قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف مشترکہ موقف اپنانے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا غیر معمولی اجلاس ، اشتعال انگیز مجرمانہ کارروائیوں کی مذمت، مرتکب افراد کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ

276
قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف مشترکہ موقف اپنانے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا غیر معمولی اجلاس ، اشتعال انگیز مجرمانہ کارروائیوں کی مذمت، مرتکب افراد کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ

جدہ ۔31جنوری (اے پی پی):سویڈن، نیدرلینڈز اور ڈنمارک میں قرآن پاک کی حالیہ بے حرمتی کے خلاف مشترکہ موقف کے اظہار کے لیے منگل کو اسلامی تعاون تنظیم کے ہیڈ کوارٹر میں او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا ۔

اجلاس کے دوران تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین براہم طحہ نے انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں کی اشتعال انگیز کارروائیوں پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں مجرمانہ فعل ہیں ۔ جن کا مقصد مسلمانوں ، ان کے مقدس مذہب، اقدار اور روایات کی توہین کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکومتوں کو سخت تادیبی اقدامات کرنے چاہئیں ۔ان ممالک میں انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند بارہا ایسی اشتعال انگیز کارروائیاں کر چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی اور پیغمبر اسلامﷺکی توہین کے عمل کو محض اسلامو فوبیا کے ایک عام واقعے کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا عمل 1.6 ارب مسلمانوں کی براہ راست توہین ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے، ڈاکٹر صالح الصحیبانی نے کہا کہ یہ اجلاس قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف متفقہ موقف کا اظہار کرنے کے لیے بلا یا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس قسم کے واقعات مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کر تے اور انتہا پسندی کے حامیوں کو شہ دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات کو تمام مسلمانوں کی توہین سمجھا جا سکتا ہے، یہ نفرت انگیز کارروائیاں ان لوگوں کے انسانی، اخلاقی اور مذہبی اصولوں اور اقدار کے صریح متصادم ہیں جو امن اور بقائے باہمی کو پسند کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایک سے زیادہ جگہوں پر ایسی گھناؤنی کارروائیاں کچھ حکومتوں کی اسلامو فوبیا کے رجحان کو محدود کرنے،اشتعال انگیزی کو روکنے اور ان کے مرتکب افراد کو آزادی اظہار کے نام پر سزا دینے میں غفلت اور ناکامی پر بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے، لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ کچھ مسائل پر یہ آزادیاں محدود ہوجاتی ہیں ۔او آئی سی میں جمہوریہ ترکیہ کے مستقل نمائندے مہمت متین ایکر نے کہا کہ ترکیہ سٹاک ہوم میں 21 جنوری، دی ہیگ میں 22 جنوری اور کوپن ہیگن میں 27 جنوری کو قرآن کریم کے خلاف حالیہ نفرت انگیز جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے 21 جنوری کو قرآن پاک پر حملے کے خلاف ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں سویڈش حکام کی ناکامی نے ہالینڈ اور ڈنمارک میں ایسے حملوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ترکیہ کے مستقل نمائندے نے خبردار کیا کہ دنیا کے بہت سے حصوں خصوصاً یورپ میں اسلام کے خلاف نفرت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، ہم انتہائی تشویش کے ساتھ مشاہدہ کرتے ہیں کہ کس طرح انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان اسلام مخالف اور متعصبانہ بیانات کو اپنے منفی ایجنڈے کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس طرح کی سستی شہرت کا سہارا مسلمانوں کے خلاف نسل پرستانہ حملوں کی راہ ہموار کرتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں قرآن کریم کے تقدس کے ساتھ ساتھ پیغمبر اسلام ﷺ سمیت دیگر مقدس اقدار کو مجروح کرنے کی کوششیں ’’شہری اور سیاسی حقوق پر بین الاقوامی معاہدہ (انٹرنیشنل کاونینٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس )‘‘ اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی قانونی دستاویزات کی روح کے منافی ہیں۔ آئی سی سی پی آر آرٹیکل 19 واضح طور پر کہتا ہے کہ آزادی اظہار کا حق دوسروں کیلئے خود پر ’’خصوصی فرائض اور ذمہ داریوں ‘‘ کے ساتھ ہے۔ آرٹیکل 19 میں یہ ذمہ داری بھی شامل ہے کہ وہ نفرت انگیز کارروائیاں نہ کریں اور لوگوں کو تشدد پر نہ اکسائیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ او آئی سی اور اس کے رکن ممالک کی اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری ہے کہ وہ اجتماعی طور پر کام کریں اور ہماری مقدس کتاب قرآن کریم کی حالیہ بے حرمتی کے خلاف مشترکہ موقف اختیارکریں۔ جن ممالک میں قرآن کریم اور دیگر اسلامی مقدسات کے خلاف گھناؤنی حرکتیں ہوئی ہیں، انہوں نے وہاں کے متعلقہ دارالحکومتوں میں او آئی سی کے رکن ممالک کے سفیروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کی مذموم کارروائیوں کی روک تھام کیلئے پارلیمنٹ، میڈیا، سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ حکومتی اداروں کے ساتھ اجتماعی طور پر کوششیں کریں،

انھوں نے کہا کہ ہم نیویارک، جنیوا اور برسلز میں او آئی سی کے مشنز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلام اور اس کے مقدسات کے خلاف نفرت انگیز کارروائیوں کے معاملے کو متعلقہ بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ اٹھانے کیلئے اقدامات کریں ۔ترکیہ کے مستقل نمائندے نے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ موثر انداز میں رابطہ کاری کے لیے اسلامو فوبیا آبزرویٹری کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا۔