امریکی جج نے ڈکیتی کے دوران قتل کے جرم میں 48 سال سے قید ملزم کو بے گناہ قرار دے کر بری کر دیا

70
American claim
American claim

واشنگٹن ۔21دسمبر (اے پی پی):امریکی ریاست اوکلاہوما کے ایک جج نے ڈکیتی کے دوران قتل کے جرم میں 48 سال سے قید ملزم کو بے گناہ قرار دے کر بری کر دیا۔

بی بی سی کے مطابق 70 سالہ گلین سیمنز کو اوکلاہوما کاؤنٹی ڈسٹرکٹ جج ایمی پلمبو نے بے قصور قرار دیا ۔انہوں نے فیصلے میں کہا کہ اس عدالت کو واضح اور قابل اعتماد شواہد سے پتہ چلا ہے کہ گلین سیمنز کو جس جرم کے لیے مجرم ٹھہرایا گیا تھا اور سزا سنائی گئی تھی اور قید کیا گیا تھا وہ اس نے نہیں کیا تھا۔رواں سال ایک جج نے گلین سیمنز کے مقدمے کی دوبارہ سماعت کا حکم دیا جس کے بعد جولائی میں ان کو رہا کیا گیا۔ گلین سیمنز نے اوکلاہوما سٹی کے مضافاتی علاقے میں شراب کی دکان پر ڈکیتی کے دوران کیرولین سو راجرز کے قتل کے جرم میں 48 سال، ایک ماہ اور 18 دن قید کی سزا کاٹی تھی۔

ان کی عمر 22 سال تھی 1975 میں گلین سیمنز کو 22 سال کی عمر میں ایک اور شخص ڈان رابرٹس کو مجرم ٹھہرایا گیا اور انہیں موت کی سزا سنائی گئی تاہم سزائے موت کے بارے میں امریکی سپریم کورٹ کے فیصلوں کی وجہ سے بعد میں ان سزاؤں کو عمر قید کی سزائوں سے تبدیل کر دیا گیا ۔ نیشنل رجسٹری آف ایکسونیشنز کے مطابق وہ سب سے زیادہ عرصے تک قید رہنے والے فرد ہیں۔گلین سیمنز اس وقت جگر کے کینسر میں مبتلا ہیں ۔