13.2 C
Islamabad
منگل, فروری 25, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین میں روس کی فوجی مداخلت...

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین میں روس کی فوجی مداخلت کی تیسری برسی کے موقع پر امریکی قرارداد منظور

- Advertisement -

قرارداد۔25فروری (اے پی پی):اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یوکرین میں روس کی فوجی مداخلت کی تیسری برسی کے موقع پر پاکستان کی حمایت یافتہ امریکی قرارداد منظور کر لی ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نےیوکرین پر روس کے حملے کے تین سال مکمل ہونے کے موقع پر ایک امریکی قرارداد منظور کی ہے جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امن معاہدے کے لیے دباؤ ڈالتے ہوئے تنازعہ پر امریکی موقف کو ظاہر کرتی ہے۔

پاکستان سمیت کونسل کے 15 ارکان میں سے 10 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیاجس میں روسی جارحیت کا ذکر نہیں کیا گیا جبکہ قرارداد کے خلاف کوئی ووٹ نہیں پڑا اور5مغربی ارکان ڈنمارک، فرانس، یونان، سلووینیا، برطانیہ نے اس قرار داد میں حصہ نہیں لیا۔اس سے قبل پیر کو، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے امریکی مسودہ کی قرارداد کو مسترد کر دیا تھا، جو صرف اس وقت منظور ہوئی جب اس میں ترمیم کرتے ہوئے یہ الفاظ شامل کئے گئے کہ یہ تنازعہ "روسی فیڈریشن کے یوکرین پر مکمل حملے” کا نتیجہ تھا۔تاہم لیکن سلامتی کونسل میں، مغربی ارکان یوکرین پر روس کے حملے کے حوالے سے قرارداد میں کوئی حوالہ شامل کرنے کی اپنی کوشش میں ناکام رہے کیونکہ قرارداد میں ترمیم کرنے کی ان کی تحریکیں خاطر خواہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

- Advertisement -

یہ مختصر امریکی قرارداد روس یوکرین تنازعہ میں جانی نقصان پر سوگ کا اظہار کرتی ہے اور ظاہر کرتی ہے کہ اقوام متحدہ کا مقصد بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا ،تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کا اظہار کرتے ہوئے تنازعات کے فوری خاتمے اور دیرپا امن کا مطالبہ کرتی ہے۔اس قرارداد کی حمایت کرنے والوں میں چین اور روس بھی شامل تھے۔سلامتی کونسل میں اپنے ووٹ کی وضاحت کرتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے متبادل مستقل نمائندے سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ انہوں نے امریکی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے کیونکہ یہ یوکرین کے تنازعے پر پاکستان کے واضح اور مستقل مؤقف کے مطابق تھا جس میں دشمنی کے فوری خاتمے اور تنازعہ کے مذاکراتی تصفیے کے مطالبات شامل تھے۔

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ سلامتی، انسانی اور معاشی بحران شدت اختیار کر چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ شاید اس حوالے سے ایک مختلف نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ پاکستانی مندوب نے امید ظاہر کی کی یہ قرارداد ایک جامع امن کے عمل کو محرک کرے گی جس سے بین الاقوامی قانون کے مطابق ایک پائیدار حل نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس المناک تنازعہ پر گہری تشویش میں مبتلا ہے جس سے پہلے ہی انسانوں ، ملکی بنیادی ڈھانچے اور معیشت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ تنازعہ جغرافیائی سیاسی تناؤ اور اقتصادی نتائج کو نمایاں کرتا ہے جو خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لئے سنگین ہیں۔ پاکستانی سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ہم تنازعات کے حل اور جلد از جلد اس تنازعے کے خاتمے کے لئے اس قرارداد کے عمومی مطالبے کی حمایت کرتے ہیں، جس سے روس اور یوکرین کے درمیان دیرپا امن کو یقینی بنایا جائے۔

اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس اور دیگر تنازعات پر پاکستان کا موقف عوام کے حق خود ارادیت، ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر مبنی ہے۔انہوں نے کہاکہ ان اصولوں کا احترام کیا جانا چاہیے اور ان کا اطلاق عالمی سطح پر اور مستقل طور پر بغیر کسی دوہرے معیار کے ہونا چاہیے۔ اس تنازعہ کو ختم کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے امریکا اور روسی فیڈریشن کی قیادت کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطحی رابطوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یوکرین میں تنازعہ کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس مقصد کے لیے متحد ہونے والے تمام رکن ممالک کے تعاون سے اس کوشش کو فروغ دینے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے ۔ووٹنگ سے قبل، امریکا کی نمائندگی کرنے والی عبوری چارج ڈی افیئرز ڈوروتھی کیملی شیا نے کہا کہ یہ امریکی قرارداد ہمیں امن کی راہ پر گامزن کرتی ہے اور اب ہمیں اسے یوکرین، روس اور عالمی برادری کے پرامن مستقبل کی تعمیر کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

لیکن اقوام متحدہ میں برطانیہ کی سفیر باربرا ووڈورڈ اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا اس قرارداد میں امن کی شرائط سے یہ واضح ہونا چاہیے کہ جارحیت کا کوئی فائد ہ نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان اس بات میں کوئی مساوات نہیں ہو سکتی کہ یہ کونسل کس جنگ کا حوالہ دیتی ہے۔

اقوام متحدہ میں یوکرین کی طرف سے جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی تین صفحات پر مشتمل قرارداد سے ہوا، جس میں روسی انخلاء کا مطالبہ کیا گیا کہ جامع، دیرپا اور منصفانہ امن اور روس کے جنگی جرائم کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کیا گیا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=565880

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں