قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2024 کی متفقہ طور پر منظوری دیدی

66
ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان

اسلام آباد۔22جنوری (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2024 کی متفقہ طور پر منظوری دیدی۔چیئرمین کمیٹی سید امین الحق نے کہا کہ اس ایکٹ کا مقصد پاکستان کو ڈیجیٹل نیشن میں تبدیل کرنا اور ٹیکنالوجی کی ضروریات کے مطابق ڈیجیٹل سوسائٹی، ڈیجیٹل اکانومی اور ڈیجیٹل گورننس کو فعال کرنے کے لیے بروقت مواقع فراہم کرناہے۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان سید مصطفی کمال، احمد سلیم صدیقی، گوہر علی خان، عمر ایوب خان، شرمیلا فاروقی، رومینہ خورشید عالم، مختار احمد ملک، عمار احمد لغاری ، ذوالفقار علی بھٹی، سید علی قاسم گیلانی، ڈاکٹر مہیش کمار، صادق علی میمن، گوہر علی خان، شیر علی ارباب، اویس حیدر، عمیر خان نیازی، رائے حیدر علی خان، عادل خان بازئی، وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ اور سیکرٹری آئی ٹی ضرار خان نے شرکت کی۔

چیئرمین کمیٹی سید امین الحق نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی تبدیلی کی طاقت، ڈیٹا کے ذمہ دارانہ استعمال، جدید سروس ڈیلیوری ماڈلز اور مضبوط ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر سے فائدہ اٹھا کر پاکستانی عوام ایک ڈیجیٹل قوم بن سکیں گے۔امین الحق نے مزید کہا کہ یہ پائیدار اقتصادی ترقی کو مزید تیز کرے گا، گورننس فریم ورک کو جدید بنائے گا، شہریوں کی فلاح وبہبود کو بہتر بنائے گا اور موثر عوامی خدمات فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ کا مقصد ایک ترقی پسند ڈیجیٹل سوسائٹی کی تشکیل، ایک فروغ پذیر ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینا اور مشترکہ ڈیجیٹل گورننس ایکو سسٹم قائم کرنا ہے جس میں محفوظ، جامع اور اشتراکی ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر شامل ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ایکٹ پاکستان کو ڈیجیٹل دنیا سے موثر طریقے سے منسلک کرنے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا جس سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں واضح اور مستحکم تبدیلیاں آئیں گی۔

سید امین الحق نے کہا کہ آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے فروغ میں کیے گئے بہت سے فیصلوں اور اقدامات میں محکمانہ مسائل اور سرخ فیتہ رکاوٹ ہیں لیکن یہ ایکٹ اس رکاوٹ کو دور کر دے گا۔وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ بل ڈیٹا اکٹھا کرنے کو مرکزیت نہیں دیتا بلکہ ڈیجیٹل شناخت کو ہموار کرنے اور سائبر سکیورٹی کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ نئے بل کے تحت بنائے گئے قواعد کرپشن کو کم کریں گے اور کاغذی کارروائی کی ضرورت کو ختم کرکے عوامی خدمات کی فراہمی میں اضافہ کریں گے۔