
اسلام آباد ۔ 8 ستمبر (اے پی پی) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے طول و عرض میں پھیلی آٹھ ہزار کشمیریوں کی بے نام نشان قبروں میں سے چھ ہزار قبروں کی نشاندہی ہونے کے بعد بھی دنیا کی خاموشی سے ایسا لگتا ہے کہ ان قبروں میں انسان نہیں بلکہ عالمی ضمیر دفن ہے جو اس ظلم و بربریت پر بولنے سے قاصر ہے۔ 1989ءمیں تحریک آزاد ی کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ کشمیریوں کو قتل کیا گیا ہے جن میں سے آٹھ ہزار وہ ہیں جنہیں محاصروں اور تلاشیوں کے دوران اغوا کیا گیا اور اذیتیں دے کر شہید کرنے کے بعد بے نام قبروں میں دفن کردیا گیا۔ اسلام آباد میں جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل اور جموں و کشمیر فورم فرانس کے زیر اہتمام ”مقبوضہ کشمیر میں جبری گمشدگیوں“ کے عنوان پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ان نوجوانوں کو گرفتار کر کے غائب کردیا جاتا ہے جو اپنی ماں اور بہن کی عزت و حرمت بچانے کے لیے بھارتی قابض فوجیوں کے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں یا مزاحمت کرتے ہیں اور بعد میں انہیں تشدد کے ذریعے شہید کرکے گمنام قبروں میں دفن کردیا جاتا ہے۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز کے آڈیٹوریم میں ہونے والی کانفرنس سے پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی، قومی اسمبلی کی رکن نورین فاروق ابراہیم، آزاد کشمیر کے سابق وزیر خواجہ فاروق احمد، ڈائریکٹر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف وانی، یوتھ پارلیمنٹ کے رہنما مذدلفہ احمد، ارقم الحدید، سینئر صحافی عابد عباسی اور جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت کے سیکرٹری جنرل محمد اعظم خان نے بھی خطاب کیا۔ صدر سردار مسعود خان نے اپنے خطاب میں تحریک حق خود ارادیت کی برطانیہ اور یورپ کے اندر مسلسل کوششوں سے مقامی برطانوی اور یورپی آبادی میں کشمیریوں کی تحریک آزادی کو اجاگر کرنے اور مختلف سیاسی جماعتوں کے منتخب نمائندگا ن تک کشمیریوں کی آواز پہنچانے پر خاص طور پر شکریہ ادا کیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے بدنام زمانہ، کالے قوانین کا سہارا لے کر بھارت کی قابض فوج ایسے ایسے مظالم ڈھا رہی ہے جو انسان کے رونگٹے کھڑے کرنے کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی سول سوسائٹی نے ان مظالم کی کچھ تفصیلات جمع کر کے رپورٹس شائع کی ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہماری ذمہ داریاں ختم ہوگئی ہیں بلکہ ہم نے اپنی ذمہ داریوں کو مسلسل ادا کرتے رہنا ہے اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہنا چاہیے جب تک کشمیریوں کو عدل و انصاف کے تقاضوں کے مطابق حق خود ارادیت نہیں مل جاتا اور ان پر ظلم و بربریت کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں کھڑا کیا جاتا۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کا بھارتی منصوبہ سب سے بڑا چیلنج ہے اور اگر آج ہم نے بھارت کو اس کے مذموم منصوبوں پر عملدرآمد سے نہ روکا تو کشمیر ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گا۔ بھارت وادی کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے وہی کچھ کر رہا ہے جو اس نے 1947ءمیں کیا تھا جب جموں میں ڈھائی لاکھ مسلمانوں کو ایک ماہ سے کم عرصہ میں قتل کر کے جموں میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدل دیا گیا تھا۔ جموں میں ہونے والا یہ قتل عام دوسری جنگ عظیم کے بعد نسل کشی کا سب سے بڑا واقعہ تھا جس پر خاموشی اختیار کر لی گئی۔ صدر سردار مسعود خان نے خبردار کیا کہ بھارت جس تیزی سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس پر ہمیں مدافعا نہ نہیں بلکہ جارحانہ رد عمل ظاہر کرنا چاہیے، بھارت نے ہمارے اوپر ایک جنگ مسلط کر دی ہے جسے بہر صورت لڑنا ہے اور اس میں کامیاب ہونا ہے۔ بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے دو طرفہ مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ دو طرفہ مذاکرات کے ڈھونگ کو بھارت نے ہمیشہ کشمیریوں، پاکستان اور دنیا کو دھوکہ دینے اور کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضہ کو مستحکم کرنے کے لیے استعمال کیا اور اب ہم اس جال میں پھنسنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں سے خاص طور پر اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم اور بے بس عوام کو ظلم سے نجات دلانے کے لیے اپنے آپ کو تیار کریں اور قیادت اور سیادت کو اپنے ہاتھ میں لے کر مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔