28.2 C
Islamabad
پیر, اپریل 21, 2025
ہومتازہ ترینپاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افریقا کی نمائندگی بڑھانے...

پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افریقا کی نمائندگی بڑھانے پر زور

- Advertisement -

اقوام متحدہ۔13اگست (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے تحت کونسل میں افریق کی نمائندگی بڑھا کر اس خطے سے تاریخی ناانصافیوں کا ازالہ کرنے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کونسل کوبڑھتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مزید موثر، جامع اور جوابدہ بنایا جا سکتا ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں افریقا کی موثر نمائندگی بڑھانے کے حوالے سے ایک مباحثے کے دوران اظہار خیال کرتےہوئے کہا کہ ہم افریقا کےساتھ تاریخی ناانصافیوں یعنی اس پر قبضے، جبر اور استحصال اورسلامتی کونسل اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ڈھانچے میں کم نمائندگی کا اعتراف کرتے ہیں۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان افریقا کے اس مطالبے سے اتفاق کرتا ہے جو’’ایزلوینی اتفاق رائے‘‘ میں افریقا کے خطے کی مساوی نمائندگی کے لیے طے کیا گیا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ چار ریاستوں ، بھارت، برازیل، جرمنی اور جاپان کے مطالبے سے بالکل مختلف ہے جو اپنے لئے سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے حصول کی مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی نشستوں کے لیے افریقا کے مطالبات ناانصافی کو دور کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں ۔انہوں نے مساوی جغرافیائی نمائندگی بڑھانے کے لیے ’’خصوصی علاقائی نشستوں‘‘کے تعین کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ نشستیں خطے کے اندر رکن ممالک کو باری باری دی جا سکتی ہیں یا دوسری صورت میں افریقی یونین، یورپی یونین، عرب لیگ اور او آئی سی کو نمائندگی دی جا سکتی ہے ۔

- Advertisement -

پاکستانی مندوب نے ویٹو کا حق رکھنے والے کونسل کے ارکان کی تعداد میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ویٹو کے حق کا حالیہ مہینوں میں سلامتی کونسل کی موثر اجتماعی کارروائی کرنے میں مسلسل ناکامی، خاص طور پر غزہ میں اسرائیلی جنگ کو ختم کرنے میں ناکامی میں اہم کردار ہے۔ ویٹو کا حق رکھنے والے ارکان کی تعداد میں اضافے سے کونسل کے مزید غیر موثر اور مفلوج ہونے کےخدشات بڑھ جائیں گے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ سلامتی کونسل میں نئے مستقل ارکان کی شمولیت کی مخالفت کی ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ افریقی مؤقف کہ یا تو موجودہ 5 مستقل ارکان کے ویٹو پاور کو ختم کر دینا چاہیے اور اگر ایسا نہیں تو افریقی ممالک کی مستقل نشستوں کو ویٹو کا وہی حق دیا جانا چاہیے،قابل فہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ مستقل ارکان ویٹو پاور سے دستبردار ہونے کو تیار ہیں نہ ہی وہ کسی اور کو ویٹو پاور دینے کے حق میں ہیں اور وہ اس حوالے سے کسی اقدام کو روک دینے کی پوزیشن میں بھی ہیں اس لئے اس مقصد کے حصول کے لئے متبادل طریقوں پر غور کیا جانا چاہیے۔ اس حوالے سے پاکستان کی قیادت میں یونائیٹنگ فار کنسنسس (یو ایف سی ) گروپ نے ہر علاقے میں طویل مدتی اور دوبارہ انتخاب کے قابل نشستوں کی تجویز پیش کی ہے،اگر افریقا ، دیگر خطے اور کراس ریجنز اپنی خصوصی یا مستقل نشستوں کے خلاف گردشی نمائندگی کی کسی شکل پر غور کریں تو یہ مقصد طویل مدتی اوریا دوبارہ انتخاب کے تصور کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے، ان طویل مدتی یا دوبارہ قابل انتخاب نشستوں والے ممالک کا انتخاب یا ان کی نامزد گی خود علاقے یا کراس ریجن کی طرف سے کی جا سکتی ہے۔

اگر ویٹو کے حق کو ختم نہیں کیا جا سکتا تو انصاف اور برابری کا تقاضا ہے کہ اس کے استعما ل کو محدود کیا جانا چاہیے خاص طور سے مستقل ارکان کو یہ وعدہ کرنے پر آمادہ کیا جانا چاہیے کہ وہ ویٹو کا حق نسل کشی ،جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے معاملات میں استعمال نہیں کریں گے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ مستقل اراکین کے اثر و رسوخ کو متوازن کرنے کے دیگر طریقوں میں یہ یقینی بنانا شامل ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی اقوام متحدہ کی رکنیت میں ان کی تعداد کے تناسب سے نمایاں طور پر بڑھائی جائے اور یہ کہ انہیں جنرل اسمبلی کی طرح سلامتی کونسل میں اکثریت کی بنیاد پر فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہو ، اس مقصد کے لئے یو ایف سی نے سلامتی کونسل کے ارکان کی تعداد 15 سے بڑھا کر 27 کرنے کی تجویز دی ہے۔

مباحثے کا آغاز کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے سلامتی کونسل کے فرسودہ ڈھانچے اور افریقا کے لیے نمائندگی کی کمی پر تنقید کرتے ہوئے اس کی فوری اصلاح کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ چیزیں ادارے کی ساکھ اور عالمی جواز کو مجروح کررہی ہیں۔ انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ سلامتی کونسل کی ساخت دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر طاقت کے توازن کی عکاسی کرتی ہے اور بدلتی ہوئی دنیا کے ساتھ اپنی رفتار برقرار رکھنے میں ناکام رہی ۔

انہوں نے کہا کہ آج کے بیشتر افریقی ممالک 1945 میں بھی نوآبادیاتی حکومتوں کےما تحت تھے اور اب بھی بین الاقوامی معاملات میں ان کی کوئی قابل ذکر آواز نہیں ۔اس موقع پر جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نےسلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عالمی امن اور سلامتی میں افریقا کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=493425

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں