اسلام آباد۔13جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا منی بل میں اصل اعتراض ٹیکسوں کے متعلق نہیں بلکہ ڈاکومنٹیشن پر ہے کیونکہ 343 ارب روپے کے لگائے جانے والے ٹیکس میں سے 280 ارب ریفنڈ ہو جائے گا جبکہ صرف 71 ارب کے نئے ٹیکس لگیں گے، ڈبل روٹی، دودھ، لیپ ٹاپ اور سولر سمیت کئی اشیاء کو حاصل چھوٹ برقرار ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے مالی ضمنی بل 2021ء کی شق 2 پر تین ترامیم جمع کرائی گئیں جو شاہد خاقان عباسی، محسن داوڑ اور سید نوید قمر نے ایوان میں پیش کیں۔ شاہد خاقان عباسی نے اپنی ترامیم کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ آگاہ کریں کہ منی بجٹ پیش کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔ ماضی میں کبھی بھی منی بجٹ میں اتنے بڑے ٹیکس نہیں لائے گئے۔
محسن داوڑ نے کہا کہ ہماری ترمیم سابق فاٹا سے کسٹم ہائوسز کو ضم شدہ اضلاع سے باہر رکھے جانے کے حوالے سے ہیں۔ شوکت ترین نے اس پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ بطور وزیر خزانہ جب آئی ایم ایف سے بات چیت کا آغاز ہوا تو انہوں نے ان پٹ اور آئوٹ پٹ کو برابر رکھنے کی بات کی، یہ جو ٹیکسز کا واویلا کیا جارہا ہے دراصل یہ ڈاکومنٹیشن کے خلاف ہے کیونکہ جب بھی ڈاکومنٹیشن کی بات کی جاتی ہے تو اسی طرح شور اٹھتا ہے۔
ڈاکومنٹیشن سے سب بھاگتے ہیں، اس سے ان کی اصل آمدن کا اندازہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکسوں کی گیم نہیں بلکہ یہ جو واویلے کا طوفان ہے اس کی وجہ ڈاکومنٹیشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی بجٹ کے ذریعے لگائے جانے والے 343 ارب روپے میں سے 280 ارب ریفنڈ ہو جائیں گے جبکہ صرف 71 ارب روپے کا ٹیکس عائد کیا جارہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ڈبل روٹی، دودھ، لیپ ٹاپ، سولر سمیت دیگر ضروری اشیاء کو حاصل چھوٹ برقرار رکھی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو بھی علم ہے کہ جب تک 18 سے 20 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی نہیں ہوگی توازن نہیں ہو سکتا۔