28.2 C
Islamabad
پیر, اپریل 21, 2025
ہومعلاقائی خبریںآئی ایل او کے زیر اہتمام جبری مشقت بارے صحافیوں کی کیپسٹی...

آئی ایل او کے زیر اہتمام جبری مشقت بارے صحافیوں کی کیپسٹی بلڈنگ بارے ورکشاپ اختتام پذیر

- Advertisement -

لاہور۔12جون (اے پی پی):انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او)کے زیر اہتمام جبری مشقت کے بارے رپورٹنگ کے حوالے سے صحافیوں کی کیپسٹی بلڈنگ کیلئے منعقدہ 2 روزہ ورکشاپ بدھ کے روز یہاں اختتام پذیر ہو گئی۔امریکی محکمہ محنت کے تعاون سے آئی ایل او کے پراجیکٹ "بریج” کے تحت تربیتی ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد جبری مشقت کے خاتمے اور مزدوری کے منصفانہ بھرتی کے مسائل پر مو ثررپورٹنگ کیلئے صحافیوں کو ضروری علم اور مہارت سے لیس کرنا تھا۔ ورکشاپ کے اختتام پر پرنٹ، الیکٹرانک، ریڈیو اور ڈیجیٹل میڈیا کے35نامور صحافیوں نے شرکت کی ۔ آخری سیشن میں پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر فیصل اقبال، معروف صحافی عون ساہی اورسبوخ سید نے صحافیوں کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں جبری مشقت کے خدوخال ‘ پس منظر ، استحصال، عوامل اور آمدن بارے تفصیلات سے آگاہ کیا اور سلسلے میں مفید مشورے بھی دیئے ۔اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل اقبال نے کہا کہ جبری مشقت ایک مجرمانہ فعل اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے

جبکہ زراعت، اینٹوں کے بھٹے، کان کنی اور شپ یارڈ جبری مشقت کے بڑے عوامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جبری مشقت کے خاتمے کے لیے حکومتی کوششیں کافی مثبت ہیں ‘جبری مشقت پر قابو پانے کے لیے اگرچہ کافی اقدامات کیے جا رہے ہیں لیکن پاکستان میں جبری مشقت لینے والے مالکان غیر رسمی شعبوں سے وابستہ ہیں جس کی وجہ سے آئی ایل او فریم ورک کے تحت ان سے رابطہ کرنے اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی میں مشکلات پیش آتی ہیں جس کے لیے ان اہم مسائل کو حل کرنے میں میڈیا کو بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر فیصل اقبال نے صحافیوں کو جبری مشقت اور مزدوری کے لیے نقل مکانی کرنے والے لوگوں ،ان کو درپیش مسائل’ ملکی معیشت میں ان کے کردار بارے معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا

- Advertisement -

کہ ان موضوعات پر مکمل تحقیق کے ساتھ حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی ضرورت ہے- انہوں نے کہا کہ آئی ایل او کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر جبری مشقت کے سالانہ اخراجات اور منافع 236 بلین ڈالر ہے، صنعتیں، خدمات اور زراعت سب سے زیادہ متاثر ہونے والے تین شعبے ہیں’ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 3.4 ملین تک افراد جبری مشقت کا شکار ہیں جو تشویشناک صورتحال ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بیرون ملک جانے والے شہریوں سے بھی جبری مشقت کروائی جاتی ہے، 2023 میں 860000 سے زائد لوگ بیرون ملک مزدوری کیلئے گئے جن میں سے زیادہ تر مڈل ایسٹ میں گئے’ جبری مشقت میں میں سب سے زیادہ پیسہ یورپ میں بنایا جا رہا ہے، کمپنیز کے ہاتھوں ان افراد کا استحصال کیا جاتا ہے،بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی حالت زار بہت بہتر نہیں ہے

۔معروف صحافی عون ساہی اور سبوخ سید نے ورکشاپ کے دوران جبری مشقت اور مزدوروں کی نقل مکانی کے مختلف پہلوئوں پر جامع تربیتی سیشنز کی قیادت کی۔ عون ساہی نے نیوز سٹوری کی شناخت، پچنگ، ڈیٹا کلیکشن اور مختلف پلیٹ فارمز پر موثر انداز میں نیوز سٹوری کو پیش کرنے میں میڈیا کے کردار کو اجاگر کیا۔ حقوق پر مبنی اور صنفی حساس نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے عون ساہی نے جبری مشقت کے خاتمہ اور منصفانہ بھرتی کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔انہوں نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے

کہ میڈیا جبری مشقت کے حوالے سے کیسز کو نمایاں کوریج دے تا کہ اس ظلم کا خاتمہ ہو جبکہ حکومت اس حوالے سے بنائے گئے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کروائے۔اختتامی سیشن میں گروپ ورک اور عملی مشقیں بھی عمل میں لائی گئیں جبکہ ورکشاپ کے شرکانے جبری مشقت کے خاتمے کے حوالے سے صحافیوں کی کپیسٹی بلڈنگ کیلئے آئی ایل اوکے اس اقدام کو سراہا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پاکستان میں جبری مشقت کے خلاف جنگ اور منصفانہ بھرتی کے طریقوں کو فروغ دینے کیلئے اپنا بھرپور ادا کریں گے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=475528

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں