کورونا کی صورتحال کا بحیثیت قوم مقابلہ کرنا ہے، بڑھتی سردی کے ساتھ کورونا بھی زیادہ پھیلنے کا خدشہ ہے، جلسے جلوس کرنے والے عوام کی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان

89

اسلام آباد۔10دسمبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کی صورتحال کا بحیثیت قوم مقابلہ کرنا ہے، بڑھتی ہوئی سردی کے ساتھ کورونا بھی زیادہ پھیلنے کا خدشہ ہے، جلسے جلوس کرنے والے عوام کی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں، جلسے جلوس دو تین ماہ بعد بھی ہو سکتے ہیں، جلسے جلوسوں سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، پی ڈی ایم جلسوں کی وجہ سے ملتان میں 64 اور پشاور میں 40 فیصد کورونا کے مریضوں کیلئے ہسپتالوں میں مختص بستر بھر چکے ہیں، جب زیادہ لوگ جمع ہوں گے تو کورونا تیزی سے پھیلے گا، عوام احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اپنے آپ کو کورونا سے بچائیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں کورونا کی صورتحال سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر بھی موجود تھیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر میں بحیثیت قوم مل کر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے، اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کی تعداد مزید بڑھ جائے گی اور وہاں پر مزید مریضوں کے لئے جگہ نہیں رہے گی، ملتان میں پی ڈی ایم کا جلسہ ہوا تو وہاں پر 64 فیصد بستر کورونا کے مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں جبکہ 40 فیصد بستر مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں، اسلام آباد میں تقریباً 50 فیصد ہیں جبکہ پورے ملک میں یہ اوسط 40 فیصد کورونا کے مریضوں کے لئے بستر اور وینٹی لیٹرز مریض آ چکے ہیں، سردی بڑھ رہی ہے، جب زیادہ لوگ جمع ہوتے ہیں تو کورونا پھیلتا ہے لیکن کھلی فضا میں اس کے پھیلنے کے خطرات کم ہوتے ہیں، بند جگہ پر جراثیم تیزی سے پھیلتے ہیں، آج اگر پورے ملک میں یہ صورتحال ہے کہ 40 فیصد بستروں پر کورونا کے مریض آ چکے ہیں تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے تو اسی شرح سے اگر کورونا کے مریض بڑھتے گئے تو دوسری لہر میں ہمارے ہسپتال بھر جائیں گے، امریکہ، یورپ کو جس طرح کی صورتحال کا سامنا ہے اور ان کے پاس وسائل بھی زیادہ ہیں، اگر وہاں پر ہسپتال بھرے ہوئے ہیں تو ہمارے لئے حالات بہت مشکل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ وقت ہے جب پوری قوم مل کر احتیاط کرے اور احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے، سب سے بڑی احتیاطی تدابیر یہ ہے کہ ماسک پہنا جائے کیونکہ ماسک پہننے سے کورونا کے جراثیم پھیلنے کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمیں معلوم ہے کہ جب لوگ جمع ہوں گے تو کورونا پھیلے گا تو سیاسی جماعتوں سمیت سب سے اپیل کرتا ہوں کہ جلسے جلوسوں سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن لوگوں کی جانیں خطرے میں پڑ جائی گی، ہم سے بڑے کسی نے جلسے جلوس نہیں کئے، کیا جلسے جلوسوں سے حکومت چلی جائے گی، جلسے جلوسوں میں لوگ ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں اور زیادہ تر ماسک بھی نہیں پہنے ہوتے تو اس سے کورونا پھیلنے کا امکان اور بڑھ جاتا ہے، جب ہمیں معلوم ہے کہ کورونا پھیل رہا ہے، ہسپتالوں میں بستر بھر رہے ہیں، ہمارا طبی عملہ ان پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے تو یہ جلسے جلوس دو تین ماہ بعد کر لیں تاکہ لوگوں کی جانیں خطرے سے بچائی جا سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ شادی ہالز، سکول اور ریستوران بند کئے ہوئے ہیں، علماء سے بات کی ہے کہ وہ ایک طرف آپ مساجد میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کو کہتے ہیں تو دوسری طرف جلسے جلوس ہو رہے ہیں، ساری دنیا میں کورونا کی دوسری لہر میں ایس او پیز پر عمل کرنا مشکل ہوا ہے، یورپ میں بھی لوگ اب مزاحمت کرتے ہیں اور ایس او پیز پر عمل کرتے وہ اب تھک گئے ہیں، آج انگلینڈ اور کیلی فورنیا میں مکمل لاک ڈاؤن ہے، ہم نے تو اپنے ملک کو لاک ڈاؤن سے بچایا تھا کیونکہ اس سے دیہاڑی دار اور غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کو کورونا سے بچائیں اور ایس او پیز پر عمل کریں، جب پہلی لہر آئی تھی تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس لئے بچا لیا کہ پوری قوم نے مل کر احتیاطی تدابیر پر عمل کیا تھا اور بڑے نظم و نسق کا مظاہرہ کیا تھا، بھارت میں ڈیڑھ لاکھ سے بھی زیادہ اموات ہو چکی ہیں، ایران میں بہت خراب حالات ہیں، ہمیں اس صورتحال سے اپنی مدد خود کرنا ہو گی اور اپنی مدد یہ ہے کہ تمام لوگ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں، جلسے جلوسوں سے مجھ پر جو دباؤ ڈالنے کی جو کوشش کی جا رہی ہے، اس سے تو مجھ پر کوئی دباؤ نہیں پڑے گا لیکن یہ لوگوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں اور لوگوں کی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں، ساری دنیا میں سردیوں میں کورونا کی دوسری لہر آئی ہوئی ہے، کورونا کی صورتحال سے ہمارے ڈاکٹرز، نرسوں، بزرگ شہریوں کے لئے مسائل پیدا ہوں گے اور جن لوگوں کو کوئی بیماریاں ہیں ان پر دباؤ بڑھے گا، ان سب چیزوں سے بچنے کے لئے قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ احتیاط کریں اور احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔\932\867