کوئٹہ۔ 04 دسمبر (اے پی پی):وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ خوراک بلوچستان کا جائزہ اجلاس بدھ کو چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا ۔
اجلاس میں محکمہ خوراک کی جانب سے سرکاری گوداموں میں گندم کے دستیاب ذخائر پر بریفنگ دی گئی اور گزشتہ سالوں کے دوران خریدی گئی گوداموں میں موجود گندم کے ذخائر نئی فصل اترنے سے قبل فروخت کرنے کی درخواست کی گئی، محکمے کا موقف تھا کہ گندم کی نئی فصل اترنے پر قیمتیں مزید کم ہوسکتی ہیں لہذا نئی فصل اترنے سے قبل پہلے سے موجود گندم خراب ہونے کے خدشات کے پیش نظر قانونی طریقہ کار کے تحت اوپن مارکیٹ میں فروخت کی جائے۔
وزیر اعلیٰ نے گندم ذخائر کی خاطر خواہ محفوظ سٹوریج کے انتظامات نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب محکمہ کے پاس محفوظ ذخائر کی خاطر خواہ استعداد کار ہی موجود نہیں تو اتنی گندم خریدی ہی کیوں جاتی ہے جو خراب ہو جائے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے محکمہ خوراک کے گوداموں میں گندم کے دستیاب ذخائر کا جائزہ لینے کے لئے سی ایم آئی ٹی کو جائزہ لے کر جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا جبکہ جائزہ کے دوران سیکرٹری خوراک کو مکمل تعاون کرنے کی ہدایت کی۔
وزیر اعلیٰ نے احکامات جاری کئے کہ 10روز میں جامع رپورٹ پیش کی جائے اور سی ایم آئی ٹی کی سفارشات کی روشنی میں میرٹ پر فیصلہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی وسائل کا ضیاع قابل برداشت نہیں، کسانوں کی مدد ہی کرنی ہے تو کھاد وغیرہ میں معاونت سے ان کی مددجاسکتی ہے، گندم خریداری کے نام پر وسائل کے ضیاع کو روکنا ہوگا، زرعی شعبے سے وابستہ افراد کو کسان کارڈ پر ریلیف دیں گے۔
اجلاس میں وزیر خزانہ بلوچستان میر شعیب نوشیروانی، صوبائی وزیر خوراک حاجی نور محمد دمڑ، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، سیکرٹری خوراک مظفر ذیشان لہڑی ، ڈائریکٹر جنرل محکمہ خوراک جلال خان سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔