نیو یارک۔30جولائی (اے پی پی):امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ امریکا میں نومبر میں ہونے والے انتخابات میں جو بھی صدر منتخب ہو گا وہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام پر توجہ دے گا اور بھارت اور پاکستان کے درمیان دہائیوں پرانے تنازعہ کشمیر کو حل کرنے میں مدد کرے گا۔ مسعود خان نے نیوز ویک میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں کہا کہ امریکا کے عوام صدارتی انتخاب میں جس بھی امیدوار کو منتخب کریں گے ،ہمیں ان کے ساتھ کام کرنا ہے۔ صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے اپنی ایک انتخابی مہم کے دوران کہا کہ ہمیں کشمیریوں کو یاد دلانا ہے کہ وہ دنیا میں تنہا نہیں ہیں،ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر حالات کا تقاضا ہوگا تو مداخلت کی ضرورت ہے ۔
مسعود خان نے کہا کہ ہمیں 2019 میں کشمیر کے بارے میں دیئے گئے کچھ بیانات سے یقین دلایا گیا تھا اور میں اس وقت کی نائب صدر کملا ہیرس کے بیانات بھی شامل کرتا ہوں کہ کشمیریوں کے حقوق کی حمایت کی بنیاد موجود ہے۔ لہذا ہم امید کرتے ہیں کہ امریکا میں جو بھی انتظامیہ ہو گی وہ کئی وجوہات کی بنا پر جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام پر توجہ دی گی کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ دنیا کا مستقبل جنوبی ایشیا میں استحکام پر منحصر ہے۔ اس سلسلے میں مسعود خان نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ تنازعہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات کے حل ، دوسرے ممالک کے لیے مذاکرات کے سلسلے میں ثالثی کے حوالے سے دانشمندی کا مظاہرہ کرے۔
افغانستان کے بارے میں نیوز ویک نے پڑوسی ملک افغانستان میں جاری بدامنی اور پاکستان پر اس کے اثرات کا حوالہ دیا۔ مسعود خان نے کہا کہ آج داعش کی افغانستان میں قائم داعش خراسان شاخ جو خطے میں سرگرم کئی شورشوں میں سب سے زیادہ خطرناک اور زیادہ وسیع دائرہ کار رکھنے والی ہے، نے دہشت گردی کے خلاف نئی جنگ کو جنم دیا ہے ۔ انہوں نے دلیل دی کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے دیگر گروہ بھی خطے میں تباہی مچا رہے ہیں جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔
مسعود خان نے کہا کہ اسی طرح یوکرین تنازعہ ، پھر 7 اکتوبر اور اس کے بعد مشرق وسطیٰ میں تباہی کی صورتحال کا سامنا ہے ۔ مسعود خان نے کہا کہ امریکا زمین پر سب سے طاقتور ملک اور دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور چین ایک اہم ملک ہے جو معاشی طور پر زبردست رفتار سے ترقی کر رہا ہے اور اس کا دنیا میں اثر و روسوخ ہے اور ونوں کے ساتھ ہمارے بہت اہم تعلقات ہیں۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ امریکا یا چین نے ہم سے براہ راست دونوں ممالک میں سے کسی ایک کو منتخب کرنے کے لیے نہیں کہا، اس لئے میں کہوں گا کہ یہ ایک اچھا ماڈل ہے ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=488940