34.3 C
Islamabad
اتوار, اپریل 20, 2025
ہومقومی خبریںپاکستان میں مختلف شعبوں میں اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کریں گے، ترقی...

پاکستان میں مختلف شعبوں میں اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کریں گے، ترقی پذیرممالک کے برعکس پاکستان ذہین اور محنتی لوگوں کا ملک ہے، پاکستان کے حوالہ سے غلط فہمیاں دورکرنے کی ضرورت ہے، امریکی ارب پتی سرمایہ کا ر وفد کے سربراہ جینیٹری بیچ کی صحافیوں سے گفتگو

- Advertisement -

اسلام آباد۔29جنوری (اے پی پی):امریکی ارب پتی سرمایہ کا روں کے وفد کے سربراہ جینیٹری بیچ نے پاکستان میں مختلف شعبوں میں اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ دیگرترقی پذیرممالک کے برعکس پاکستان ذہین اور محنتی لوگوں کا ملک ہے،صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی قیادت میں ہم دنیا میں امن اور خوشحالی کے ایک نئے دورمیں داخل ہورہے ہیں، پاکستان کے حوالہ سے غلط فہمیاں دورکرنے کی ضرورت ہے، ماضی میں امریکی عوام کو پاکستان کی حقیقی تصویر نہیں دکھائی گئی۔

بدھ کویہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی ارب پتی سرمایہ کاروں کے وفد کے سربراہ جینیٹری بیج نے بتایا کہ ہم پاکستان کوبین الاقوامی سرمایہ کاری کیلئے مواقع فراہم کرنے والے ملک کے طورپردیکھ رہے ہیں،دیگرترقی پذیرممالک کے برعکس پاکستان ذہین اور محنتی لوگوں کا ملک ہے،پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے کئی شعبے موجودہیں،میں کا فی وقت سے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ قریبی طور پر منسلک رہا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی قیادت میں ہم دنیا میں امن اور خوشحالی کے ایک نئے دورمیں داخل ہو رہے ہیں اور مجھے یہ بھی یقین ہے کہ پاکستان کی قیادت بھی اسی مائنڈ سیٹ کی حامل ہے،بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے حوالہ سے جو طرزعمل اختیار کیا تھا وہ توہین آمیز تھا،افغانستان سے افواج کی واپسی کا طریقہ کا ر خوفناک تھا، صدر ٹرمپ ان امور پر توجہ دے رہے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ پاکستان کی حکومت اس معاملہ میں امریکا کے ہم خیال ہیں اور دونوں ممالک مضبوط پل بنا سکتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک دیرینہ تعلقات رکھتے ہیں، جیکولین کینیڈی پی آئی اے سے سفر کرتی تھیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کے حوالہ کئی غلط فہمیاں موجود ہے، صدر ٹرمپ اقتصادی سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، ہم پاکستان میں مختلف شعبوں بالخصوص رئیل اسٹیٹ اور معدنیات میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں، رئیل اسٹیٹ کے شعبہ میں ہم ایسے شراکت داروں کو لائیں گے جو ایسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں گے جن کی پہلے سے پاکستان میں مثال نہیں ہوگی۔ان منصوبوں میں پاکستان کے کارکنوں کو روزگار فراہم ہوگا اور مقامی خام مال کو استعمال میں لایا جائیگا۔اسی طرح توانائی، مصنوعی ذہانت،ٹیکنالوجی اور دیگرشعبوں میں بھی سرمایہ کاری کی جائیگی،اسی طرح آئوٹ سورسنگ کے ماڈل پر بھی کا م ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ ایک برانڈ ہے، فی الوقت پاکستان میں ٹرمپ ٹاور جیسی عمارت کے قیام کا وعدہ تو نہیں کر سکتے مگر مجھے یقین ہے کہ مستقبل قریب میں ایسا ممکن ہوگا۔

رچرڈ گرنیل کے پاکستان سے متعلق ٹویٹس اور بیانات پر انہوں نے کہا کہ انہیں ڈیپ فیک کے ذریعہ گمراہ کیا گیا ہے، وہ ایک محب وطن امریکی ہیں اور انہوں نے خود مجھے انٹرنیٹ پر کئی ڈیپ فیک اے آئی پر یذینٹیشن کے بارے میں بتایا ہے جو حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ایک سرمایہ کار کے طور پر پاکستان آئے ہیں اور ان کا مقصد اقتصادی سفارت کاری کو فروغ دینا ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان ایسے منفرد مواقع والا ملک ہے جن کو نظرانداز کیا گیا ہے، ہم پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی پل بنانا چاہتے ہیں، جب اس طرح کے رابطے مضبوط ہوتے ہیں تو حکومتوں کیلئے کام آسان ہو جاتا ہے۔پاکستان کے لوگ خاندانی اقدار کی قدر کرتے ہیں،یہ لوگ محنت پر یقین رکھتے ہیں،اس لئے پاکستانی عوام دنیا کے دیگر ممالک کی طرح ان مواقع تک رسائی کے مستحق ہیں۔پاکستان کی قیادت بھی اپنے عوام کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتی ہے، ہم پاکستان میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کرسپر اور لگژری عمارتوں کی تعمیر کے ساتھ کم اور درمیانی آمدنی رکھنے والے طبقات کیلئے ہائوسنگ پر اجیکٹس بنانا چاہتے ہیں، ہم ترکی کی طرح ٹنل ٹیکنالوجی پاکستان میں لائیں گے، ہم ایک ماہ میں 30 منزلہ عمارت کے ڈھانچہ کو کھڑا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود کم ہوئی ہے اور یہ بہت اہمیت کا حامل معاملہ ہے، ہم پاکستان میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو گھروں کا مالک بنانا چاہتے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ پاکستانی انتظامیہ کی قدر کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرمایہ کاری کے حوالہ سے کئی فعال آئیڈیاز موجود ہیں،اگلے دس دنوں میں ہم رئیل اسٹیٹ کے شعبہ میں کئی منصوبوں کے حوالہ سے ایم او یوز نہیں بلکہ معاہدوں پر دستخط کر رہے ہیں،ہماری ٹیم اس پر سخت محنت کر رہی ہے،پاکستان معدنیات کی دولت سے مالا مال ملک ہے، معدنیات کے شعبوں میں بھی معاہدے ہوں گے۔پاکستان امریکا کا قریبی اتحادی ہے اور ان ممالک میں شامل ہے جن سے امریکا میگنیٹ، بیٹریوں اور دفاعی ضروریات میں استعال ہونے والی اشیاء لے سکتا ہے، مجھے یقین ہے کہ پاکستان میں 50 ٹریلین ڈالر سے زیادہ مالیت کے رئیر ارتھ معدنیات موجود ہیں، اس پر بہت کا م کرنے کی ضرورت ہے۔اسی طرح تیل و گیس کا شعبہ بھی اہمیت کا حامل ہے، ہمارااس شعبہ میں تجربہ ہے، اگلے ماہ ہماری ٹیم پاکستان آئے گی، پاکستان میں قدرتی گیس کا بنیادی ڈھانچہ پہلے سے موجود ہے جو منفرد مواقع فراہم کر رہا ہے۔

ہم انٹرنیشنل تجارتی کمپنیوں اور شراکت داروں کو بھی پاکستان لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ صدرٹرمپ خود بزنس مین ہیں، اگرپاکستان میں سرمایہ کاری ہوتی ہے توامریکی انتظامیہ اس کی حمایت کریں گی، ہمیں یقین ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری پر امریکی انتظامیہ ہمارے ساتھ ہوگی۔نئی امریکی انتظامیہ کی پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کے حوالہ سے مثبت رائے اور سمت ہے،تجارت اور سرمایہ کاری کا اس حوالہ سے کلیدی کردار ہوگا،پاکستان میں معدنیات کے حوالہ سے سرمایہ کاری کیلئے یہ موزوں وقت ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں کی وجہ سے بہت نقصان ہوا ہے، جن کودرست کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں، دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست کے طور پر پاکستان کے 90 ہزار سے زیادہ شہری اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار اپنی جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں،ہم پاکستان کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں،ہم پاکستان کی ان قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں،ہمیں پاکستان کی ضرورت ہے، پاکستان خطہ میں فرنٹ پیس ہے، بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان کے حوالہ سے غلطیاں کی تھیں، صدر ٹرمپ ان کودرست کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ نے افغانستان سے اسلحہ بھی واپس لینے کا اعلان کیاہے اور مجھے یقین ہے کہ اس معاملہ میں بھی پاکستان مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت تجارت اور سرمایہ کاری کا وقت ہے، امریکا کو پاکستان اور پاکستان کو امریکا کی ضرورت ہے، دونوں ممالک اقتصادی شعبہ میں تعلقات کوفروغ دے کر اپنے آپ کو مضبوط کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے محفوظ ماحول ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان پر زیادہ شرائط عائد نہیں ہونا چاہئیں۔پاکستان میں پائیدار نمو کے لیے آئی ایم ایف کو اقدامات کرنا چاہئیں۔ پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آف شور ایکسپلوریشن کے حوالہ سے بہت کم کام ہوا ہے، جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لانے سے پاکستان میں تیل و گیس کے بے پناہ ذخائر سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ہمارے پاس مہارت موجودہیں، اگلے ماہ ہماری ٹیم پاکستان آئے گی اور اس شعبہ کا جائزہ لے گی۔پاکستان میں شیل گیس کے حوالہ سے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اے آئی اور زرعی شعہ جات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=553531

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں