چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس، وی پی این یا كوئی بھی ایپ بذات خود ناجائز یا غیر شرعی نہیں ، شرعی حكم كا دارومدار ان کے غلط یا درست استعمال پر ہے،اعلامیہ

81

اسلام آباد۔20نومبر (اے پی پی):اسلامی نظریاتی کونسل نے قرار دیا ہے کہ سوشل میڈیا اور ٹیكنالوجی كے دیگر جدید ذرائع كی اہمیت سےانكار ممكن نہیں، ان كا مثبت استعمال وقت كی اہم ضرورت بن چكا ہے، لہذا ان جدید ذرائع كے غلط استعمال كو روكنے كے لئے انتظامی تدابیر اختیار كرنے كی ضرورت ہے۔ كونسل سمجھتی ہے كہ جدید ذرائع پر محض پابندی عائد كرنا مسائل كا حل نہیں بلكہ اس كے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے كہ ان ذرائع كے مثبت استعمال كو ممكن بنانے یا ان كا مناسب متبادل پیش كرنےكے لئے بھی اقدامات كیے جائیں۔ کونسل نے ماہرین کے ساتھ مشاورت کے ذریعے اس موضوع پر شرعی حوالے سے مزید تحقیقی کام کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

اسلامی نظریاتی کونسل کا 240 واں اجلاس بدھ کو چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے پریس کانفرنس کی اور اعلامیہ جاری کیا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں کونسل کی سابقہ سفارشات کی خواندگی کی گئی۔ اجلاس میں اتفاق پایا گیا کہ سوشل میڈیا اپنے خیالات و آراء كے اظہار كا موثر ترین ذریعہ ہے، اس كو بجا طور پر اچھے اور عمدہ مقاصد كے لئے بھی استعمال كیا جا سكتا ہے اور منفی اور غلط مقاصد كے لئے بھی اس كا استعمال ممكن ہے۔ ایك مسلمان پر لازم ہے كہ وہ اس كا استعمال اسلامی تعلیمات كی پیروی میں كرے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا كو اسلامی تعلیمات كے فروغ، اخلاق و كردار كی تعمیر، تعلیم وتربیت كی ترویج و ترقی، تجارتی مقصد، ملكی امن و سلامتی كے استحكام اور دیگر جائز مقاصد كے لئے استعمال كرے۔ سوشل میڈیا كو توہین و گستاخی، جھوٹ، فریب، دھوكہ دہی، غیر اخلاقی مقاصد، بدامنی، فرقہ واریت، انتہا پسندانہ اقدامات اور دیگر غیر قانونی و غیر شرعی مقاصد كے فروغ كے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

اعلامیہ کے مطابق عمومی مشاہدہ ہے كہ انٹرنیٹ كے استعمال كے دوران مختلف مقاصد كے حصول كے لئے وی پی این ایپ استعمال كی جاتی ہے۔ كوئی وی پی این، سافٹ ویئر یا كوئی بھی ایپ بذات خود ناجائز یا غیر شرعی نہیں ہوتا، بلكہ ان كے درست اور غلط استعمال پر شرعی حكم كا دارومدار ہوتا ہے۔ اگر توہین، گستاخی، بدامنی، اناركی اور ملكی سلامتی كے خلاف مواد كا حصول یا پھیلائو ہو تو بلا شبہ ایسا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ٹھہرے گا اور حكومت وقت كو اختیار حاصل ہو گا كہ ایسے ناجائز استعمال كے انسداد كے لئے اقدامات كرے۔ اگر وی پی این كے استعمال سے كوئی جائز مقصد حاصل كرنا پیش نظر ہو،جیساكہ بات چیت كے لئے كسی ایپ كا استعمال یا تعلیمی و تجارتی مقاصد کے لیے استعمال درست اور جائز ہوگا اور اس حوالے سے حکومت کے قوانین پر عمل کرنا چاہیے جیسا کہ حکومت نے وی پی این کی رجسٹریشن شروع کر دی ہے، لہٰذا رجسٹرڈ وی پی این کے استعمال كو ترجیح دی جائے، غیر رجسٹرڈ وی این استعمال كرنے سے حتی الامكان اجتناب كیا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایك اسلامی حكومت كی ذمہ داری ہے كہ وہ اپنے شہریوں كے لئے درج بالا جائز مقاصد كے حصول كو آسان بنائے اور ناجائز مقاصد كے لئے سوشل میڈیا كے استعمال كو روكنے كے لئے اقدامات كرے۔ میڈیا و سوشل میڈیا سے متعلق تمام حكومتی ادارے اس حوالے سے فعال كردار كریں اور اس سلسلے میں استعمال ہونے والے تمام پلیٹ فارمز اور ایپس كی نگرانی كریں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ آئین كے آرٹیكل 19 كے مطابق اسلام كی عظمت، ملكی سالمیت، امن عامہ، تہذیب اور مناسب قانونی پابندیوں كے تابع ہر شہری كو تقریر ،اظہار خیال، پریس كی آزادی اورمعلومات تك رسائی كا حق دیا گیا ہے۔ اجلاس میں علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، ملک اللہ بخش کلیار ، جسٹس( ر) الطاف ابراہیم قریشی ، علامہ ڈاکٹر عبدالغفور راشد، محمد جلال الدین ایڈووکیٹ، علامہ ملک محمد یوسف اعوان، مفتی محمد زبیر، علامہ پیر شمس الرحمٰن مشہدی، علامہ سید افتخار حسین نقوی، پروفیسر ڈاکٹر مفتی انتخاب احمد اور صاحبزادہ محمد حسان حسیب الرحمٰن نے شرکت کی جبکہ ڈاکٹر عزیر محمود الازہری اور فریدہ رحیم نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔