
اسلام آباد۔10اکتوبر (اے پی پی):سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا ہے کہ پاکستان میں بلند شرح منافع اور کم رسک کی سرمایہ کاری کی منزل بننے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے جو اسے سعودی سرمایہ کاروں کے لیے انتہائی پرکشش مقام بناتی ہے۔
جمعرات کو یہاں پاکستان سعودی عرب بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر نےحکومت پاکستان کے اقدامات اوراقتصادی اصلاحات کو سراہتے ہوئے خصوصی ون اسٹاپ شاپ، سنگل ونڈو سسٹم اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل(ایس آئی ایف سی) کے قیام کو سرمایہ کاری کے عمل کو ہموار بنانے میں اہم عوامل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب بزنس فورم کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دو ارب ڈالر مالیت کے27 معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ معاہدے منظم طریقے سے ابھرے ہیں جو سہولت کاری کی مضبوط کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں۔سعودی وزیر سرمایہ کاری نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کے لیے وزارت تجارت کے عزم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ تجارت میں پہلے ہی تقریبا80 فیصد اضافہ ہوا ہے جو 2019 میں 3 ارب ڈالر سے بڑھ کر آج 5.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے پاکستانی سرمایہ کاری لائسنسوں میں نمایاں اضافے پر بھی روشنی ڈالی جو د گنی سے زیادہ ہو چکی ہے جو سعودی حکومت کی حوصلہ افزائی کا مظہر ہے۔ شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح نے سعودی ولی عہد کی جانب سے پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان پر انتہائی مسرت کا اظہار کیا اور انکشاف کیا کہ یہ اعلان وزیراعظم شہباز شریف کے عہدہ سنبھالنے کے فورا بعد سعودی عرب کے دورے کے دوران ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف)کی ہمارے درمیان نمائندگی موجود ہے۔
یہ وفد نہ صرف پی آئی ایف کی نمائندگی کرتا ہے بلکہ اس میں ایکوا، ایکوا پاور، قابل تجدید توانائی، منارا منرلز جیسی متعدد پورٹ فولیو کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اقتصادی امکانات عملی طور پر لامحدود ہیں جو ان کے دوطرفہ تعلقات اور دیرینہ دوستی کی پائیدار مضبوطی کی عکاسی کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے نائب وزیر اعظم اور تمام وفاقی وزرا کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے دونوں ممالک کو متحد کرنے والی مشترکہ اقدار کے بارے میں پرجوش انداز میں گفتگو کی۔ ان کے الفاظ واقعی زبردست تھے اور مجھے یقین ہے کہ انشا اللہ ہم اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔
دونوں اطراف کے سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کی قیادت اور عوام کے وژن، عزم اور متحرک نجی شعبوں کے ساتھ، اس سعودی وفد کا حصہ بننا اور اپنے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کرنا اعزاز کی بات ہے۔
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات قیام پاکستان سے لے کر اب تک قائم ہیں۔1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد سے سعودی عرب پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے اور 1951 میں ایک معاہدے کے ذریعے باضابطہ دو طرفہ شراکت داری قائم کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ شیخ خالد دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے نجی کمپنیوں کے نمائندوں اور اعلی سرکاری حکام پر مشتمل ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ اس دورے کے دوران دو درجن سے زائد باہمی معاہدوں اور اہم مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔