عمران خان اپنےتمام سیاسی تماشوں کی ناکامی کےبعداب لاشوں پرسیاست کررہےہیں،اپنےگندے سیاسی کاروبارکیلئےیہ شخص کتنی مائوں کی گودیں اجاڑےگا ،وفاقی وزیراطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب

232
عمران خان اپنے تمام سیاسی تماشوں کی ناکامی کے بعد اب لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں، اپنے گندے سیاسی کاروبار کیلئے یہ شخص کتنی مائوں کی گودیں اجاڑے گا، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب

لاہور۔12مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان اپنے تمام سیاسی تماشوں کی ناکامی کے بعد اب لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں، اپنے گندے سیاسی کاروبار کے لئے یہ شخص کتنی مائوں کی گودیں اجاڑے گا، عمران نیازی ملک کا امن و امان خراب کرنے پر تلا ہوا ہے، اس نے اپنے اقتدار کے خاتمے پر سائفر کا ڈرامہ رچایا جو ملک کی خارجہ پالیسی اور سفارتی تعلقات پر اثر انداز ہوا، اب وہ سائفر کے معاملے پر امریکہ سے معافیاں مانگ رہے ہیں اور صفائیاں پیش کر رہے ہیں۔

اتوار کو یہاں ماڈل ٹان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ عمران خان ملک میں افراتفری اور ملک کو آگ لگانا چاہتا ہے، تحریک عدم اعتماد کے وقت جب عمران خان کا اقتدار اس کے اپنے ہاتھ سے نکلنے لگا تو اس نے سائفر سے کھیلنے کا منصوبہ بنایا، اسے کوئی سرو کار نہیں تھا کہ اس خطرناک کھیل سے پاکستان کی خارجہ پالیسی اور سفارتی تعلقات کو کتنا نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اقتدار کی خاطر عمران خان نے ملک کو آگ کی طرف دھکیلا، اس نے کہا کہ سائفر کے ساتھ کھیلنا ہے،

انہوں نے وزارت خارجہ کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا، عمران خان نے جب دیکھا کہ اس کا اقتدار جانے والا ہے تو آرمی چیف کو بند کمرے میں ملازمت میں توسیع کی پیشکش کی، جب اس پر بھی بات نہیں بنی تو اسمبلی توڑ دی، آئینی عہدوں سے آئین شکنی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کا ہے عمران خان کا نہیں، عمران خان سائفر کے کھیل پر آج تک امریکہ سے معافیاں مانگ رہے ہیں، ان کی عالمی سازش کا ڈرامہ امریکہ سے ہوتا ہوا محسن نقوی تک پہنچ گیا۔ عمران خان اب کہہ رہے ہیں کہ امریکہ کی کوئی سازش نہیں تھی، ہماری حکومت امریکہ نے نہیں گرائی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اس سارے معاملے پر مایوسی ہوئی کیونکہ اس سے ملک میں افراتفری نہیں پھیلی، پھر عمران نیازی نے کہا کہ ملک کے چار ٹکڑ ے ہو جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ شخص ہے جو ڈی چوک میں قبریں کھودتا تھا، جس نے پی ٹی وی پر حملہ کیا، پولیس والوں کے سر پھاڑے۔ انہوں نے کہا کہ سائفر کی کہانی میں ناکامی کے بعد عمران خان نے امپورٹڈ حکومت، رجیم چینج کا تماشا عوام کے سامنے پیش کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت عمران خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ اتنے بندے خرید لئے ہیں، باقی کا بندوبست کرنا ہے۔ یہ وہ شخص ہے جس نے سینیٹ، خیبر پختونخوا اور تحریک عدم اعتماد کے الیکشن میں سیاسی منڈی لگائی۔ انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت، رجیم چیج اور عالمی سازش کی ناکامی کے بعد عمران خان نے لانگ مارچ کا اعلان کیا، اس وقت ان کے گھر کے ٹیرس سے پولیس اہلکار کو گولی لگی، عمران خان نے اس پر بھی سیاست کی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پولیس اہلکاروں پر گولیاں برسائیں تاکہ ملک میں افراتفری پھیلے اور اس کی اپنی سیاست کامیاب ہو، عمران خان کے دور میں خاتون صحافی صدف ہمارے ساتھ سڑکوں پر دوڑتی تھی، صدف عمران خان کے کنٹینر کے ساتھ بھاگتی رہی لیکن اسے اوپر نہیں چڑھنے دیا جس کی وجہ سے حادثہ رونما ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران خان نے اپنے چار سالوں میں صحافیوں پر تشدد کیا، ان پر گولیاں برسائیں، میر شکیل الرحمان کو جیل میں بند کر کے تمام میڈیا کو پیغام دیا گیا کہ میں سب کو بند کر دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے صحافیوں کے قلم توڑے، ان کے بچوں کے سکولوں کے باہر سے انہیں اغواکروایا، صحافیوں کی لاشوں پر سیاست کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صحافی صدف کے شوہر کو پیسے دے کر خریدنے کی کوشش کرتے رہے، عمران خان نے وزیر آباد میں معظم کی لاش پر بھی سیاست کی اور گوجرانوالہ میں 14 سالہ سمیر احمد شہید ہوا تو اس پر بھی عمران خان نے سیاست کی، عمران خان پتہ نہیں کیا چاہتا ہے، اپنے گندے سیاسی کاروبار کیلئے یہ کتنی مائوں کی گودیں اجاڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزراخزانہ سے کہا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھو کہ پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف پروگرام معطل کیا جائے، عمران خان نے یہ پروگرام اپنے دستخطوں سے آئی ایم ایف کے ساتھ شروع کیا تھا اور اقتدار کے خاتمہ پر مارچ 2022میں وہ اس پروگرام کو معطل کر کے چلے گئے۔ انہوں نے ملک کو دیوالیہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھ کر ملک کیلئے گھنائونا کھیل کھیلتا رہا، پاکستان کی خارجہ پالیسی اور معیشت کے ساتھ کھلواڑ کیا، لوگوں کو خریدا اور سیاسی منڈیاں لگاتا رہا، جب ان تمام معاملات میں وہ ناکام ہوا تو لاشوں کی سیاست کرنے لگا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان اپنی آڈیو کو مریم نواز کی آڈیو کے ساتھ ملاتا رہا، کیا مریم نواز کی آڈیو میں کسی کو قتل کرنے، معیشت کو دا ئوپر لگانے، ملک میں آگ لگانے یا خون بہانے کا حکم ہے؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک بہروپیہ اور فراڈ ہے، جب اسے پتہ چل گیا کہ اس کی تمام چالیں ناکام ہو چکی ہیں تو اس نے لانگ مارچ کا اعلان کر دیا، اس نے اپنے لانگ مارچ میں لوگوں کو گولیاں مروائیں اور خود اپنے اوپر گولی لگنے کا بہانہ بنا کر ٹانگ پر پلستر باندھ کر زمان پارک میں چھپ کر بیٹھ گئے اور عوام کو سڑکوں پر مرنے کے لئے چھوڑ دیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے لانگ مارچ کی ناکامی کے بعد جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا، جب یہ تحریک بھی ناکام ہو گئی تو اس نے اپنے کارکن ظل شاہ کی لاش پر سیاست شروع کر دی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو فارن فنڈنگ، توشہ خانہ، 190 ملین کی لوٹ مار اور ٹیرین وائٹ کو اپنی بیٹی تسلیم نہ کرنے پر جوابدہ ہونا پڑے گا، عمران خان کے پاس ان چوریوں کا کوئی جواب نہیں، وہ گھڑی چور بھی ہے، ٹیرین کا والد بھی، 190 ملین کا ڈکیت بھی۔ عمران خان کی اہلیہ نے ہیرے جواہرات چوری کئے، اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، جس دن عمران خان کی عدالت میں پیشی ہوتی تو کہتا ہے کہ میں معذور ہوں، بزرگ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ شخص ہے جو اپنے مخالفین کی بیماریوں کا مذاق اڑاتا تھا، شہباز شریف کے بارے میں کہتا تھا کہ اس کو عدالت میں کرسی بھی نہ دو اور مریم نواز کو اس سیل میں بند کرو جہاں باتھ روم بھی کمرے کے اندر ہو۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پرائم منسٹر ہا ئوس میں ایک سیل بنا رکھا تھا جہاں سے وہ مسلم لیگ (ن) کے اسیران کا پتہ کرتا اور خوش ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ذہنی بیمار شخص ہے، لاشوں پر سیاست کرتا ہے اور مائوں کی گودیں اجاڑ کر لاشوں کا منتظر رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظل شاہ کی لاش راجہ شکیل کی گاڑی میں ڈالی گئی، جب اس کے ڈرائیور کو لاش ملی تو اس نے پولیس کو اطلاع کیوں نہیں دی، ایف آئی آر درج کیوں نہیں کرائی، ڈرائیور نے اپنا حلیہ بدل کر زمان پارک میں کیوں پناہ لی اور راجہ شکیل کیوں زمان پارک میں چھپا ہوا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشدکو دو روز قبل حادثے کا پتہ چل چکا تھا تو انہوں نے پولیس کو کیوں نہیں بتایا؟ ظل شاہ کی لاش کا ابھی پوسٹ مارٹم نہیں ہوا تھا تو عمران خان نے ویڈیو کیوں ریلیز کر دی، اس لئے کہ وہ لاش کا انتظار کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کالے رنگ کا ڈالا فوٹریس سٹیڈیم میں کھڑا تھا، اسے اکتیس کیمروں نے مانیٹرنگ کر کے پکڑا تھا اور عمران خان کہتے ہیں کہ وہ قاتل نہیں اور دوسروں پر الزام لگاتے ہیں، یہ ظل شاہ کی موت میں پھنس چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یاسمین راشد نے عمران خان کو کیوں نہیں بتایا کہ ظل شاہ کی لاش کے ساتھ کیا ہوا، اسے ہسپتال میں پھینک کر کیوں چلے گئے، ان سوالوں کا جواب عمران خان تمہیں دینا پڑے گا۔

عمران خان ظل شاہ کے والد کو پیسوں کا لالچ دیتے رہے اور یہ کہتے رہے کہ اسے قتل کا رنگ دو، راجہ شکیل کے ڈرائیور نے ظل شاہ کی لاش کو اٹھاتے وقت پولیس کو اطلاع نہیں دی، اس واقعہ کو جان بوجھ کر چھپایا گیا، اس واقعہ کے سارے شواہد پنجاب پولیس نے کیمروں کے ذریعے اکٹھے کئے اور عوام کو حقائق سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ظل شاہ کی موت کا پی ٹی آئی کو پتہ لگ گیا تھا تو عمران خان زمان پارک میں ٹانگ پر پلستر چڑھا کر کیا کر رہے تھے؟ ملک کا تین مرتبہ منتخب وزیراعظم نیب اور عدالتوں کے سامنے پیش ہوتا تھا اور اپنے سامنے اپنی بیٹی کو ہتھکڑیاں لگوائیں، عمران خان نے بغیر ثبوت کے شہبازشریف کو دو بار گرفتار کروایا۔

انہوں نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے شہبازشریف اور پوری مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کروایا، آج مسلم لیگ (ن) کی ساری قیادت عدالتوں سے باعزت بری ہو چکی ہے۔ عمران خان نے پاکستان کو تین ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی بات کی، کیا نوازشریف، شہبازشریف نے ملک کو تین ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی بات کی؟ لاشوں پر سیاست کی؟، رانا ثنااللہ پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ درج کروایا گیا، عمران خان کو اپنے کئے گئے گناہوں کا حساب دینا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے نوجوان نسل کے دماغوں کو خراب کر دیا ہے، یہ بہت جلد عوام کے سامنے بے نقاب ہو گا کیونکہ جرم اور قتل چھپ نہیں سکتا، ظل شاہ کے قتل سے سب سے زیادہ فائدہ کس کو پہنچا؟ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے آئی ایم ایف کے معاہدے کی وجہ سے ہمارے ہاتھ بندھے ہیں، معاشی بحران کے باوجود وزیراعظم محمد شہبازشریف نے رمضان المبارک میں ملک بھر میں غریبوں کو مفت آٹا دینے کی ہدایت کی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دفعہ 144 کا نفاذ اس شخص کیلئے ہے جسے عدالت بلاتی ہے تو وہ اپنی بیماری کا بہانا بنا کر ٹال دیتا ہے، ملک میں انارکی پھیلاتا ہے اور عدالت کے دروازے توڑتا ہے اور خاتون جج کو دھمکیاں دیتا ہے کہ میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں۔