سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی کا اجلاس

92

اسلام آباد۔15جون (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ترقی و منصوبہ بندی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت میں ہوا۔ کمیٹی میں سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کیلئے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ بلوچستان کی تعلیمی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے اعلیٰ تعلیمی ادارہ ضروری ہے۔ بلوچستان میں ایک انچ بھی موٹروے نہیں ہے۔ سیکرٹری وزارت نے کہا کہ اس وقت پی ایس ڈی پی میں وہ چیزیں شامل ہو سکتیں ہیں وہ منظور ہو چکی ہیں۔ جس پر چئیرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ جب بجٹ میں ترامیم ہو سکتیں ہیں پی ایس ڈی پی بھی اس کا حصہ ہے۔

اور اس میں ترامیم ہونی چاہئے۔ سیکریٹری وزارت ترقی و منصوبہ بندی نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ وزیراعظم ریجنل ڈویلپمنٹ پروجیکٹ میں بلوچستان کے منصوبے سب سے زیادہ ہیں۔ آئی جی موٹروے پولیس کلیم امام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا اس سال موٹروے پولیس نے 5 منصوبے دئیے تھے جن میں سے تین پی ایس ڈی پی میں منظور ہوئے ہیں۔ 262 ملین روپے ملیں گے جن سے ہم اپنے کنسٹرکشن کے کام کریں گے۔ موٹروے پولیس روزانہ 14 سے 16 لاکھ گاڑیوں کی ٹریفک چلاتے ہیں۔ موٹروے پولیس نے اپنا گشت بڑھایا ہے اس لئے ایکسیڈنٹس کم ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں گزشتہ سال چھ ماہ میں روڈ ایکسیڈنٹ میں 25 اموات ہوئیں تھیں، جبکہ اس سال 6 اموات ہوئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بعض موٹرویز پر کم گشتی پارٹیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ سکھر حیدرآباد موٹروے، ملتان موٹروے اور پشاور موٹروے پر موٹروے پولیس کم بہت ہے۔

موٹرویز کو فضائی نگرانی سے بھی دیکھا جانا چاہئے۔ جس پر آئی جی موٹروے پولیس نے کہا ہم نے 8 ڈرون کیمرے خرید لئے تاکہ ایکسیڈنٹ/ جائے حادثہ کی جلد نشاندہی ہو سکے۔ ہمیں بہت پیسوں کی ضرورت ہے لیکن جو بجٹ ملا ہے اس سے گزارا کریں گے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا موٹروے پر ہونے والے فائن کے پیسے اگر موٹروے پولیس رکھ لے تو ان کے فنڈز زیادہ ہو سکتے ہیں۔ کمیٹی کو کشمیر اور گلگت بلتستان کے بجٹ بریفنگ میں بتایا گیا کشمیر کی قیادت سے مل کر بجٹ تیار کیا گیا ہے۔ کشمیر اور گلگت بلتستان میں کئی کئی ماہ کام نہیں ہوتا۔

کشمیر افئیرز کا بجٹ 28 ارب روپے ایسا ہے جس کو خود کشمیر حکومت خود بانٹے گی۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے مختلف منصوبوں کے لئے 4 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ گلگت بلتستان کے لئے 18 ارب روپے رکھے ہیں۔ جی بی میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے 22 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ کنوینر کمیٹی سینیٹر کہدہ بابر نے اگلے کمیٹی اجلاس میں این ایچ اے حکام کو مختلف روڈ منصوبوں کے جوابات تیار کر کے کمیٹی میں آنے کی ہدایت کی۔