2017 کے الیکشن ایکٹ پر تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں کے دستخط تھے، ہم نے اسے بحال کیا ،وفاقی وزیر قانون

95
اپوزیشن بچوں کی طرح باری لیکر بھاگ جاتی ہے ،یہ تو پہلے ہی پاکستان کو برباد کر کے چھوڑ گئے ہیں ، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد۔6جون (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ انتخابی ٹریبونلز میں ”ریٹائرڈ جج” کے الفاظ 2017 کے الیکشن ایکٹ میں موجود تھے جسے بحال کیا گیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے 14 دن کے ریمانڈ کی بجائے 90 دن کے ریمانڈ کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر سنی اتحاد کونسل کے رکن ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ ہم نے 16 قائمہ کمیٹیوں کیلئے اپنی طرف سے نام جمع کرا دیئے ہیں، تاخیر دوسری طرف سے کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا ریمانڈ 14 دن کی بجائے 40 دن کا کرنے کے حوالے سے آرڈیننس کا کوئی جواز نہیں تھا، اس ایوان کی اسحاق ڈار کی سربراہی میں بننے والی انتخابی اصلاحات کمیٹی میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ریٹائرڈ ججوں کو انتخابی ٹریبونلز میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 2017 کے الیکشن ایکٹ کو اس پارلیمنٹ نے 41 اجلاسوں میں حتمی شکل دی تھی، 2017 کے اس ایکٹ پر تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں کے دستخط تھے، ہم نے اس کو ہی بحال کیا ہے، 2017 کے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 140 کو ہی بحال کیا ہے، 2017 کے الیکشن ایکٹ سے بعد میں ”ریٹائرڈ جج” کے الفاظ کو نکال دیا گیا تھا جسے ہم نے اب بحال کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے کہ انہیں 14 دن کا ریمانڈ نہیں 90 دنوں کا ریمانڈ چاہئے۔

اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 41 کمیٹیوں کیلئے نام دے دیئے ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل نے ابھی تک صرف 16 کمیٹیوں کیلئے نام دیئے ہیں انہیں بھی تمام کمیٹیوں کیلئے نام دے دینے چاہئیں۔ سپیکر نے کہا کہ کل تک تمام کمیٹیوں کیلئے نام قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں دے دیئے جائیں نہیں تو وہ جو نام آ گئے ہیں انہی کی بنیاد پر کمیٹیوں کیلئے نوٹیفکیشن جاری کر دینگے۔