اقوام متحدہ۔25فروری (اے پی پی):اقوام متحدہ کے بین الاقوامی فورم پر یوکرین جنگ کے معاملہ پر پہلی بار رویتی حریف امریکا اور روس ایک ہو گئے جس نے امریکا کے روایتی اتحادی یورپ کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے نتیجہ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل دونوں میں طاقت کے توازن میں نمایاں تبدیلی دیکھی گئی۔
اے ایف پی کے مطابق امریکہ نے یوکرین پر حملہ کرنے کے اقدام پر روس کی مذمت سے گریز کر کے ایک ہی دن اقوام متحدہ میں دو بار روس کا ساتھ دیا ۔ امریکا اور روس نے پہلے جنرل اسمبلی میں صبح کی ووٹنگ میں اور پھر سلامتی کونسل کی دوپہر کی ووٹنگ میں یکساں موقف اختیار کیا۔یوکرین جنگ کے حوالے سے یور پی ممالک کی حمایت یافتہ قرار داد کو جنرل اسمبلی میں 93 ووٹ ملے جبکہ اس قرار داد کی مخالفت میں 18 ووٹ ڈالے گئے اور 65 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔
اس رائے شماری کی خاص بات یہ رہی کہ امریکا نے اپنے روایتی اتحادیوں کی بجائے روس اور روس کے اتحادی بیلاروس، شمالی کوریا اور سوڈان کے ساتھ مل کر یورپی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔اس قرار داد میں یوکرین پر حملہ کرنے کے اقدام پر روس پر سخت تنقیدکی گئی تھی اور یوکرین کی علاقائی سالمیت پر زور دیا گیا تھا۔اس کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ شدید اختلافات کے بعد امریکی حکومت نے ایک متوازی قرارداد کا مسودہ تیار کیا تاہم یورپی ممالک نے امریکی متن میں روس کے خلاف سخت الفاظ شامل کرنے اور اسے یوکرین پر حملے کا ذمہ دار قرار دینے پر زور دیا ۔
امریکا نے یورپی ممالک کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اپنی قرار داد کے مسودے میں کوئی تبدیلی کرنے سے انکار کر دیا اور اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیا۔ رائے شماری میں امریکی قرار داد کی حمایت میں 10 ووٹ ڈالے گئے جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں ڈالا گیا۔ فرانس، برطانیہ، ڈنمارک، یونان اور سلووینیا نے سلامتی کونسل میں امریکی قرار داد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ برطانیہ اور فرانس اس قرار داد کو ویٹو کر سکتے تھے تاہم انہوں نے ایسا کرنے سے گریز کیا۔
ووٹنگ کے بعد اقوام متحدہ میں امریکا کی مندوب ڈوروتھی شی نے کہا کہ نہ تو یورپی ترامیم، اور نہ ہی یوکرین کی پیش کردہ قرارداد جنگ میں لوگوں کے مارے جانے کو روکے گی، اقوام متحدہ کو یوکرین جنگ میں لوگوں کی اموات کو روکنا چاہیے، ہم تمام رکن ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کو اس کے بین الاقوامی امن اور سلامتی کے بنیادی مشن پر واپس لانے کے لئے ہمارے ساتھ شامل ہوں۔بعد ازاں انہوں نے سلامتی کونسل کی جانب سے یوکرین پر تاریخی معاہدے کی منظوری کو سراہا۔
اور کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے دیگر تمام رکن ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پائیدار امن جو یورپ میں استحکام لائے گا اور مزید جارحیت کو روکے گا ، کے لئے امریکا کا ساتھ دیں۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیرس نے یوکرین کی علاقائی سالمیت کو مکمل طور پر برقرار رکھنے اوراقوام متحدہ کے چارٹر کا احترام کے احترام کے اصولوں پر مبنی امن کے قیام کا مطالبہ کیا۔
ووٹنگ کے بعد اقوام متحدہ کے روس کے ایلچی واسیلی نیبنزیا نے کہا کہ ہم یوکرین جنگ پر امریاک کے موقف میں تعمیری تبدیلیوں کا اعتراف کرتے ہیں۔ یوکرین کے ساتھ صدر ٹرمپ کی بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ایک ایسے براعظم میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے جو 80 سال سے اپنی سلامتی اور دفاع کے لئے امریکی یقین دہانیوں پر انحصار کرتا رہاہے۔
انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے رچرڈ گوون نے کہا کہ یورپی یونین نے جنرل اسمبلی میں "اخلاقی فتح” حاصل کی، لیکن یورپی سفارت کاروں کو خبردار کیا کہ روس اور امریکا سلامتی کونسل کے ذریعے یوکرین پر مزید قراردادیں پیش کریں گےجن میں امریکی اور روسی صدور کے درمیان ممکنہ طور پر طے پانے والے معاہدے کی توثیق کا مطالبہ بھی شامل ہو سکتا ہے۔
اس سے قبل یوکرین کے حوالہ سے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار دادوں کی حمایت کر تا رہا ہے جن میں یوکرین کی علاقائی سلامتی ایک بنیادی نکتے کے طور پر شامل رہی ہے ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=565956