اسلام آباد۔4اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی میں ساڑھے 11 ارب روپے کی لاگت کےتین منصوبوں چائنا پاکستان جوائنٹ ریسرچ سنٹر ان ارتھ سائنسز،سنٹر اف ایکسیلنس فار سی پیک،ڈاکٹر اے کیو خان انسٹیٹیوٹ آف مٹیریل اینڈ ایمرجنگ سائنسز کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے، ہمیں پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مذکورہ منصوبوں کے حوالے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے دوران گفتگو کرتےہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی میں ساڑھے 11 ارب روپے کی لاگت کے تین منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی ڈبلیو پی نے گزشتہ روز ہی تینوں منصوبوں کی منظوری دی ہے۔ اس موقع پر قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز علی اختر نے کہا کہ وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال کی کاوشوں کے سبب ہی یہ منصوبے ہمیں ملے ہیں۔
وفاقی حکومت نے گزشتہ روز ہی قائداعظم یونیورسٹی کے سکول آف اکنامکس کی بھی منظوری دے دی ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ وقت کی قلت کے سبب ہم یہاں آج ایک جگہ 3 مختلف منصوبوں کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں۔ یہ منصوبے عرصہ 4سال سے التوا کا شکار تھے۔ترقی کیلئے قوموں کو سنجیدگی اور تسلسل سے کام کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013میں اس ملک میں بجلی نہیں تھی، ہم نے کمر باندھی وژن 2025 اپنایا ۔ اس وقت کے کئی بقراط اور سقراط ہم پر ہنستے تھے۔
اللہ نے سی پیک کی صورت میں مدد بھیجی ۔ انہوں نے کہا کہ 5جولائی 2013 کو چین میں سی پیک سائن ہوا تو قلیل عرصے میں 46 ارب کے منصوبوں کی پلاننگ مکمل تھی۔ چین کے صدر نے پاکستان آنا چاہا تو ایک سیاسی جماعت نے ریڈ زون میں ڈرامہ لگایا ہوا تھا۔ 8ماہ بعد ان منصوبوں کی بنیاد رکھی گئی تو وال سٹریٹ جرنل نے دنیا کو نوید سنائی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سعودی عرب اور ایران کی آئل انرجی کے مقابلے میں تھر کول کے ذخائر موجود ہیں۔ سی پیک کے سبب آج تھر کول ذخیرہ سستی ترین بجلی پیدا کرنے کا ذریعہ بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بدلی تو سی پیک کی رفتار بھی بدل گئی۔ سی پیک کے تمام منصوبوں میں تمام اخراجات چین نے اپنے ہاتھ سے کئے ہیں لیکن گزشتہ دور حکومت میں پھر بھی کرپشن کے الزامات لگائے گئے۔ 18 ۔ 2017 میں میرے پاس امریکا برطانیہ اور فرانس کے سفیر آ کر سی پیک میں اپنی کمپنیوں کو شامل رکھنے کی سفارش کرتے تھے۔ دنیا میں کسی قوم نے اس وقت تک ترقی نہیں کی جب تک اس نے پالیسیوں کا تسلسل نہیں اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔
چین کے ارتھ سائنسز میں تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ چین کے نائب وزیر اعظم نے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران سی پیک کے بطن سے 5 نئے کوریڈور کی نوید سنائی ہے۔یونیورسٹیاں 8 اور 5 کے نظام پر نہیں چلتی، ہمیں ایکو سسٹم پیدا کرنا ہے۔ ہمیں پاکستان کو آگے لیکر جانا ہے، ہم 75 سال ضائع کر چکے ہیں۔ہمیں طے کرنا ہے کہ پاکستان جب سو سال کا ہو جائے تو ہم کہاں کھڑے ہوں ۔
کہا جاتا ہے کہ یہاں باریاں لگی ہوئی ہیں ۔ ان کو یہ کیوں نظر نہیں آتا کہ بھارت میں دو جماعتوں نے دس دس سال میں ملک کو کہاں سے کہا ں پہنچا دیا۔بنگلہ دیش ، حسینہ واجد کی 15 سال کی پالیسیوں کے تسلسل کے سبب دنیا میں منفرد مقام بناچکا ہے۔ قائداعظم یونیورسٹی ہماری پریمیئر ریسرچ یونیورسٹی ہے۔ میں دنیا میں اسے 315ویں نہیں بلکہ پہلے سو نمبر میں دیکھنا چاہتا ہوں۔