نیشنل اکائونٹس کمیٹی نے 16-2015 کی قیمتوں کی بنیادپر 16-2015 کی بیس کو21-2020کرنے کی منظوری دیدی

73

اسلام آباد۔20جنوری (اے پی پی):نیشنل اکائونٹس کمیٹی نے 16-2015 کی قیمتوں کی بنیادپر 16-2015 کی بیس ک21-2020کرنے کی منظوری دیدی ہے۔2005-06 بیس سال کی بنیادپرمالی سال 2020-21 میں جی ڈی پی کی شرح 5.37 فیصد ہے جو 2015-16 بیس سال کی بنیادپربھی یکساں ہے،

گزشتہ سال زراعت نے 3.48 فیصد، صنعتیں 7.79 فیصد اورخدمات کے شعبہ نے 5.70 فیصد کی بڑھوتری دکھائی، ری بیسنگ اورمعیشت میں تبدیلی کیوجہ سے جی ڈی پی مارکیٹ پرائس سال 2021 میں 55.5ٹریلین روپے ہوگئی ، مجموعی قومی آمدن 59.3 ٹریلین روپے ، فی کس آمدنی 266,614 (1666 ڈالر) ہوگئی ہے۔ پاکستان کی معیشت کا حجم 346.76 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ۔

وزارت منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات اور پاکستان بیوروبرائے شماریات نے نیشنل اکاونٹس اورپرائس سٹیٹسٹک کو ہرپانچ سال بعد ری بیس کرنے کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کا فیصلہ بھی کیاہے۔ نیشنل اکاونٹس کمیٹی کا 104 واں اجلاس جمعرات کویہاں وزرت منصوبہ بندی، ترقی واصلاحات میں منعقدہوا، جلاس کی صدارت سیکرٹری عبدالعزیز عقیلی نے کی۔

اجلاس کا مقصد قومی اکاونٹس کی بنیاد(بیس لائن) کو 2005-06 سے 2015-16 میں تبدیل کرنے کا جائزہ لیناتھا۔عام طورپرنیشنل اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس ہرسال مئی میں ہوتا ہے تاہم یہ اجلاس اس لحاظ سے اہمیت کاحامل تھا کہ اس میں 2015-16 کی قیمتوں کی بنیادپر 2015-16 کی بیس کو 2020-21 کرنے کاجائزہ اوراس کی منظوری دینا تھی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان بیوروبرائے شماریات ملک میں شماریات کا قومی ادارہ ہے اوراسی مناسبت سے قومی معیشت کے اشاریوں کی تدوین میں مروجہ بین الاقوامی معیارات کی پاسداری ادارے پرلازم ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ 2008 میں رائج نیشنل اکاونٹس کے نظام کے تحت بنیاد کے تعین میں تبدیلی کا طریقہ ہائے کاراختیارکیاگیا ہے۔اجلاس میں بتایاگیا کہ ملک کے حقیقی اقتصادی سرگرمیوں کا احاطہ کرنے کیلئے 2014-15 سے لیکر2016-17 تک پاکستان بیوروبرائے شماریات نے 45 رائے شماری، سرویز اورسٹڈیز منعقد کئے، عالمی بینک اورملکی ماہرین پہلے ہی 45 رائے شماری، سرویز اورسٹڈیزکے نتائج کا جائزہ لے چکے ہے۔ نئی اقتصادی سرگرمیوں کوشامل کرنے کیلئے کوششیں کی گئی۔

ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کا احاطہ کرنے کیلئے خصوصی سرویز اور سٹڈیز کا انعقاد بھی کیاگیا، مختلف صنعتوں کے ان پٹ اورپیداوارکی شرح کو اپ ڈیٹ کیاگیا اس کے نتیجہ میں قومی معیشت میں ان کی بہترعکاسی ممکن ہوئی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ صنعتوں کی ان پٹ اورپیداوار ساخت کی بہتر کوریج اور درست اندازوں میں بہتری کے باعث گراس ویلیوایڈیشن میں 3.1 ٹریلین روپے کا اضافہ ہواہے، 2015-16 کی بیس(بنیاد) کے تحت گراس ویلیوایڈیشن کاحجم 27.4 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 30.5 ٹریلین روپے ہوگیا، اضافہ کی شرح 11.3 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

اس سے ظاہرہورہاہے کہ 2005-16 کے بیس سال کی بنیاد پر قومی معیشت کو 11.3 فیصد تک نظرانداز کیا گیا۔ زراعت کی بڑھوتری کی شرح 8.3 فیصد ریکارڈکی گئی جس کی گراس ویلیوایڈیشن گزشتہ بیس سال کے 6.7 ٹریلین روپے سے بڑھ کر7.3 ٹریلین ہوگئی ہے۔صنعتوں کی بڑھوتری کی شرح 11.9 فیصد رہی اوراس کا گراس ویلیوایڈیشن 5.3 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 5.9 ٹریلین روپے ہوگیا۔ اسی طرح خدمات کا شعبہ 15.3 ٹریلین روپے سے بڑھ کر17.3 ٹریلین ہوگیا ہے، خدمات کے شعبہ میں 12.5 فیصد کی شرح سے بڑھوتری ریکارڈکی گئی ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ نئی معاشی سرگرمیوں کی شمولیت اور2015-16 کی قیمتوں کی سطح کے لحاظ سے گراس ویلیوایڈیشن اورجی ڈی پی میں بھی اضافہ ہورہاہے۔2005-06 بیس سال کی بنیادپرمالی سال 2020-21 میں گراس ویلیو ایڈیشن کا حجم 13226 ارب روپے جبکہ 2015-16 بیس سال کی بنیادپر36,490 ارب روپے ہے۔2005-06 بیس سال کی بنیادپرمالی سال 2020-21 میں جی ڈی پی کی شرح 5.37 فیصد ہے جو 2015-16 بیس سال کی بنیادپربھی یکساں ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ کوویڈ19 کی عالمگیروبا کے بعد سال 2020-21 بحالی کا سال تھا، اس سال پاکستان کی زراعت نے 3.48 فیصد، صنعتیں 7.79 فیصد اورخدمات کے شعبہ نے 5.70 فیصد کی بڑھوتری دکھائی ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ 2015-16 کی ری بیسنگ اورمعیشت میں تبدیلی کیوجہ سے جی ڈی پی مارکیٹ پرائس سال 2021 میں 55.5ٹریلین روپے ہوگئی ہے، مجموعی قومی آمدن 59.3 ٹریلین روپے ہوگیا، سال 2021 میں فی کس آمدنی 266,614 (1666 ڈالر) ہوگئی ہے۔

پاکستان کی معیشت کا حجم 346.76 ارب ڈالرہوگیا۔ دنیا میں رائج بہترین طریقہ ہائے کارکے مطابق وزارت منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات اور پاکستان بیوروبرائے شماریات نے نیشنل اکاونٹس اورپرائس سٹیٹسٹک کو ہرپانچ سال بعد ری بیس کرنے کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کا فیصلہ کیا۔