بلوچستان حکومت کا کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور متاثرین کے بہترعلاج معالجے کیلئے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان

158
بلوچستان حکومت کا کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور متاثرین کے بہترعلاج معالجے کیلئے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان

کوئٹہ۔ 06 نومبر (اے پی پی):بلوچستان حکومت نے کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور متاثرین کے بہتر علاج معالجے کے لئے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد اور آبادیوں کے درمیان نجی مذبح خانوں پر دو ہفتوں کے لئے پابندی عائد کر دی ہے، صوبائی حکومت نے ڈاکٹر شکراللہ جان کو شہید قرار دیتے ہوئے پسماندگان کو مروّجہ مراعات کی فراہمی کا اعلان بھی کیا ہے ۔

نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی کی زیر صدارت پیر کو یہاں صوبے میں کانگو وائرس کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں نگران وزیر صحت ڈاکٹر امیر محمد جوگیزئی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری راشد رزاق، اسپیشل سیکرٹری اسفند یار بلوچ، سیکرٹری صحت عبداللہ خان، سیکرٹری لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ محمد طیب لہڑی، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر نور قاضی، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ شجاعت حسین کھوسہ، ہیلتھ اسپیشلسٹ ڈاکٹر شیرین خان و دیگر متعلقہ حکام بھی شریک تھے ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان میں کانگو وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوتے ہی صوبائی حکومت نے پوری سنجیدگی سے صورتحال پر توجہ دی اور سول اسپتال کے متاثرہ وارڈ کو سیل کر دیا گیا جبکہ سول سنڈیمن پروانشل اسپتال سمیت تمام طبی اداروں میں جراثیم کش اسپرے اور ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایات جاری کی گئیں ، بلوچستان میں ابتک کانگو وائرس کے 44 کیس رپورٹ ہوئے ہیں

، صورتحال کے پیش نظر صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ آر بی سی کے لئے درکار فنڈز کے اجراءاور پبلک ہیلتھ لیبارٹریز کے کنٹریکٹ ملازمین کی توسیع کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے نتیجہ خیز اقدامات اٹھائے گئے ہیں جبکہ متاثرہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہے ، سیریس مریضوں کو ائیر ایمبولینس اور بہتر طبی حالت کے حامل متاثرین کو روڑ کے زریعے کراچی منتقل کیا جارہا ہے

، کانگو وائرس سے متاثرہ محکمہ صحت کے دو مزید ہیلتھ کیئر ورکرز کو ائیر ایمبولینس کے ذریعے پیر کو کراچی منتقل کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں سندھ حکومت سے رابطے میں ہیں ، آغا خان اسپتال سمیت دیگر معیاری نجی اسپتالوں میں علاج معالجے کے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں اور طبی مشاورت سے کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کو کراچی کے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے

، کراچی اور کوئٹہ میں تمام متاثرین کا معیاری علاج حکومت بلوچستان کے اخراجات پر کیا جارہا ہے ، نگراں وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ لائیو اسٹاک فوری طور پر صوبے بھر کی مویشی منڈیوں میں جراثیم کش اسپرے شروع کرے تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈی ایچ اوز اور لائیو اسٹاک افسران صورتحال پر کڑی نظر رکھیں ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوئٹہ میں دو ہفتے کے لئے نجی مذبح خانوں پر دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد ہوگی ۔

ان احکامات کے مطابق شہری آبادی سے دور واقع مذبح خانوں میں محکمہ لائیو اسٹاک کی ایس او پیز کو مد نظر رکھتے ہوئے حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق جانور ذبح کئے جائیں گے ۔ اجلاس میں ڈاکٹر شکراللہ جان کو شہید قرار دیتے ہوئے پسماندگان کو تمام مروجہ مراعات کی فراہمی، آر بی سی کے لئے درکار فنڈز کی ریلیز اور پبلک ہیلتھ لیبارٹریز کے کنٹریکٹ ملازمین کی توسیع کی بھی منظوری دی گئی ۔

اجلاس میں کانگو وائرس کے آؤٹ بریک سے متعلق محکمہ صحت کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق سول اسپتال میں ہرنائی سے تعلق رکھنے والے ایک مریض سے وائرس پھیلا ، یہ مریض 22 اکتوبر کو سول اسپتال کوئٹہ لایا گیا تھا جس کی کانگو وائرس رپورٹ 25 اکتوبر کو پازیٹیو آئی ، سیکرٹری صحت عبداللہ خان نے اجلاس کو بتایا کہ ٹریس اینڈ ٹریک عمل کے زریعے سول اسپتال کے ڈاکٹروں، طبی عملے، داخل مریضوں ان کے اٹینڈنٹس سمیت 112 افراد کے نمونے حاصل کر لئے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا وفاقی وزارت صحت اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز سے دو طبی ماہرین محکمہ صحت بلوچستان کی معاونت کے لیے کوئٹہ پہنچ گئے ہیں فنڈز کے اجراءکے ساتھ ہی پبلک ہیلتھ لیبارٹریز کی استعداد کار میں اضافے کے لئے بلا تاخیر کام شروع کر دیا جائے گا ۔ سیکرٹری صحت بلوچستان نے آگاہ کیا کہ کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو مزید روکنے کے لئے تمام تر اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں اور توقع ہے کہ صورتحال جلد ہی نارمل ہو جائے گی۔