مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کی وزیرِاعظم کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کے اجلاس کے فیصلوں بارے میں میڈیا کو بریفنگ

204

اسلام آباد ۔ 17 مئی (اے پی پی) وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ ملک میں آلودگی پر قابو پانے، ایندھن کے درآمدی بل میں کمی لانے اور گرین اکانومی کو فروغ دینے کے سلسلے میں 2030 تک 30 فیصد گاڑیاں بجلی پر منتقل کر دی جائیں گی، اس حوالے سے الیکٹرک وہیکل پالیسی آئندہ 15 دنوں میں حتمی شکل دے کر کابینہ کے سامنے منظوری کیلئے پیش کی جائے گی۔ وفاقی دارالحکومت میں 14 اگست 2019ء سے پلاسٹک بیگ کے استعمال پر مکمل پابندی عائد ہو گی جبکہ عوام کے لئے گرین رکشہ سکیم بھی متعارف کرائی جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت وزیرِاعظم کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کے اجلاس کے فیصلوں بارے میں میڈیا کو بریفنگ کے دوران کیا۔ اجلاس میں متعلقہ وزرائ، صوبائی وزراء اعلٰی، وزیرِاعظم آزاد جموںوکشمیر اور وزیرِاعلیٰ گلگت بلتستان بھی شریک تھے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ماحولیاتی آلودگی کے مسائل اور ان پر قابو پانے کے حوالہ سے اٹھائے جانے والے مختلف اقدامات زیر غور لائے گئے۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ دنیا میں اس وقت الیکٹرک کاروں کا رحجان فروغ پا رہا ہے، سات فیصد ممالک الیکڑک گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں، دنیا میں اس حوالے سے واضح تبدیلی آ رہی ہے لیکن پاکستان اس عمل سے باہر تھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنی ٹرانسپورٹ کو تبدیل کرنے کا یہ درست وقت ہے، ماحولیاتی آلودگی کی ایک بڑی وجہ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں ہے، اس لئے ضروری ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ پر توجہ دی جائے۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ سے جہاں تیل کی درآمدات میں کمی آئے گی وہاں ماحولیاتی نقصانات پر قابو پانے میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔ علاوہ ازیں اس سے سرمایہ کاری اور روزگار کے نئے مواقع بھی میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرِاعظم نے ہدایت کی ہے کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی کو آئندہ 15دنوں میں حتمی شکل دے کر کابینہ کے سامنے منظوری کیلئے پیش کیا جائے، پالیسی کے بارے میں تحقیقی کام مکمل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ ہم ملکی ضرورت کے لئے الیکٹرک کاریں تیار کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں برآمد کرنے کے قابل بھی ہو سکیں، اس حوالے سے یہ فیصلہ بڑا بروقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی این جی کی کمی کے باعث بڑی تعداد میں سی این جی سٹیشنز بند ہوئے ہیں، انہیں الیکٹرک وہیکل چارجنگ سٹیشنز میں تبدیل کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں لیتھیئم آئن بیٹریز کے استعمال اور تیاری کو فروغ دیا جائے گا۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ الیکڑک گاڑیوں سے کئی فائدے ہوں گے، آلودگی کے ساتھ ساتھ ملک میں تیل کی درآمد میں بھی کمی آئے گی اور ملک میں معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے لئے گرین رکشہ سکیم بھی متعارف کرائی جائے گی،اس حوالے سے مختکف بینکوں سے بات چیت جاری ہے تاکہ عوام کو روزگار کے ماحول دوست مواقع فراہم ہو سکیں۔ وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں پلاسٹک بیگ کے استعمال کے حوالہ سے قواعد و ضوابط ترتیب دیئے جاچکے ہیںاور 14 اگست 2019ء سے وفاقی دارالحکومت میں پلاسٹک بیگ کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی جائے گی۔ مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ اجلاس میں وزیرِاعظم کو پنجاب میں سموگ پر قابو پانے اور اس کے تدارک کیلئے ترتیب دی جانے والی حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ سموگ پر قابو پانے کیلئے پنجاب گرین ڈویلپمنٹ پروگرام پر کام شروع کیا جا چکا ہے۔ سموگ کی صورتحال پر نظر رکھنے کیلئے 10 سنٹر قائم کئے گئے ہیں۔ عوام میں سموگ کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے سموگ ورکنگ گروپ کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے، بھٹہ مالکان کو جدید طریقے اختیار کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال فصلوں کے بھوسے کو آگ لگانے پر پابندی عائد کی تھی ،اس سال بھی یہ فیصلہ کیا ہے کہ کسانوں سے بھوسہ خرید کر کاغذ بنانے والے کارخانوں کو فروخت کیا جائے گا، فصلوں کی باقیات کی مؤثر تلفی کیلئے بائیو انرجی کمپنی سے ایم او یو کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کیلئے تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی ادارے رابطہ میں رہیں تاکہ موسم گرما میں ممکنہ سیلاب کی صورتحال میں بروقت ضروری اقدامات اٹھائے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ 10 ارب درخت لگانے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ضروری مالی وسائل اکٹھا کرنے کیلئے بھی مختلف تجاویز پر کام کیا جا رہا ہے، اس منصوبے میں تمام صوبے شامل ہو گئے ہیں، پاک فوج نے بھی اس منصوبے کے لئے خدمات فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ایک کامیاب ماڈل ثابت ہوا ہے اور دنیا بھر میں اس کی کامیابی کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلیشیئرز کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی جارہی ہے، اس مقصد کے لئے ماہرین کی ٹیم مقرر ہے جبکہ گلیشیئرز کی مانیٹرنگ کے باقاعدہ سٹیشنز بھی قائم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے یہ تمام اقدامات ماحول دوست، پاکستان اور آئندہ نسلوں کے مستقبل سے وابستہ ہیں، ان منصوبوں کے بارے میں منفی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔