اسلام آباد۔25اگست (اے پی پی):چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ پاکستان تحفظ خوراک اور غذائیت کو اہم تصور کرتا ہے، غذائیت اور تحفظ خوراک کے مسائل پر قابو پانے کیلئے عالمی اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، ایوان بالا میں تحفظ خوراک اور زچہ و بچہ کی غذائیت کی کمی سے متعلق قانون سازی کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں، غذائیت اور تحفظ خوراک کو بنیادی انسانی حقوق کی فہرست میں شامل کرنے کیلئے بھی غور و خوض جاری ہے۔ جمعرات کو سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی)کی خصوصی مشیر برائے غذائیت شہزادی سارہ زید نے چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی سے پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کی۔
ملاقات میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصا بلوچستان میں جاری منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان تخفظ خوراک غذائیت کو اہم تصور کرتا ہے اور عالمی سطح پر بھی تخفظ خوراک سے متعلق کاوشوں کی حوصلہ افزائی کی ہے، غذائیت اور تخفظ خوراک کے مسائل پر قابو پانے کیلئے عالمی اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوان بالا میں تخفظ خوراک اور میٹرنل نیوٹریشن پر قانون سازی کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور غذائیت اور تخفظ خوراک کو بنیادی انسانی حقوق کی فہرست میں شامل کرنے کیلئے بھی غور و خوض جاری ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے میٹرنل اینڈ چائلڈ نیوٹریشن کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینی کی بھی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں صوبوں کو بھی نمائندگی دی جائے گی۔ وفد نے چیئرمین سینیٹ کی تجویز کو انتہائی خوش آئند قرار دیا۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ اقدامات دنیا میں پاکستان کا مثبت تشخص بڑھانے میں مددگار ثابت ہوں گے اور پاکستان موسمی تغیرات سے متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، پاکستان کا کاربن فٹ پرنٹ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موسمی تغیرات کا باعث بننے والے عوامل میں کردار کم، اثرات زیادہ مرتب ہو رہے ہیں، عالمی برادری کا فرض بنتا ہے کہ پاکستان کی موسمی تغیرات کے اثرات کو کم کرنے کیلئے معاونت فراہم کرے۔ چیئرمین سینیٹ نے بلوچستان سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں سیلاب کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ سیلاب کے باعث لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں اور خواتین اور بچے غذائی قلت کا شکار ہو سکتے ہیں، بچوں، خواتین اور بزرگوں کو غذائی قلت سے بچانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے میں مزید موثر کردار ادا کرے اور صوبائی سطح پر رابطہ کاری کو مزید بہتر کیا جائے تاکہ متاثرین سیلاب کو ریلیف فراہم کیا جا سکے، ریلیف اور بحالی کسی چیلنج سے کم نہیں، سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کی پسماندہ طبقات تک خوراک پہنچانے کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، پاکستان کے دور افتادہ علاقوں میں غذائی قلت اور پسماندگی کے باعث مسائل درپیش ہیں تاہم حکومت کے ساتھ اشتراک میں ایسے منصوبوں سے مشکلات میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فلاحی اداروں اور عالمی تنظیموں کے ساتھ مل کر متاثرہ علاقوں میں عوام کی مشکلات کم کرنے کیلئے کوشاں ہے اور غذائی قلت اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث دور افتادہ علاقوں میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں، ان حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے مقامی سطح پر کام کرنے والی فلاحی تنظیموں کا استعداد کار بڑھانا انتہائی اہم ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کٹھن حالات میں حکومت پاکستان نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے عالمی ادارہ برائے خوارک کے وفد کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور دور دراز علاقوں میں فلاحی کام مزید تیز کرنے پر زور بھی دیا۔ رہنما ڈبلیو ایف پی وفد نے چیئرمین سینیٹ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ متاثرین کی مشکلات کم کرنے کیلئے ہرممکن تعاون فراہم کریں گے۔ ملاقات میں سیکرٹری سینیٹ محمد قاسم صمد خان اور سینیٹ کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔