لئے پاکستان میں یو این او ڈی سی کی حکمتِ عملی میں ایک طرف قانون کی حکمرانی کے قیام کے لئے صنفی تقاضوں سے ہم آہنگ پروگرام سرگرمیوں، انسانی حقوق کے فروغ اور دوسری جانب ہر طرح کے جرائم کے خلاف کثیررخی اقدامات کے سلسلے میں متعدد مربوط اور پائیدار طریقے تجویز کئے گئے ہیں اور ان سے حاصل ہونے والے نتائج کا اندازہ لگانے کے اقدامات بھی اس میں شامل ہیں۔
اس موقع پر پاکستان میں یو این او ڈی سی کے کنٹری ریپریزنٹیٹو ڈاکٹر جیریمی ملسم نے پاکستان کے لئے تجویز کئے گئے چار ترجیحی شعبوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ غیرقانونی سمگلنگ اور بارڈر مینجمنٹ کے شعبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سمندری اور زمینی سرحدوں کی مینجمنٹ، انسدادِ منشیات اور سمگلنگ کی دیگر اقسام، انسانی سمگلنگ، مہاجرین کی سمگلنگ اور سائبرکرائم کے سلسلے میں معاونت فراہم کی جائے گی،فوجداری نظامِ انصاف اور قانونی اصلاحات کے سلسلے میں قانون کی حکمرانی کے تمامتر نظام کے سبھی کرداروں، پولیس اور فوجداری نظامِ انصاف کے اداروں کو انٹی کرپشن، صنفی تشدد، جیلوں کے انتظامی امور اور منی لانڈرنگ سمیت متعدد امور پر معاونت فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ منشیات کی طلب میں کمی اور ایچ آئی وی/ ایڈز کے حوالے سے ایک طرف نچلی سطح پر ایڈووکیسی اور کمیونٹی سے رابطے کی سرگرمیاں کی جائیں گی اور دوسری جانب نشے کی عادت، منشیات کے علاج معالجہ، ایچ آئی وی/ ایڈز کی روک تھام اور علاج معالجہ، اور پوست کے متبادل کے حوالے سے پالیسی سطح پر معاونت فراہم کی جائے گی، دہشت گردی کی روک تھام اور انسداد کے شعبے میں فوجداری نظامِ انصاف کے اداروں کو انسدادِ دہشت گردی، متاثرین کے تحفظ و معاونت، پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام،دہشت گردی کے لئے سرمایہ کی فراہمی اور بین الاقوامی تعاون کے شعبوں میں قانونی مدد فراہم کی جائے گی، ملکی سطح کے ان چار ترجیحی شعبوں کے علاوہ یو این او ڈی سی کا پاکستان کنٹری آفس، علاقائی سطح پر افغانستان اور ہمسایہ ممالک کے لئے اپنے علاقائی پروگرام کے علاوہ متعدد عالمی پروگراموں کے ساتھ مل کر بھی مختلف سرگرمیوں پر کام کر رہا ہے۔
مختلف موضوعات پر ای لرننگ پروگراموں کے ذریعے حکومتی پارٹنرز کو انگریزی، اردو اور پشتو زبانوں میں جدید خطوط پر تیار کئے گئے ای لرننگ ماڈیولز بھی فراہم کئے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر ملسم نے بتایا کہ کنٹری پروگرام کے تیسرے مرحلے میں کہیں زیادہ جدت آمیز سرگرمیاں دیکھنے کو ملیں گی جن کے ذریعے تمام موضوعاتی شعبوں پر قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر توانائیوں کو بہتر انداز میں یکجا کیا جائے گا۔
شرکاء کے ساتھ اپنی گفتگو میں یو این او ڈی سی پاکستان کے خیرسگالی سفیر شہزاد رائے نے کہا کہ میں خیرسگالی سفیر بننے سے بہت پہلے سے یو این او ڈی سی کی سرگرمیوں سے باخبر ہوں اور اس ادارے کی خدمات لائق تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یو این او ڈی سی کی تمامتر سرگرمیوں کا بھرپور حامی ہوں جن میں اس کے مینڈیٹ بالخصوص ایس ڈی جی -16 یعنی امن و سلامتی کے تحت اس کی سرگرمیاں زیادہ قابل ذکر ہیں جنہیں یو این او ڈی سی ترجیحی حیثیت دیتا ہے اور جو اس کی پہچان ہیں۔
شہزاد رائے نے کہا کہ یو این او ڈی سی کی یہ تمام سرگرمیاں پاکستان کو زیادہ محفوظ ملک بنانے کے مقصد کے ساتھ جڑی ہیں۔ یو این او ڈی سی کے خیرسگالی سفیر کی حیثیت سے انہوں نے اپنی سرگرمیوں کے لئے اشتراک عمل اور معاونت پر حکومتِ پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مالی تعاون کرنے والے تمام اداروں کا بھی شکریہ ادا کیا جن کی بدولت تبدیلی ممکن ہو رہی ہے اور بہتری آ رہی ہے۔
کنٹری پروگرام کے آغاز کی اس تقریب میں سینئر حکومتی عہدیداران و افسران، نجی شعبے کے اداروں کے نمائندوں، شعبہ ترقی کے پارٹنرز کے نمائندوں، سفارت کاروں اور اقوامِ متحدہ کے مختلف اداروں کے ارکان نے بھی شرکت کی۔