عمران نیازی حکومت کی خراب معاشی و مالیاتی پالیسیوں اور معاہدوں نے ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے ،انجینئر امیر مقام

پشاور۔3جون (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور انجینئر امیر مقام نے کہاہے کہ عمران خان حکومت کی ناقص معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں کمی واقع ہوئی۔

رنگ روڈپشاور پر جدید ترین نادرا سروس سینٹر کا افتتاح کرنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر امیر مقام نے کہا کہ عمران نیازی حکومت کی خراب معاشی و مالیاتی پالیسیوں اور معاہدوں نے ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اگر آج اتحادی حکومت نہ بنتی تو ڈالر 250 روپے سے تجاوز کر چکا ہوتا، انہوں نے مزید کہا کہ لوگ اب واضح طور پر سمجھ چکے ہیں کہ عمران خان کا ایجنڈا ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور معیشت کو تباہ کرنا ہے۔

انہوں نے عمران خان پر الزام لگایا کہ وہ صرف اپنے اقتدار کے لالچ کی خاطر صوبائی حکومت کو وفاق کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ناگزیر ہے کیونکہ پی ٹی آئی حکومت نے بغیر منصوبہ بندی کے ان گنت معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس سے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے حکومت کے پاس پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔عدالتی فیصلوں کے حوالے سے عمران کا دوہرا معیار ہے۔ اگر کوئی فیصلہ اس کے حق میں آتا ہے تو یہ اچھی بات ہے اور اگر اس کے خلاف ہو تو اس پر زور سے تنقید کی جاتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ کی بالادستی ، سیاسی اور معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ فوری انصاف کی فراہمی کے لیےقانونی چارہ جوئی بھی ضروری ہے۔

امیرمقام نے کہا کہ عمران خان کامیاب تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد بظاہر اپنے حواس کھو چکے ہیں اور انہیں نفسیاتی مشاورت کی اشد ضرورت ہے۔عمران خان کو غیر جانبدار امپائر پسند نہیں تھے اور یہی وجہ ہے کہ اس نے پچھلے دروازوں سے دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لیے ریاستی اداروں کو سیاست میں گھسیٹنا شروع کر دیا ہے۔

گزشتہ عام انتخابات میں عمران نیازی کوسلیکٹ کیا گیا تھا اور انہیں 2023 کے الیکشن میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ آج امپائر غیر جانبدار ہیں۔انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر ملکی معیشت کو بارودی سرنگوں پر ڈالنے، سیاسی اخلاقیات کو گرانے اور پاکستان کے سیاسی اور معاشی استحکام کو نظر انداز کرنے کے علاوہ اپنی عوامی تقاریر کے دوران اہم معلومات لیک کرنے کا الزام لگایا جو کہ ان کے حلف کی مکمل خلاف ورزی تھی۔ عمران خان کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیانات ملکی مفاد کے خلاف ہیں انہوں نے ریاستی اداروں سے اس کا سنجیدگی سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر نے سوال کیا کہ نیب پی ٹی آئی قیادت کے خلاف مقدمات پر خاموش کیوں ہے اور قومی احتساب بیورو پر زور دیا کہ وہ عمران خان کی جانب سے کے پی کے سرکاری ہیلی کاپٹر کے بار بار غلط استعمال کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلی کے پی کا فورسز کو وفاقی حکومت کے خلاف استعمال کرنے کا غیر ذمہ دارانہ بیان غیر معقول ہے ۔ انہوں نے ریاستی اداروں پر زور دیا کہ وہ اس کا سنجیدگی سے نوٹس لیں۔

امیر مقام نے کہا کہ عمران خان کے ‘غیر ملکی سازش’ کے بیانیے کو پاکستانی عوام نے مسترد کر دیا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین اسے اپنی گرتی ہوئی مقبولیت بچانے کی کوشش میں استعمال کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی خراب خارجہ پالیسی نے پاکستان کو تنہا کر دیا ہے ن لیگ کی مخلوط حکومت نے ملک کو تنہائی سے نکالا۔سیاسی مشیر نے دعوی کیا کہ لوگ بیرون ملک خصوصاً حریف ممالک سے پی ٹی آئی کے اکاونٹ میں آنے والی غیر قانونی رقوم کے حجم کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں اور پی ٹی آئی کے غیر ملکی فنڈنگ کیس اور بلین ٹری پروجیکٹ پر جلد فیصلوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے شانگلہ کی ترقی کے لیے 2 ارب روپے کے میگا ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا تھا جبکہ صوبائی حکومت علاقے کے لوگوں کے لیے کوئی اہم پیکج دینے میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران نیازی قبل از وقت انتخابات یا قومی اسمبلی کی تحلیل کا مطالبہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کیونکہ یہ موجودہ حکومت کا مینڈیٹ ہے کہ وہ مستقبل کے انتخابات کا فیصلہ کرے۔

امیر مقام نے کہا کہ مودی حکومت نے عمران نیازی کی حکومت کے دوران مقبوضہ کشمیر کا غیر قانونی طور پر الحاق کر لیا تھا اور 5 اگست 2019 کو بھارت کی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد سے وہاں کے لوگوں کو نہ ختم ہونے والے بھارتی مظالم کا سامنا ہے۔