سیلابی بارشوں سے متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں میں کوتاہی اور غیر ذمہ داری برداشت نہیں کی جائے گی ، وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو

204

کوئٹہ۔1اگست (اے پی پی):وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ سیلابی بارشوں سے متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں میں کوتاہی اور غیر ذمہ داری برداشت نہیں کی جائے گی اگر متاثرہ ضلع کا ڈپٹی کمشنر اور متعلقہ انتظامیہ اس حوالے سے غفلت کے مرتکب ہوتے ہیں تو انہیں فوراً معطل کیا جائے گا اور ان کے خلاف انکوائری کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کے حالیہ سیلابی بارشوں سے متاثرہ ضلع قلعہ سیف اللہ کے دورہ دوران کیا۔

انہوں نے وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ صوبے کے متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور بحالی کے کاموں کا خود روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لے رہے ہیں اور صوبے میں حالیہ سیلابی بارشوں کے دوران وزیر اعظم نے تین بار صوبے کا دورہ کیا ہے جو ان کی صوبے میں دلچسپی کا ثبوت ہے۔

وزیر اعلیٰ نے قلعہ سیف اللہ میں متاثرین کی جانب سے کھانا اور دیگر ضروریات کی عدم فراہمی کی شکایات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان کو ہدایت کی کہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور دیگر متعلقہ انتظامیہ کو کوتاہی اور غفلت برتنے پر فوراً معطل کیا جائے اور ان کے خلاف انکوائری کی جائے انہوں نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں جو ٹینٹ ویلج بنائے گئے ہیں وہاں حکومت نے متاثرین کے لیے ایک ماہ کے راشن کا بندوبست کیا ہے لیکن انہیں کھانا نہ ملنا متعلقہ انتظامیہ کی غیر ذمہ داری اور کوتاہی ہے جسے قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا

انہوں نے کہا کہ یہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے کی ذمہ داری ہے کہ وہ متاثرین کی امداد و بحالی اور ریلیف کو ہر صورت یقینی بنائے دریں اثناءوزیراعظم محمد شہباز شریف کے ہمراہ دورہ چمن کے موقع پر متاثرین سیلاب اور علاقہ کے معتبرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ صوبے میں سیلابی بارشوں سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں صوبائی حکومت بھرپور انداز سے ریلیف کے کام کر رہی ہیں لیکن متاثرین کی دوبارہ بحالی سب سے زیادہ ضروری ہے صوبائی حکومت بھی اپنے وسائل سے بڑھ کر ریلیف اور بحالی کے اقدامات کو یقینی بنائے گی۔

انہوں نے وزیر اعظم پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بلوچستان کے مسائل کو سنجیدگی سے لیا ہے اور حالیہ سیلابی صورتحال میں صوبے کے تین دورے کر چکے ہیں اور خود روزانہ کی بنیاد پر چیزوں کو مانیٹر کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سیلابی بارشوں سے جہاں تباہی ہوئی ہے وہاں یقیناً زیرزمین پانی کی سطح بھی بلند ہوئی ہے کیونکہ صوبے کو گزشتہ دس سالوں سے خشک سالی کا سامنا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہمیں وفاق کے تعاون کی اشد ضرورت ہے اور صوبائی حکومت کی بھی یہی کوشش ہے کہ جب تک آخری متاثرہ شخص کو بحال اور آباد نہیں کیا جاتا تب تک صوبائی حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی انہوں نے وزیر اعظم سے درخواست کی کہ چمن شہر صوبے کا ایک تجارتی شہر ہے جسے حال ہی میں صوبائی حکومت نے ضلع کا درجہ دیا ہے اس شہر کے اپنے مسائل بھی ہیں اور نئے ضلع کے لئے انفراسٹرکچر کی ضرورت بھی ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ضلع کے زیادہ تر عوام کا روزگار بارڈر ٹریڈ سے وابستہ ہے لیکن بارڈر پر فینسنگ سے روزگار میں مشکلات کا سامنا ہے اور جب تک ہم یہاں کے عوام کے لئے کسی متبادل روزگار کا بندوبست نہیں کرتے تب تک کہ ہمیں ان سے یہ روزگار نہیں چھینا چاہیے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی طرف سے چمن بارڈر پر تجارت کے دوبارہ آغاز سے ضلع کے عوام کے روزگار کے مسائل میں کافی حد تک کمی آئے گی کیونکہ بلوچستان میں روزگار کی فراہمی کے مواقعوں کی کمی ہے اور یہاں صنعتیں بھی نہیں ہیں انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے بلوچستان کے مسائل اور ان کے حل میں ان کی دلچسپی خوش آئند ہے اور ہم بھی بھرپور انداز سے آپ کے ساتھ چلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریلیف اور بحالی کے کاموں میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور انتظامیہ اگر کسی کوتاہی کی مرتکب ہوتی ہے تو حکومت ان کے خلاف فوری کارروائی کرتے ہوئے ان کو معطل کرے گی اور متاثرین کی امداد و بحالی میں کوئی غفلت اور کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ۔تقریب میں وفاقی وزراءمولانا عبدالواسع،مریم اورنگزیب،نوابزادہ شاہ زین بگٹی اسرار ترین،اراکین صوبائی اسمبلی اصغر خان اچکزئی اور حاجی نواز بھی موجود تھے۔