24.4 C
Islamabad
پیر, فروری 24, 2025
ہومقومی خبریںحالیہ مون سون کی غیرمعمولی بارشوں سے آنےوالی تباہی سےانسانی بحران پیدا...

حالیہ مون سون کی غیرمعمولی بارشوں سے آنےوالی تباہی سےانسانی بحران پیدا ہوا ہے،وفاقی وزیربرائےموسمیاتی تبدیلی سینیٹرشیری رحمٰن کانیوزکانفرنس سےخطاب

- Advertisement -

اسلام آباد۔25اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ حالیہ مون سون کی غیر معمولی بارشوں سے آنے والی تباہی سے انسانی بحران پیدا ہوا ہے جو اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، ملک میں قومی ایمرجنسی لگا دی گئی ہے، ضروریات کا جائزہ لیا رہا ہے جو جلد مکمل ہو جائے گا، اس سے امداد اور بچائو کیلئے ڈونرز سے رابطہ کرنے میں مدد ملے گی۔

جمعرات کو یہاں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ سیلاب زدگان کی حالت زار کو اجاگر کرنے، بچائو اور امدادی سرگرمیوں اور مون سون کی بارشوں سے ہونے والے نقصانات کو اجاگر کرنے پر توجہ مرکوز کرے تاکہ متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو عوامی تعاون کے ساتھ ایک مربوط ردعمل سے آگاہ کیا جا سکے۔

- Advertisement -

شیری رحمٰن نے کہا کہ اگست کے مہینے میں ملک میں مجموعی طور پر 166 ملی میٹر بارش ہوئی جو کہ معمول سے 241 فیصد زیادہ ہے جبکہ ملک کے جنوبی حصے بالخصوص سندھ میں رواں سیزن کی معمول کی اوسط سے 784 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں جو کہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ چونکا دینے والے اعدادوشمار محکمہ موسمیات کی جانب سے مرتب کیے گئے ہیں، شدید بارشوں نے متاثرہ صوبوں کے مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں پلوں اور مواصلاتی ڈھانچے کو بہا دیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دریائے سندھ میں پانی کا بہائو 2010 کے سپر فلڈ سے زیادہ ہے، یہ مون سون کی بارشوں کے آٹھواں سلسلہ ہے جہاں جنوبی پاکستان میں شدید اور زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے سندھ کے 23 اضلاع کو آفت زدہ علاقے قرار دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ ملک میں قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا ہے، ملک میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم نے اپنے بیرون ملک سرکاری دورے ملتوی کر دیے ہیں۔ مسلح افواج اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیوں میں سرگرم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً 30 ملین متاثرین شیلٹرز کے بغیر ہیں، ان میں سے ہزاروں بے گھر ہیں اور خوراک سے محروم ہیں۔ ضرورتوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے جو جلد مکمل ہو جائے گا اور اس کے نتیجے میں امداد اور بچائو کیلئے عطیہ دینے والے اداروں سے رابطہ کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ بحران بڑھ چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی حکومت یا صوبے کیلئے اتنے بڑے سیلاب اور شدید بارشوں سے نمٹنا ممکن نہیں۔ وزیر اعظم کا ریلیف فنڈ اکائونٹ آفات سے متاثرہ لوگوں کیلئے عطیات جمع کرنے کرنے کیلئے فعال ہے جبکہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے نے خیمے منگوائے ہیں۔ وزیر اعظم نے بچائو اور امدادی سرگرمیوں کی سربراہی اور نگرانی کیلئے این ڈی ایم اے میں ایک وار روم بھی کھولا ہے۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ ستمبر میں مون سون کے دورانیے میں توسیع کے بارے میں اطلاعات موصول ہوئی ہیں جو ایک بار پھر غیر معمولی اور باعث تشویش موسمی صورتحال ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکھر اور تونسہ بیراجوں میں پانی کا بہائو زیادہ ہے اور ملک کی تمام دستیاب مشینری کو آفت زدہ علاقے میں پہنچایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تمام محکمے سیلاب زدہ علاقوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں کیونکہ حالات اور اعداد و شمار تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ شیری رحمٰن نے بتایا کہ بارشوں کے باعث رونما ہونے والے واقعات میں 913 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ خیبر پختونخوا میں بچوں میں اموات کا رجحان زیادہ ہے،

اسی طرح زخمیوں کی تعداد بھی زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عطیہ دہندگان اور دنیا ہماری مدد کریں کیونکہ ہمارا ملک ہمیشہ کسی بھی قدرتی آفات کے دوران پڑوسیوں کی مدد کیلئے رضاکارانہ طور پر پیش آتا ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=323746

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں