آئی ایم ایف کے ساتھ ایس بی اے معاہدہ کے لئے وزیرِ اعظم اور ان کی مالیاتی ٹیم کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، صدراوورسیز انویسٹر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری

89
OICCI
OICCI

کراچی۔ 24 جولائی (اے پی پی):صدراوورسیز انویسٹر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عامر پراچہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے ایس بی اے کے تحت اگلے 9ماہ میں پاکستان کیلئے 3ارب ڈالر کی منظوری پر وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ان کی مالیاتی ٹیم کی کاوشیں قابل تحسین ہیں جن کی بدولت معیشت مزید کسی بحران کا شکار ہونے سے محفوظ رہی۔انہوں نے پیر کو یہاں جاری اپنے بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف کے 1.2ارب ڈالر کے فوری قرضہ کے ساتھ ہی دوست ممالک نے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے میں مدد فراہم کی ہے جو کہ اقتصادی استحکام اور ترقی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس بات کا اظہار پاکستان اسٹاک ایکسچینج، کرنسی مارکیٹ اور کاروباری ماحول میں ہونے والی پیش رفت سے بھی ظاہر ہوتاہے۔

او آئی سی سی آئی کے اراکین نے فچ ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے پاکستان کی طویل المدّتی غیر ملکی کرنسی ریٹنگ (IDR)کو مائنس ٹرپل سی (CCC-)سے ٹرپل سی (CCC)میں اپ گریڈ کرنے کو بھی سراہا ہے۔ فچ کے اس اعلان کے بعد بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی بانڈزکی قیمتوں میں بھی بہتری آئی ہے۔اگرچہ او آئی سی سی آئی کے اراکین طویل عرصے سے زیرِ التواء ڈیوڈنڈاور دیگر چارجز کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں لیکن75سال کے زائد عرصے سے ذمہ دارغیر ملکی سرمایہ کار کے طورپر او آئی سی سی آئی کے اراکین حکومتی اقدامات کو سپورٹ کرتے ہیں اور درآمدات اور ترسیلاتِ زر پر سخت کنٹرول میں بتدریج نرمی کے منتظر ہیں۔

اس کے علاوہ، او آئی سی سی آئی کے صدر عامر پراچہ نے ٹیکس بیس میں جارحانہ انداز میں توسیع کرنے، گورننس کی لاگت میں کمی، ریونیو اتھارٹیز، ایس او ایز (SOE’s)سمیت تمام اہم ریاستی اداروں اور وفاقی اور صوبائی سطح پر ریگولیٹری اداروں میں اصلاحات کے ذریعے ملک کے ریونیو کو بڑھانے کی ضرورت پر زوردیا۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو کارپوریٹ سیکٹر پر نئے ٹیکسزبشمول سُپر ٹیکس کے نفاذ کے بعدغیر ضروری زائد ٹیکسوں کو اسٹریم لائن کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس طرح سے منظم کاروباری اداروں پرموثر ٹیکس کوبڑھا کر 40فیصد سے زائد کردیاگیا ہے جوکہ خطے میں سب سے زیادہ ہے۔

عامر پراچہ نے مزید کہاکہ پاکستان اپنی صلاحیت سے بہت کم غیر معمولی براہِ راست سرمایہ کاری کو راغب کررہاہے، جبکہ او آئی سی سی آئی کے اراکین نے پاکستان میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رکھا ہواہے اور گزشتہ 10سالوں کے دوران پاکستان میں اپنی موجودگی کو بڑھاتے ہوئے 22ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔ او آئی سی سی آئی کے اراکین طویل المدّتی شراکت دارکے طورپر ملک کی اقتصادی اور سرمایہ کاری کی صلاحیت کو حاصل کرنے میں حکومت کو سپورٹ فراہم کرتے رہیں گے۔او آئی سی سی آئی پاکستان میں بڑے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی اجتماعی آواز ہے۔ 31ممالک کے او آئی سی سی آئی کے 200سے زائد اراکین معیشت کے 14

مختلف شعبوں میں موجود ہیں اور پاکستان کے مجموعی ٹیکس ریوینیو میں تقریباً ایک تہائی حصہ ڈالتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیکنالوجی اور ہنر کی منتقلی اور عوام کی ایک بڑی تعداد کو روزگار فراہم کرنے میں سہولت فراہم کررہے ہیں۔ او آئی سی سی آئی کے ایک چوتھائی ممبران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہیں اور 40ممبران گلوبل فارچون 500کمپنیوں میں شامل ہیں۔ اپنے کاروباری آپریشنز کے علاوہ او آائی سی سی آئی کے اراکین اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے سی ایس آر کی مختلف سرگرمیوں میں اہم شراکت دار ہیں جن سے پسماندہ کمیونیٹیز کے 46ملین افرادمستفید ہوتے ہیں۔