اسلام آباد ۔ 30 جنوری (اے پی پی):درجنوں یاد گار فلموں کے مشہور گانوں کی دھنیں مرتب کرنے والے ماسٹر عبداللہ کو دنیا سے گئے 30 برس بیت گئے ،ان کی برسی کل منائی جائے گی۔انور کمال پاشا کے ساتھی اور استاد بڑے غلام علی خان کے شاگرد ماسٹر عبداللہ جنہوں نے ’’ماہی وے سانوں بھل نہ جاویں‘‘، ’’وے بابل تیری میری چھو‘‘ ، ’’چل چلیے دنیا دی اس نکرے‘‘ اور ’’میری ٹور کبوتر ورگی‘‘ سمیت لاتعداد لازوال اور سدا بہار گانوں کی دھنیں ترتیب دیں،ان کے یہ وہ فلمی گیت تھے جنہوں نے نہ صرف ہمسایہ ملک بلکہ سمندر پار تک دلوں پر راج کیا۔
ماسٹر صاحب کی دھنوں پر نورجہاں ، آئرن پروین ، مہدی حسن ، عنایت حسین بھٹی اور مسعود رانا سمیت بہت سے گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔ ماسٹر صاحب کی بیوہ ثریا اپنے برسوں پہلے دئے گئے ایک انٹرویو میں کہتی ہیں کہ ماسٹر عبداللہ فلمی دنیا میں جدوجہد کے ابتدائی دنوں میں اپنا پہلا گانا ’’یہ جینا کیاجینا‘‘میڈم نور جہاں کو سنانے کے لیے گئے تو میڈم نور جہاں پلنگ پر بیٹھی تھیں ، پہلے تو انہوں نے سیدھے منہ بات نہ کی کہ یہ بھلا کیا گانا سنائیں گے لیکن جب ماسٹر صاحب نے گانا سنایا تو میڈم پلنگ سے نیچے اتر کر ماسٹر صاحب کے قدموں میں بیٹھ گئیں اور کہا کہ ماسٹر صاحب آپ تو بہت گْنی ہیں یعنی کمال کے ہیں۔
ماسٹر عبد اللہ کو فلمی دنیا سے انور کمال پاشا نے اپنی فلم "سورج مکھی” میں متعارف کروایا تھا۔فلم سورج مکھی (1962) سے جب انھوں نے اپنے فلمی کیرئر کا آغاز کیا تو اس وقت ان کے بڑے بھائی ماسٹر عنایت حسین ایک مستند اور قابل احترام موسیقار کے طور پر فلمی دنیا میں موجود تھے۔ انھیں بریک تھرو فلم ملنگی (1965) کے سپر ہٹ گیت "ماہی وے سانوں بھل نہ جاویں”سے ملا تھا۔اپنے تیس سالہ فلمی کیرئر میں ماسٹر عبداللہ نے 51 فلموں میں میوزک کمپوز کیا تھا جن میں 10 اردو اور 41 پنجابی فلمیں تھیں۔
ان کی موسیقی سے رچی ہوئی فلموں میں جٹ مرزا ، ملنگی ، سورج مکھی، واہ بھئی واہ ، دنیا پیسے دی، اک سی چور ، امام دین گوہاویہ ، وارث ، رنگی ، شہنشاہ ، ہر فن مولا ، دلیر خان ، اکھ لڑی بدوبدی ، کشمکش ، رستم، میدان ، ہیراپتھر ، دل ماں دا ، ضدی خان ، چوروں کا بادشاہ ، پیار دی نشانی ، حاجی کھوکھر ، نوٹاں نوں سلام، جاگدے رہناں ، نظام ، شریف بدمعاش ، بدل گیا انسان ، جوان تے میدان ، شیشے کا گھر اور قسمت شامل ہیں ۔
گلوکاراؤں میں سب سے زیادہ گیت میڈم نورجہاں اور گلوکاروں میں سب سے زیادہ گیت مسعودرانا اور مہدی حسن سے گوائے تھے۔ انھوں نے اپنے ہم عصر فلمی موسیقاروں کی برعکس بہت کم فلموں کی موسیقی ترتیب دی لیکن ان کا منفرد اسلوب اور دھنوں میں خالص راگ راگنیوں کارچاؤ ہمیشہ نمایاں ہوتا تھا اور اسی باعث انھیں فلمی دنیا میں ایک صاحب طرز موسیقار تسلیم کیا جاتا تھا۔1973ء میں انھوں نے فلم ضدی کی موسیقی ترتیب دینے پر بہترین موسیقار کا نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا۔
ماسٹر عبد اللہ مختصر عرصہ علیل رہنے کے بعد 31 جنوری، 1994ء کو وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں قبرستان سبزہ زار سکیم میں آسودۂ خاک ہیں ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=434754