وزیراعظم عمران خان کا امریکی ٹی وی ”فوکس نیوز“ کو انٹرویو

172

واشنگٹن ۔ 22 جولائی (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایران کے مسئلے پر مصالحت کے حق میں ہیں، مصالحت کیلئے اپنا کرار ادا کرنے کو تیار ہیں، نہیں چاہتے ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھے، امریکہ ایران تنازعہ سے خطے کا امن اور معیشت متاثر ہونے کا خطر ہ ہے، ماضی میں امریکہ اور پاکستان میں بداعتمادی کی وجہ سے تعلقات کو نقصان ہوا، بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں، پاکستانی مسلح افواج پیشہ ور اور ہر طرح کے چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاکستان کا انتہائی جامع اور موثر جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم موجود ہے، ایٹمی ہتھیار کسی مسئلے کا حل نہیں، امریکہ واحد ملک ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کیلئے کردار ادا کر سکتا ہے، صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، افغان مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے، افغان طالبان کو حکومت کا حصہ بن کر عوام کی نمائندگی ملنی چاہئے، صدر ٹرمپ کے ساتھ میٹنگ سے بہت خوش ہوں، صدر ٹرمپ صاف گو انسان لگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی ٹی وی ”فوکس نیوز“ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے امریکہ اور ایران کشیدگی کے حوالے سے کہا کہ نہیں چاہتے ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھے، امریکہ اور ایران کشیدگی سے پاکستان پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایران تنازعہ سے خطے کا امن اور معیشت متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن چاہتے ہیں، امریکہ اور ایران کے درمیان مصالحت کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں، جنگوں سے یہ خطہ پہلے ہی متاثر ہے۔ اس خطے میں ایک ارب سے زائد افراد رہتے ہیں اس لئے خطے میں مکمل امن اور خوشحالی چاہتے ہیں‘ ایٹمی ہتھیار کسی مسئلے کا حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کی اصل جڑ مسئلہ کشمیر ہے، امریکہ واحد ملک ہے جو پاکستان اور بھارت میں ثالثی کرا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو پاکستان اور بھارت مہذب ہمسائے کی طرح رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 72 سال سے حل طلب مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ تنازعات کے حل کیلئے ایٹمی جنگ کوئی آپشن نہیں، بھارت جوہری ہتھیار ترک کر دے، پاکستان بھی ایٹمی ہتھیار استعمال نہیں کرےگا، پاکستانی مسلح افواج پیشہ ور اور ہر طرح کے چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان کا انتہائی جامع اور موثر جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم موجود ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ شکیل آفریدی کی بات کرتا ہے تو ہم عافیہ صدیقی کا مسئلہ بھی اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں امریکہ سے بات ہو سکتی ہے۔ خطے میں دہشت گردی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں قریبی اتحادی رہے ہیں، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 70 ہزار سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، افغانستان کے امن اور استحکام میں پاکستان کو سب سے زیادہ دلچسپی ہے۔ ہمسایہ ملک میں بدامنی سے براہ راست پاکستان پر اثرپڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افغانستان کے ساتھ 1500 کلو میٹر طویل سرحد ہے‘ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے امن لانے کی کوششوں پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی کوششوں سے افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر پیش رفت ہوئی۔ طالبان کے ساتھ حالیہ امن مذاکرات اب تک کے کامیاب ترین مذاکرات رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ طالبان کو حکومت کا حصہ بن کر عوام کی نمائندگی ملنی چاہئے۔ افغان طالبان افغانستان کے باہر کارروائیاں نہیں کرتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ نے چار دہائیوں تک افغانستان میں جنگ لڑی، مگر افغانستان میں امن وا ستحکام قائم نہیں ہو سکا۔ گزشتہ 19 برس کے دور ان امریکہ نے افغانستان میں امن کیلئے کردار ادا کیا ہے مگر ان کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ داعش پاکستان، امریکہ اور افغانستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے خطرہ ہے۔ وزیراعظم نے امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے حوالے سے کہا کہ صدر ٹرمپ صاف گو انسان لگے جو لفظوں کی ہیرا پھیری نہیں کرتے، میرا پورا وفد بھی میٹنگ سے بہت خوش ہے۔ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں، ایک ارب سے زائد لوگ خطے میں رہتے ہیں، کسی بھی جنگ سے دنیا کے یہ تمام لوگ متاثر ہونگے، خطے میں امن چاہتے ہیں۔