سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رکنی آئینی بنچ میں جبری گمشدگیوں کے کیس کی سماعت

113
سپریم کورٹ ، اسلام آباد ہائی کورٹ ججز سنیارٹی اور ٹرانسفر کیس میں وکلاءکے دلائل مکمل ، سماعت 18جون تک ملتوی

اسلام آباد۔22جنوری (اے پی پی):سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رکنی آئینی بنچ نے بدھ کو جبری گمشدگیوں کے کیس کی سماعت کی ۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بنچ جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل ہے۔

جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پرایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایاکہ حکومت لاپتہ افراد کے معاملے کے حل کے لیے خصوصی ٹریبونل تشکیل دینا چاہتی ہے اور اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کے لیے قانون سازی پر کام جاری ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کومزید بتایا کہ جسٹس (ر) فقیر محمد کھوکھر کو جبری گمشدگی پر انکوائری کمیشن (سی آئی ای ڈی) کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں قانون سازی کے لیے وفاقی کابینہ کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

قانون سازی کے لیے ٹائم فریم کے بارے میں جسٹس محمد علی مظہر کے استفسار پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کابینہ کمیٹی اس پر کام کر رہی ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ قانون پہلے سے موجود ہے، کسی ملزم پر عدالت میں مقدمہ چلائیں اگر وہ مشتبہ ہے تو اسے رہا کرنے دیں بصورت دیگر قانون واضح ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت اس مسئلہ کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ہم امید کر سکتے ہیں کہ مسئلہ حل ہو جائے گا، پارلیمنٹ کو اس معاملے پر قانون سازی کی ہدایت نہیں کر سکتے۔بعدازاں سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی گئی۔