نمز کا تعلیم اور صنعت کے درمیان روابط استوار کرنے کے سلسلے میں ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ سسٹم کی مقامی پیداوار کا منصوبہ

48

راولپنڈی۔4جولائی (اے پی پی):نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (نمز) تعلیم اور صنعت کے درمیان روابط استوار کرنے کی کاوشوں کے سلسلے میں صنعتی ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ سسٹم ( ڈبلیو ٹی ایس) قائم میں معاونت کے لئے کوشاں ہے تاکہ آپریشنل لاگت میں کمی کے ساتھ ساتھ آلودگی سے پاک پانی کو زرعی مقاصد کیلئے دوبارہ استعمال میں لایا جا سکے۔یہ بات یونیورسٹی کی فیکلٹی ممبر مہوش علی نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں بتائی۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ (ریٹائرڈ)سید محمد عمران مجید نے یونیورسٹی کی نوجوان سائنس دان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ صنعتی ویسٹ واٹر کے لئے موثر بائیولوجیکل واٹر پیوریفیکیشن سسٹمز صنعتوں کے لئے اس ٹیکنالوجی کے تجارتی استعمال کی جانب ایک اہم پیش رفت ہو گی۔

نمز میں ڈیپارٹمنٹ آف بائیولوجیکل سائنسز (ڈی بی ایس)عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لئے جدت کے ہمارے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سخت محنت کر رہا ہے۔تحقیقی منصوبہ کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے ملٹی ڈسپلنری سٹڈیز کی ڈین ڈاکٹر عائشہ محی الدین نے کہاکہ ڈی بی ایس نمز کی ایک ممبر ڈاکٹر مہوش علی کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ٹیکنالوجی ٹرانسفر سپورٹ فنڈ کے ذریعے 83 لاکھ روپے کی ریسرچ گرانٹ فراہم کی گئی ہے۔پاکستان کو اپنے کم ہوتے آبی وسائل کو موثر انداز میں دوبارہ بروئے کار لانے کی ضرورت ہے اور مقامی طور پر تیار کردہ ڈبلیو ٹی ایس اس سمت میں ایک قدم ہوسکتا ہے۔

ڈبلیو ٹی ایس ویسٹ واٹر کو آلودگی سے پاک کرنے کے بعد بالخصوص زرعی مقاصد کیلئے دوبارہ استعمال میں لاتا ہے اور ماحولیاتی معیارات کو پورا کرنے میں صنعت کے لئے معاون ہوتاہے، اس طرح ویسٹ کو ڈمپ کرنے سے زیر زمین پانی بھی آلودہ نہیں ہوتا۔ ڈاکٹر مہوش علی جو اپلائیڈ اور اینوائرمینٹل مائیکرو بیالوجی میں سپیشلایزڈ اور واٹر مینجمنٹ میں پی ایچ ڈی ہیں، نے کہا کہ ڈبلیو ٹی ایس کی درآمد اور فعالیت کی لاگت بہت مہنگی ہے۔

بیان کے مطابق مہوش علی نے سندھ میں ایک شوگر مل کا مالی تعاون حاصل کیا ہے جس نے نمز کے تحقیقی منصوبہ کے لئے 14.7 ملین روپے کی مالی معاونت کا وعدہ کیا ہے ،اس کے علاوہ شوگر مل سسٹم کی تنصیب کے لیے اراضی مہیا کرےگی اور اس کی آپریشنل اور مینٹی نینس لاگت بھی برداشت کرے گی۔ڈاکٹر مہوش نے بتایا کہ ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ سسٹم مایئکروبز اور پلانٹ سپیشیز کی مددسے چلتا ہے۔قبل ازیں سسٹم کی سائٹ وئر ماڈلنگ ان کی بیلجیئم میں ہونے والی تحقیق کے دوران کی گئی تھی اور یہ ہر قسم کے موسمی حالات میں کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس نظام کی سالانہ آپریشنل لاگت 10 ملین روپے ہوگی جبکہ اس وقت شوگر انڈسٹری زیر استعمال ڈبلیو ٹی ایس کی لاگت 60 سے 70 ملین روپے ہے۔