اسلام آباد۔4ستمبر (اے پی پی):نگراں وزیر مذہبی امور انیق احمد نے کہا ہے کہ قرآن قیامت تک ذہن انسانی کی امامت کرتا رہے گا۔ یہ بات انہوں نے نے وزارت کے شعبہ ریسرچ اینڈ ریفرنس پر بریفنگ کے دوران کہی۔ انہوں نے آئندہ سیرت کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے بھی ہدایات جاری کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دین اسلام ایک وسیع اور مکمل دین ہے، ہمیں عہد حاضر کے جدید موضوعات پر کام کرنا ہو گا، دین سے ہماری محبت میں کوئی شک نہیں تاہم دنیا کی ہدایت کیلئے قرآنی علوم سے استفادہ کرنا ہو گا، دنیا کے جدید علوم اور جاری ریسرچ میں ہماری شراکت بہت کم ہے،
لگتا ہے کہ آج تسخیر کائنات کا قرآنی نسخہ مسلمانوں سے دور ہو گیا ہے، دور حاضر کے مسائل کے حل کیلئے ممتاز علماء سے رہنمائی لی جائے۔ اسلام مخالف قوتیں نوجوانوں کے ذہنوں کو شکوک و شبہات سے متاثر کرنے کی کوشش میں ہیں۔ 12 ربیع الاوّل کو سیرت النبی کانفرنس کے موقع پر معاشی مسائل کے حل کیلئے علمی مباحثہ کرایا جائے گا۔نبی اکرم نے صحابہ کرام کو اس زمانے کی علوم سیکھنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
اجلاس میں سیکرٹری مذہبی امور آفتاب درانی، ڈی جی شعبہ تحقیق و مراجع اور دیگر افسران شریک ہوئے۔ اس سے قبل وزیر مذہبی امور نے ایک دوسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پرائیویٹ حج سکیم کی نمائندہ تنظیم ہوپ سے سعودی کمپنیوں کی سہولیات، سپانسر شپ حج سکیم ، سروس ویزہ سمیت متعدد امور پر مشاورت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پرائیوٹ حج کمپنیوں کو کوٹہ کی تقسیم سعودی ہدایات کے مطابق کی جائے گی۔
سعودی حکام نے حج کمپنیوں کی تعداد کم کر کے 2 تا 3 ہزار حجاج فی کمپنی رکھنے کی ہدایات دی ہیں۔ نجی حج کمپنیاں سپانسرشپ رقوم کی معلومات ڈیڈ لائن سے قبل وزارت کو مہیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کی مانیٹرنگ اور شکایات کے ازالے کا طریقہ کار بہترین ہے۔ سعودی عرب دورہ کے موقع پر حج کمپنیوں کے تحفظات سے سعودی حکام کو آگاہ کروں گا۔
پرائیویٹ حج سکیم کی بہتری کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ بیشتر نجی حج گروپ آپریٹرز کی خدمات مثالی ہیں، ٹریڈ کی بہتری کیلئے تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ جوائنٹ سیکرٹری حج نےبریفنگ کے دوران کہا کہ نجی حج سکیم کے تحت 901 حج کمپنیاں وزارت مذہب امور سے رجسٹرڈ ہیں، 102 حج کمپنیوں نے مطلوبہ کوائف وزارت کے پورٹل پر اپلوڈ نہیں کئے ۔ ہوپ نمائندوں نے کہا کہ نئی سعودی تعلیمات کے مطابق حج کمپنیوں کے کلسٹر پر اگلے 24 گھنٹے میں اپنی تجاویز پیش کر دیں گے۔