باہمی مشاورت اور ہم آہنگی سے فصلوں اور زرعی مصنوعات کو انشورنس فراہم کرنے کیلئے قابل اعتماد، مستند اور پائیدار مصنوعات تیار کی جائیں، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا ’’جدید دور میں فصلوں کے بیمہ کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب

باہمی مشاورت اور ہم آہنگی سے فصلوں اور زرعی مصنوعات کو انشورنس فراہم کرنے کیلئے قابل اعتماد، مستند اور پائیدار مصنوعات تیار کی جائیں، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا ’’جدید دور میں فصلوں کے بیمہ کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب

اسلام آباد۔25جنوری (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انشورنس کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ باہمی مشاورت اور ہم آہنگی سے فصلوں اور زرعی مصنوعات کو انشورنس فراہم کرنے کے لیے قابل اعتماد، مستند اور پائیدار مصنوعات تیار کریں جو صارف دوست، عملدرآمد میں آسان اور خاص طور پر 12.5 ایکڑ سے کم زمین رکھنے والے کسانوں کے لئے قابل رسائی ہوں، بڑے زمینداروں کو بھی انسانی ساختہ و قدرتی آفات اور غیر متوقع موسمی نظام کی وجہ سے فصلوں کے نقصانات سے بچنے کے لئے بیمہ کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ایوان صدر میں ٹی ایل پی انشورنس کی جانب سے ایک میڈیا گروپ کے تعاون سے منعقدہ سیمینار بعنوان ’’جدید دور میں فصلوں کے بیمہ کی اہمیت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صدر مملکت نے کہا کہ زراعت کا جی ڈی پی میں حصہ 50 فیصد تھا لیکن اب یہ جی ڈی پی کا صرف 23 فیصد رہ گئی ہے جس کی وجہ سے بدقسمتی سے پالیسی سازوں کی توجہ اس طرف مبذول نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ زراعت آج بھی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور ضروری ہے کہ ملک کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اس شعبے کو سرکاری اور نجی سطح پر سرپرستی اور حمایت حاصل ہو جو صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب کسانوں کو ان کی زمینوں کے حجم سے قطع نظر انسانی ساختہ اور قدرتی آفات کے منفی اثرات اور نقصانات سے تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس سیٹلائٹ امیجری کا ایک بہت وسیع نظام موجود ہے جو موسم کے مختلف رجحانات کے بارے میں مسلسل متعلقہ ڈیٹا تیار کرتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس کا درست تجزیہ نہیں کیا گیا تاکہ موسمی نظام میں اتار چڑھائو کی پیش گوئی کی جا سکے اور کسانوں کو غیر متوقع بارشوں یا دیگر قدرتی آفات کے بارے میں آگاہی دی جا سکے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیٹلائٹ ڈیٹا کا تجزیہ کرنے اور اس کے نتائج کو نچلی سطح پر نتیجہ خیز اور مئوثر طریقے سے تبدیل کرنے کے لیے بامعنی اقدامات کیے جانے چاہئیں تاکہ کاشتکاروں کو فصلوں کی بوائی کی نوعیت اور وقت کے بارے میں فیصلہ کرنے اور موسمی نظام میں ردوبدل کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے میں مدد مل سکے ۔ انہوں نے کہا کہ فصلوں کے علاوہ مویشی پالنا، دودھ اور دودھ کی مصنوعات، گوشت، پولٹری اور فش فارمنگ وغیرہ کے لیے بھی بیمہ پراڈکٹس تیار کی جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے عالمی بینک کے تعاون سے تیار کی گئی فصلوں کی انشورنس سکیم کے نتیجہ خیز نتائج سامنے آئے ہیں تاکہ کسانوں کو موسمیاتی تبدیلیوں یا دیگر آفات سے ہونے والے نقصانات سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ماڈل کا مطالعہ کیا جانا چاہئے اور نتائج کو ملک کے باقی حصوں میں متعارف کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے انشورنس کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ ایسی قابل اعتماد مصنوعات تیار کریں جن سے کسان برادری کا فوری اعتماد اور تعاون حاصل ہو اور وہ اسے آسانی سے اپنا لیں۔ انہوں نے میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز یعنی پرنٹ، الیکٹرانک، سوشل اور سیلولر فارمز پر پی ٹی اے میسجنگ کے ذریعے انشورنس مصنوعات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ نچلی سطح پر انشورنس اور ان سے وابستہ فوائد کو پہنچایا جا سکے۔

صدر مملکت نے کہا کہ دیگر ممالک کے برعکس پاکستان میں سوشل انشورنس کا ایک بہترین نظام موجود ہے جہاں خاندان کے افراد اور قریبی رشتہ دار مختلف وجوہات کی وجہ سے نقصان اٹھانے والے خاندان کے دوسرے افراد کی دل کھول کر مدد کرتے ہیں ۔ انہوں نے انشورنس کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ اس شاندار سماجی بیمہ نظام کا مطالعہ کریں اور اس تصور پر مبنی مصنوعات تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ہونے کے ناطے کسان صحت مند فصلیں اگانے کے لیے اپنی قسمت اور اللہ تعالیٰ کے فضل پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی حکومت کا بھی فرض ہے کہ وہ فصلوں کے نقصان سے کسانوں کو ہونے والے نقصانات کی تلافی میں مدد کرے۔

انہوں نے اس بات کو سراہا کہ حکومت نے مالی مشکلات کے باوجود سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو کسی حد تک معاوضہ کی ادائیگی کی ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ غور و فکر اور اتفاق رائے کے ذریعے بیرونی حکومتوں سے حاصل کردہ بجٹ، قرضوں اور مالی امداد کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لیے پالیسیاں اور منصوبے تیار کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی پالیسی، منصوبہ بندی اور حکمت عملی کی کامیابی کا اندازہ اس کی تاثیر، صارف دوستی اور ہدف شدہ آبادی تک آسانی سے پہنچنے کی صلاحیت سے لگایا جاتا ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی انشورنس محتسب ڈاکٹر محمد خاور جمیل نے کہا کہ پاکستان کو بدترین موسمیاتی سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس سے زراعت کے شعبے کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔ فصل بیمہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فصلوں کے بیمہ سے کسانوں اور کاشتکاروں کے مالی نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے سیمینار فصلوں کا بیمہ کے بارے میں بیداری بڑھانے کے لیے معاون ثابت ہوتے ہیں۔

اس موقع پر سابق وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیہ گردیزی نے کہا کہ اگرچہ جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ کم ہوا ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں غذائی تحفظ اور ملکی معیشت کی بہتری کے لیے اس شعبے کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کی اکثریت غذائی سطح پر زندگی بسر کر رہی ہے لہذا قدرتی آفات کی صورت میں فصلوں کا بیمہ ان کو نقصانات سے بچانے کا بہترین طریقہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فصلوں کی انشورنس کو اپنا کر زراعت کا شعبہ اپنی پیداوار میں اضافہ کر سکتا ہے۔ ٹی پی ایل انشورنس کے سی ای او محمد امین الدین نے کہا کہ زراعت پاکستان کی جی ڈی پی اور فوڈ سیکیورٹی کا محور ہے اور بیمہ فصلوں اور لوگوں کی روزی روٹی کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔