اسلام آباد۔6مارچ (اے پی پی):فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات کی سماعت بارے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں تحریری جواب جمع کرادیا ۔ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے آئینی بنچ میں جمع کروائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کا مقدمہ نہیں چلنا چاہیے، پھر بھی فوجی عدالتوں کو غیر آئینی قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ عدالت عظمیٰ کے متعدد فیصلوں میں آرمی ایکٹ کی دفعات کو قوانین کے مطابق درست پایا گیا ہے۔
فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات کی سماعت بارے درخواستوں کی سماعت جمعرات کو جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ نے کی۔کارروائی کے آغاز پرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندے نے عدالت کے سامنے ایک تحریری بیان پیش کیا جس میں وکلاءکی منتخب باڈی کے موقف کی وضاحت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ عام شہریوں پر فوجی عدالت میں مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے۔
تاہم ایسی مثالیں موجود ہیں جب سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ کی دفعات کا جائزہ لے کرانہیں درست قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ بعد ازاں لاہور بار ایسوسی ایشن کے وکیل ایڈووکیٹ حامد خان نے عدالت میں اپنے دلائل کا آغاز کیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے انہیں اس وقت روک دیا جب حامد خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے پی ٹی آئی کے بانی کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے طویل تفصیلات بیان کرنا شروع کردیں ۔
جسٹس مندوخیل نے ان سے کہا کہ وہ نقطہ پر آئیں اور عدالت کے سامنے اہم سوال پر بحث کریں۔جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ عدالت پرانی کہانیاں سننا نہیں چاہتی۔ اصل سوال آرمی ایکٹ کے تحت شہریوں کے ٹرائل کا ہے۔ایڈووکیٹ حامد خان نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے 1952 سے شروع کیا جب پاکستان میں گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ کی جگہ آرمی ایکٹ متعارف کرایا گیا جس کے بعد 1956 میں پاکستان کا پہلا آئین نافذ ہوا۔
پہلا کیس راولپنڈی سازش تھا جس میں عام شہری اور غیرسویلین دونوں ملوث تھے۔ حکومت نے اس کیس کے لیے ایک ٹربیونل تشکیل دیا اور اسے آرمی ایکٹ کے تحت نہیں نمٹایا۔بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ حامد خان کو اپنے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک کے لیے ملتوی کردی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=569466