کراچی۔ 05 دسمبر (اے پی پی):میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے عوامی شکایات پر اسپنسر آئی ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو فوری طور پر جبری چھٹی پر بھیجنے اور ہسپتال کے حوالے سے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کے لئے یوسی چیئرمینز پر مشتمل پانچ رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔
میئر کراچی نے منگل کو اسپنسر آئی ہسپتال کا اچانک دورہ کیا۔ہسپتال کے ڈاکٹرز اور عملے کی حاضری چیک کی اور او پی ڈی رجسٹر کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر میونسپل کمشنر سید افضل زیدی، میئر کراچی کے نمائندہ برائے سیاسی امور کرم اللہ وقاصی، پیپلز پارٹی ضلع جنوبی کے صدر خلیل ہوت، یوسی13کے چیئرمین، وائس چیئرمین اور دیگر نمائندے بھی موجود تھے۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے اسپنسر آئی ہسپتال کے آپریشن تھیٹر اور ڈاکٹرز کے کمروں کا بھی معائنہ کیا اور اسپتال کی حدود میں عملے کی رہائش گاہ کا بھی دورہ کیا۔
انہوں نے اسپنسر آئی ہسپتال کی انتظامیہ اور عملے کی ناقص کارکردگی پر سرزنش کی اور کہا کہ ایک ایکڑ سے زائد رقبے پر قائم کراچی کے اس قدیم اور اہم ترین اسپتال کا فعال نہ ہونا باعث تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپنسر آئی ہسپتال کے متعلق مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور ان وجوہات کا جائزہ لیا جائے گا جن کے باعث اس ہسپتال میں ماضی کی طرح امراض چشم کے مریضوں کو تسلی بخش علاج معالجے کی سہولیات دستیاب نہیں ہو رہیں، اس مقصد کے تحت سٹی کونسل کے ممبران، یوسی چیئرمینز پر مشتمل پانچ رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے چار اور پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والا ایک چیئرمین شامل کیا گیا ہے، یہ کمیٹی اس ہسپتال کی کارکردگی کا ہر پہلو سے جائزہ لینے کے بعد ایک ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور اس وقت تک ہسپتال کے موجودہ ایم ایس جبری چھٹی پر رہیں گے۔
میئر کراچی نے اسپتال میں صفائی ستھرائی کی ناقص صورتحال اور سیکورٹی کے انتظامات نہ ہونے پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسپنسر آئی ہسپتال کے تمام وارڈز کو مکمل طور پر فعال ہونا چاہئیں،ہسپتال میں آنکھوں کے آپریشن کے لئے دستیاب سہولیات سے استفادہ کرنا ضروری ہے کیونکہ یہاں غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد علاج اور آپریشن کی غرض سے آتی ہے، اسپنسر آئی ہسپتال امراض چشم کے حوالے سے کراچی کا قدیم اور اہم ترین ہسپتال ہے اور ماضی میں یہ اسپتال ایشیا کا بہترین آئی اسپتال کہلاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال کی انتظامیہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فرائض کو پورا کرے اور اسپتال کی جو بھی ضروریات ہیں ان سے آگاہ کرے تاکہ انہیں پورا کیا جائے اور شہریوں کو امراض چشم کے حوالے سے ہرممکن بہتر اور معیاری سہولیات فراہم کی جاسکیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ بلدیہ عظمی کراچی کے زیر انتظام دیگر ہسپتالوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے بھی عوامی نمائندوں پر مشتمل مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی تاکہ متعلقہ یوسی چیئرمینز کی پیش کردہ رپورٹ اور تجاویز کے مطابق ان اسپتالوں کو بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ بلدیہ عظمی کراچی شہریوں کو طبی سہولیات کی فراہمی پر کثیر رقم خرچ کرتی ہے لہذا کے ایم سی کے ہسپتالوں کو مکمل طور پر فعال ہونا چاہئے، انتظامی افسران، ڈاکٹرز اور عملہ اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرے اور ہرممکن کوشش کی جائے کہ مریضوں کو شکایت کا موقع نہ ملے۔