17.8 C
Islamabad
جمعرات, مارچ 20, 2025
ہومقومی خبریںانسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز اسلام آباد میں ”اسلامو فوبیا سے نمٹنے...

انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز اسلام آباد میں ”اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن“ کے حوالے سے سیمینار

- Advertisement -

اسلام آباد۔18مارچ (اے پی پی):انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں ”اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن“ کے حوالے سے منگل کو سیمینار کا انعقاد ہوا۔ سیمینار میں رفاہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد، بین الاقوامی ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور کے بانی صدر ڈاکٹر اسرار مدنی، قائداعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر مجیب افضل، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاءالحق، ڈافوڈل انٹرنیشنل یونیورسٹی میں صحافت کے پروفیسر ڈاکٹر گریگ سائمنز اور انسٹی ٹیوٹ آف اورینٹل سٹڈیز روسی اکیڈمی آف سائنسز کے ڈاکٹر صوفیہ راگوزینا نے خطاب کیا۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی سہیل محمود نے اقوام متحدہ کی جانب سے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن منانے میں پاکستان کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے یورپ، امریکہ اور بھارت میں مسلسل اور بڑھتے ہوئے اسلامو فوبک واقعات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کی فوری ضرورت پر زور دیا اور عالمی برادری کے لیے اتحاد اور مل کر کام کرنے، افہام و تفہیم، رواداری اور باہمی احترام کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے خیر خواہ لوگوں کو ایک ایسی دنیا کی تعمیر کے لیے اپنا صحیح حصہ ڈالنا چاہیے جو تنوع، تکثیریت اور بین المذاہب ہم آہنگی کا احترام کرے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے اقوام متحدہ کی طرف سے اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن کے اعلان کو مذہبی امتیاز کے خلاف جنگ میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ انہوں نے عالمی سطح پر مسلم مخالف واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا جن میں آن لائن نفرت انگیز تقاریر اور عبادت گاہوں پر حملے شامل ہیں، جن سے انسانی وقار اور مذہبی آزادی کو خطرہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ چیلنج اجتماعی کارروائی اور اختراعی ردعمل کا تقاضا کرتا ہے۔

- Advertisement -

اپنے کلیدی خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد نے اسلامو فوبیا کو ایک سماجی طور پر تعمیر شدہ رجحان کے طور پر بیان کیا جس کی جڑیں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں ناقابل جواز خوف اور مسخ شدہ تصورات سے جڑی ہیں۔ انہوں نے منفی تصورات کو برقرار رکھنے اور اسلامو فوبیا کے عالمی پھیلائو، بشمول بھارت جیسے غیر مغربی ممالک میں میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے سماجی علوم کو ختم کرنے، اسلام اور مسلمانوں کی طاقتوں اور مثبت جہتوں کے پروجیکشن، تنقیدی سوچ، ہمدردی اور انصاف، عالمی اخلاقی اقدار، عزت کے احترام، مذہبی آزادی اور اسلام اور مسلمانوں کی درست نمائندگی کے لیے تعلیمی اصلاحات کی وکالت کی۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاءالحق نے اسلامو فوبیا کے تاریخی ماخذ کو قرون وسطیٰ کے یورپ تک تلاش کیا اور اس کے دوام کو نوآبادیاتی بیانیے کے ذریعے اجاگر کیا۔

انہوں نے بین المذاہب مکالمے اور تعلیمی اصلاحات کی اہم ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا استحکام عالمی سطح پر وسیع تر مسلم کمیونٹی کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔ ڈاکٹر اسرار مدنی نے نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا کے نمایاں اضافے کا ذکر کیا جو زیادہ تر مغربی میڈیا کی تصویر کشی کے ذریعے اسلام کو سلامتی کے خطرات سے جوڑتا ہے۔ ڈاکٹر گریگ سائمنز نے نائن الیون کے بعد اسلاموفوبک تصورات کو بڑھاوا دینے میں مغربی میڈیا کے کردار کا تنقیدی جائزہ لیا اور اس بات پر زور دیا کہ غیر ملکی مداخلتوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے اسلامو فوبیا کو سیاسی طور پر آلہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے ان متعصبانہ بیانیوں کو موثر طریقے سے چیلنج کرنے کے لیے متبادل میڈیا کا فائدہ اٹھانے کی تجویز پیش کی۔

ڈاکٹر مجیب افضل نے بھارت کے تناظر میں اسلامو فوبیا کی وضاحت کی۔ ڈاکٹر صوفیہ نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے فعال اقدامات پر زور دیا اور اسلام کی مثبت نمائندگی کی وکالت کی جو کہ عالمگیر اخلاقی اقدار میں جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں میں پراعتماد مسلم تشخص پیدا کرنے کے لیے خاطر خواہ تعلیمی اور نصابی اصلاحات پر زور دیا۔ سیمینار میں سفارت کاروں، ماہرین تعلیم، سکالرز اور طلباءنے شرکت کی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=573929

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں