فیصل آباد ۔ 29 جنوری (اے پی پی):زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور خاں نے کہا کہ پاکستان میں 90فیصد سے زائد چھوٹے کاشتکار ہیں لہٰذا خصوصاً چھوٹے کاشتکاروں تک جدید ٹیکنالوجی کو پہنچانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ پیداوار میں اضافے اور کسانوں کی معاشی حالت کو بہتر بنایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ لاہور کے 42 ویں مڈ کیرئیر مینجمنٹ کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفد کی قیادت حنا خالد نے کی۔پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور خاں نے کہا کہ ملک میں روایتی فصلات کے ساتھ ساتھ ہائی ویلیو کراپس کو بھی فروغ دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے حقیقی مسائل کے حل کے لئے کمیشنڈ تحقیق کو پروان چڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ گنے کی زیادہ پیداوار کی حامل اقسام متعارف کروائی ہیں جن میں حشرات اور جڑی بوٹیوں کے خلاف قوت مدافعت ٹرانس جینک گنے کی اقسام شامل ہیں۔ گنے کی یہ اقسام اعلیٰ خصائص کی حامل ہیں۔یہ دنیا بھر میں برازیل کے بعد گنے کی دوسری جنیٹیکل موڈیفائیڈ قسم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یو اے ایف نے سویابین کی نئی اقسام تیار کی ہیں جنہیں درآمد سے نجات دلانے کے لیے کسانوں میں رواج دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی کے تعاون سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف قوت مدافعت والی گندم کی اقسام تیار کی ہیں جو ایک سنگ میل ثابت ہو گی۔ بین الاقوامی شراکت کاری بارے میں انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں پاک کوریا نیوٹریشن سنٹر، سنٹر فار ایڈوانسڈ سٹڈیز، چائنیز کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ، ڈی ایٹ سنٹر اور آئی ایس ٹی اے سیڈ لیب موجود ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=553418