کوئٹہ۔ 07 فروری (اے پی پی):سیکرٹری آبپاشی بلوچستان حافظ عبدالماجد نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور وزیر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی کی قیادت میں صوبے میں آبپاشی کے شعبے میں تاریخی پیش رفت ہوئی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کے تعاون سے مختلف بڑے منصوبے مکمل کیے گئے ہیں، جن سے نہ صرف آبی وسائل کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے بلکہ زراعت اور مقامی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران بلوچستان میں 22 وفاقی منصوبوں پر کام کیا گیا، جن کی مجموعی لاگت 204 ارب روپے سے زائد ہے۔ ان منصوبوں میں چھوٹے اور درمیانے ڈیم، بڑے ڈیم، فزیبلٹی اسٹڈیز اور نہری منصوبے شامل ہیں۔ 30 جون 2024 تک ان منصوبوں پر 54 ارب روپے سے زائد کی رقم خرچ کی جا چکی ہے۔
ان منصوبوں کی بدولت بلوچستان میں پانی کی ذخیرہ اندوزی اور منیجمنٹ کے حوالے سے غیر معمولی بہتری آئی ہے سیکرٹری آبپاشی نے کہا کہ بلوچستان واٹر پالیسی 2024 کی منظوری ایک تاریخی اقدام ہے، جس کے تحت پانی کے وسائل کے تحفظ اور ان کے مؤثر استعمال کے لیے واضح حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ایکٹ کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے، جو اسی سال منظور ہو جائے گا۔ یہ ایکٹ صوبے میں پانی کے منصفانہ تقسیم، جدید آبپاشی نظام کے نفاذ اور آبی وسائل کے پائیدار استعمال کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا انہوں نے کہا کہ ضلع اورماڑہ میں باسول ڈیم کی تکمیل بلوچستان میں آبی ذخائر کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس کے علاوہ وزارت آبی وسائل
حکومت پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ 26 ارب روپے کے فنڈز کو مختلف جاری منصوبوں میں مؤثر انداز میں استعمال کیا گیا ہے، جس کی بدولت ترقیاتی عمل میں تیزی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیٹ فیڈر کینال کی ری ماڈلنگ کا میگا پروجیکٹ بھی شروع کر دیا گیا ہے، جس کے تحت زمین کے حصول اور مشترکہ سروے کا عمل جاری ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے زرعی اراضی کو پانی کی بہتر فراہمی ممکن ہوگی اور پیداوار میں اضافہ ہوگا سیکرٹری آبپاشی نے بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ریسورس مینجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ 99 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ اس کے تحت 4 لاکھ 7 ہزار سے زائد افراد مستفید ہو چکے ہیں، جن میں تقریباً 50 فیصد خواتین شامل ہیں۔ اس منصوبے کے باعث صوبے میں اقتصادی ترقی کی شرح میں نمایاں بہتری آئی ہے
اور مقامی سطح پر ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد بلوچستان میں ایمرجنسی فلڈ اسسٹنس پروجیکٹ کے تحت بحالی کا کام جاری ہے۔ اس منصوبے کی کل لاگت 56.8 ملین ڈالر ہے، جس میں سے 88 فیصد فنڈنگ ایشین ڈیولپمنٹ بینک کر رہا ہے جبکہ 12 فیصد حصہ حکومت بلوچستان نے دیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 20 متاثرہ اضلاع میں سیلابی پانی سے تباہ شدہ 422 آبپاشی ڈھانچوں میں سے 118 کی بحالی کا عمل جاری ہے سیکرٹری آبپاشی نے بتایا کہ صوبے میں پانی کے وسائل کی جدید میپنگ کا کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے، جس کے تحت آبی توازن، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات، سیلاب اور خشک سالی کے خطرات، زلزلے کے اثرات اور آبی وسائل کے تحفظ سے متعلق تفصیلی رپورٹس تیار کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ محکمہ آبپاشی نے ایک جدید جی آئی ایس ڈیسیژن سپورٹ سسٹم بھی تیار کیا ہے، جو رواں سال میں لانچ کیا جائے گا۔ اس نظام کے ذریعے آبی منصوبوں کے بہتر ڈیزائن اور مؤثر نگرانی ممکن ہو سکے گی انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں حکومت بلوچستان صوبے میں پانی کے مؤثر استعمال، زرعی پیداوار میں بہتری اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ آنے والے برسوں میں مزید بڑے منصوبے شروع کیے جائیں گے، جن کے ذریعے نہ صرف پانی کے ذخائر میں اضافہ ہوگا بلکہ بلوچستان کے عوام کو معیاری زندگی کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=557114