یو این آر ڈبلیو اےپر پابندی سے فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، سربراہ یو این آر ڈبلیو اے

113
Palestinians

مقبوضہ بیت المقدس۔1نومبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے)کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایجنسی کی سرگرمیوں پر پابندی سے غزہ اور مغربی کنارے میں مزید عدم استحکام پیدا ہوگا جس سے شہریوں کی اموات میں اضافہ ہو گا۔

اردو نیوز کے مطابق ایک انٹرویو میں فلپ لازارینی نے کہا کہ یہ پابندی فلسطینیوں کے خلاف ہے جو اُن کو زندگی بچانے، تعلیم اور صحت کی سہولیات کے حصول سے روکے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیلی قانون پر عمل کیا گیا تو یہ مکمل تباہی ہوگی اور یہ بچوں کو پانی میں پھینک دینے جیسا عمل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک خلا پیدا کرنے کا باعث بنے گا، اور یہ غزہ کی پٹی میں مزید عدم استحکام پیدا کرے گا۔یو این آر ڈبلیو اےکو تین ماہ میں کام بند کرنے کے لیے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ غزہ میں مزید شہری اموات ہوں گی۔عالمی امدادی ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ وہ اس وقت ایسے طریقے تلاش کر رہے ہیں جن کے ذریعے جاری امدادی سرگرمیوں کو برقرار رکھا جا سکے۔

انہوں نے عالمی ڈونرز اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے تعاون کی اپیل کی اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ تین ماہ کے دورانیے کو بڑھائے۔ فلپ لازارینی نے کہا کہ قانون منظور کئے جانے کے بعد تاحال اسرائیل نے عالمی امدادی ایجنسی سے اس حوالے سے باضابطہ کوئی رابطہ نہیں کیا۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اےغزہ اور مغربی کنارے کے ساتھ پڑوسی ممالک لبنان، شام اور اردن میں سکولوں، طبی سہولیات اور دیگر خدمات کے نیٹ ورکس چلا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ منظور کیے گئے قوانین ان تمام سرگرمیوں کو بند کرتے ہیں جس کے باعث مستقبل میں لاکھوں بچوں کی تعلیم اور بہبود متاثر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس غزہ میں ہر 2 میں سے 1 شہری 18 سال سے کم عمر کا ہے، ان میں سے ساڑھے چھ لاکھ لڑکیاں اور لڑکے اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے پر رہنے پر مجبور ہیں، جو پرائمری اور سیکنڈری سکول جانے کی عمر میں شدید صدمے کا شکار ہیں۔ان کے مطابق تعلیم وہ واحد چیز ہے جو فلسطینیوں سے کبھی نہیں چھینی گئی تھی لیکن اب وہ بھی چھین لی گئی ہے۔