روسی صدر نے یوکرین جنگ کو عالمی جنگ قرار دے دیا، مغربی ممالک پر حملے کا عندیہ

155
Russian President
Russian President

ماسکو۔22نومبر (اے پی پی):روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین جنگ کو عالمی جنگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس جنگ میں روس کی طرف سے مغربی ممالک پر حملے کے امکانات کو مستردنہیں کیا جا سکتا۔ اے ایف پی کے مطابق قوم سے خطاب میں روسی صدر نے کہا کہ یوکرین جنگ میں ایک عالمی جنگ کی خصوصیات موجود ہیں اور اس جنگ میں ان کے ملک کی طرف سے مغربی ممالک پر حملوں کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے یوکرین کے خلاف میزائلوں کی نئی جنریشن سے تعلق رکھنے والے درمیانےفاصلے (ساڑھے پانچ ہزار کلومیٹر) تک مار کرنے والےجدید ترین روسی میزائل سسٹم اورشینک کے پہلی بار استعمال کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ میزائل جوہری ہتھیار کو لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس رینج کے ساتھ روس اس میزائل سے کئی مغربی ممالک میں اہداف کو نشانہ بناسکتا ہے۔ روسی صدر نے اپنے خطاب میں یوکرین کے اتحادی ممالک کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے یوکرین کو روسی سرزمین پر اہداف کو نشانہ بنانے کے لئے اپنے فراہم کردہ ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دی اور اور روس اس پر جوابی کارروائی کر سکتا ہے۔روسی صدر نے کہا کہ ہم اپنے ہتھیاروں کو ان ممالک کی فوجی تنصیبات کے خلاف استعمال کرنے کا حق رکھتے ہیں جو اپنے ہتھیاروں کو ہماری تنصیبات کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کو امریکا کی طرف سے فراہم کئے گئے آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم (ATACMS) اور برطانوی سٹارم شیڈو پے لوڈز کوروس کے فضائی دفاع نے مار گرایا اور جو اہداف دشمن نے واضح طور پر طے کئے تھے وہ حاصل نہیں کئے جا سکے۔دریں اثنا روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ان کے ملک نےامریکی حکومت کو یوکرین کی طرف میزائل لانچ کرنے سے آدھا گھنٹہ قبل خودکار نیوکلیئر ڈی اسکیلیشن ہاٹ لائن کے ذریعے مطلع کر دیا تھا ۔

نیٹو ترجمان نے کہا کہ روس کی جانب سےیوکرین کے خلاف نئی جنریشن سے تعلق رکھنے والے میزائل کے استعمال سے نہ توجنگ کا رخ بدلے گا اور نہ ہی امریکی قیادت میں دفاعی اتحاد نیٹو کو کیف کی حمایت سے روکا جاسکے گا ۔ برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے ترجمان نے کہا کہ اورشینک میزائل سسٹم کا یوکرین کے خلاف استعمال روس کی جانب سے لاپرواہی کی ایک اور مثال ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ نئے میزائل کی تعیناتی ایک اورتشویشناک پیشرفت ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یوکرین جنگ غلط سمت میں جا رہی ہے ۔ برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے گرین لائٹ ملنے کے بعدیوکرین نے روس میں اہداف پر برطانیہ کی طرف سے فراہم کردہ سٹارم شیڈو نامی میزائل داغے ہیں جس پر اپنے ردعمل میں برطانیہ میں روس کے سفیرآندرے کیلن نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ برطانیہ یوکرین کی جنگ میں اب براہ راست ملوث ہے ۔

امریکی حکام پہلے ہی روس کے سرحدی علاقے کرسک میں یوکرین کے حملے سے نمٹنے میں ہزاروں شمالی کوریائی فوجیوں کی مبینہ تعیناتی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کشیدگی میں اضافے کی ذمہ داری روس پرڈال چکے ہیں۔ روسی کی طرف سے نئے میزائل کا استعمال ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب محاز جنگ پر یوکرینی فوج پر دبائو بڑھ رہا ہے۔