اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت شوکاز نوٹس خارج کر دیا

190

اسلام آباد۔3اکتوبر (اے پی پی):اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج زیبا چوہدری کے بارے میں دھمکی آمیز ریمارکس سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے بیان حلفی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت شوکاز نوٹس خارج کر دیا۔

پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اپنے وکیل حامد خان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے عدالتی احکامات کی تعمیل میں بیان حلفی جمع کرا دیا ہے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے بیان حلفی دیکھ لیا ہے۔ عمران خان نے خاتون جج سے باضابطہ معافی مانگنے کے لیے ایڈیشنل سیشن کورٹ جا کر کے اپنے مثبت ارادہ کا ثبوت دیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ لارجر بینچ نے متفقہ طور پر توہین عدالت کیس کو خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ بینچ عمران خان کے طرز عمل سے مطمئن ہے۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے کیس خارج کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے اپنے بیان حلفی میں عدالت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگی ہے۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ اپنے اعتراضات تحریری شکل میں جمع کرائیں تاکہ اسے تفصیلی حکم کا حصہ بنایا جا سکے اور عدالت نے نوٹس کو خارج کر دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں پی ٹی آئی کے سربراہ نے بنچ کو یقین دلایا تھا کہ وہ آئندہ ایسی حرکت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خاتون جج کے بارے میں اپنے ریمارکس پر معذرت خواہ ہیں۔ تاہم عدالت نے انہیں اپنے بیان کے حوالہ سے تحریری حلف نامہ داخل کرانے کی ہدایت کی تھی۔