لاہور۔22اکتوبر (اے پی پی):گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظور ی ملکی تاریخ میں ایک سنگ میل ہے،آئینی ترمیم سے ججز تعیناتی کے عمل میں شفافیت آئے گی،آئینی بنچ کی تشکیل سے عدالتوں پرکیسز کا بوجھ کم ہو گا،عوام کو بر وقت انصاف کی فراہمی ممکن ہو گی،وکلا برادری نے ترامیم کی منظوری کو خوش آئند قرار دیا ہے،آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے ان شخصیات کا کردار تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، آج چارٹر آف ڈیموکریسی کی اصل روح بحال ہو گئی،الزامات عائد کرنا ایک سیاسی جماعت کا وطیرہ بن چکا ہے،ملکی مفادات کے لیے تمام اسٹیک ہولڈز کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو گورنرہائوس لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما عزیز الرحمن چن،تنویر اشرف کائرہ و دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
گورنر پنجاب نے کہاکہ آج قوم کے لیے خوشی کا دن ہے،بڑی محنت اور جدوجہدکے بعد26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ سے منظور ہوئی،جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری،وزیراعظم محمد شہباز شریف ،چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری،مولانا فضل الرحمن سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا،اس کامیابی پر میں تمام اسٹیک ہولڈز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،خاص طور پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے مسلسل چار راتیں جاگ کر گزاریں۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کی منظوری بلا شبہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے،جس سے عوام کو براہ راست فوائد حاصل ہوں گے اور ایک معاشرتی چینج آئے گا،سائلین انصاف کے حصول کے لیے عدالتوں میں دربدر تھے،عدالتوں میں کیسز پر 10 سے 15 سال تک ان کی باری نہیں آتی تھی،اب آئینی بنچ کی تشکیل سے نہ صرف عوام کو فوری انصاف کی فراہمی ممکن ہو گی بلکہ عدالتوں پر کیسز کا بوجھ بھی کم ہو گا۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ18 ویں ترمیم کے بعد 19 ویں ترمیم کے ذریعے معاملات کو خراب کردیا گیا تھا،ججز تعیناتی کے حوالے سے جمہوری اختیارات کو ثبوتاژ کیا گیا اور بدقسمتی سے ججز کی تقرریوں کے فیصلے بڑے بڑے چیمبرز میں ہوئے،بعد میں ان ججز نے اپنی ذاتی سوچ کے مطابق پسند نا پسند کے فیصلے دیئے جس سے معاشرے میں بھی بہت سی خرابیاں پیدا ہوئیں،عالمی سطح پر ملک کی بدنامی ہوئی اور عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوئی،آج ہم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور محمد نواز شریف کے درمیان چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کی اصل روح پر عملدرآمد کرانے میں کسی حد تک کامیاب ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے ہم توقع کر سکتے ہیں کہ ججز کی تعیناتیوں کے حوالے سے جو طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اس سے انشااللہ یقینا ًچیزیں اب بہتری کی طرف جائیں گی،ججز کا بھی احتساب ممکن ہو گا،جلد انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے گی اور نواجوان وکلا کو بھی آگے آنے کا موقع ملے گا ۔
ایک سوال کے جواب میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا کہ آئینی ترمیم پر تمام سیاسی پارٹیوں سے مشاورت کی گئی تاکہ اختلافات کی گنجائش باقی نہ رہے،پاکستان تحریک انصاف بھی شامل ہونا چاہتی تھی،ان کے وفد نے مولانا فضل الرحمن کے ساتھ اس حوالے سے بہت سے مشاورتی اجلاس کئے،لیکن ان مشاورتی اجلاسوں کے بعد جب ان کا وفد اڈیالہ جیل گیا تو وہاں سے حکم نامے کے تحت پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی سے بیک آئو ٹ ہو گئی۔وکلا کی جانب سے احتجاج کے حوالے سے کئے گئے ایک اور سوال کے جواب میں گورنر پنجاب نے کہاکہ وکلا برادری کی طرف سے ان ترامیم کی منظوری کو سراہا جا رہا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس سے عدالتی نظام میں بہتری آئے گی۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا ہے، پیپلز پارٹی کی خوش قسمتی ہے کہ بی بی شہید کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری جیسا لیڈر پیپلز پارٹی کے پاس موجود ہے،جنہوں نے11 سال جیل کاٹی لیکن انہوں نے وسیع تر ملکی مفادات کی خاطر مفاہمت کا راستہ اختیار کیا٫ان کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں اور آج تمام سیاسی حلقے ان کی مفاہمتی سیاست کے معترف ہیں،کہ وہ کس طرح تمام سٹیک ہولڈر ز کو ساتھ لے کر آگے چل رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں گورنر پنجاب نے کہاکہ تمام معاملات کیونکہ باہمی مشارت سے چل رہے تھے مولانا صاحب تمام پوائنٹس پر80 فیصد تک متفق تھے تاہم تھوڑا ڈیڈ لاک تھا جس پر انہوں نے اپنے پارٹی قائدین سے مشاورت کا کچھ وقت مانگا اس کے بعد بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد تمام معالات طے پا گئے ۔
انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے نہ پہلے کبھی انتقامی سیاست کی اور نہ اب کرے گی،جہاں تک پی ٹی آئی کا تعلق ہے انہوں نے جو بویا ہے وہی کاٹ رہی ہے،ان کی طرف سے سوشل میڈیا پر الزامات کا بازار گرم ہے،ان کے الزامات اور منفی سیاست سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ ملکی اداروں کو تباہ کرنا اور لوگوں کی عزت نفس مجروح کرنا پی ٹی آئی کا وطیرہ بن چکا ہے،ملکی مفاد کے لیے ہمیں ان طرح کی حرکات سے باز آنا ہو گا۔ایک اور سوال کے جواب میں گورنر پنجاب نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے،ملکی معیشت کی بہتری کے لیے جمہوری نظام کے تسلسل کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔پارلیمانی کمیٹی کے طریقہ کار کے حوالے سے کئے گئے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی میں عدلیہ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو نمائندگی حاصل ہے،اس میں من پسند تعیناتیوں کی گنجائش باقی نہیں رہے گی۔