بواؤ ۔26مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے جامع عالمی معیشت میں مزاحم غیر منصفانہ تجارتی طریقہ ہائے کار اور مارکیٹ تک رسائی میں رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جامع عالمی معیشت انتخاب نہیں ضرورت ہے،پاکستان، جیسے بہت سے ترقی پذیر ممالک، ایسی عالمگیریت کا ماڈل چاہتے ہیں جو منصفانہ تجارت، پائیدار ترقی، اور منصفانہ مالیاتی نظام کو فروغ دے۔بدھ کو ان خیالات کا اظہار انہوں نے بواؤ فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس 2025 سے خطاب کرتےہوئے کیا۔
وزیر خزانہ نے سب کے لئے جامع عالمی معیشت کے لئے راہیں اور اقدامات کے موضوع پر کلیدی خطاب کیا اور اس حوالے سے اہم امورپر روشنی ڈالی۔ انہوں نے منصفانہ مارکیٹ تک رسائی، علاقائی روابط میں اضافے اور جامع عالمی معیشت کے فروغ کے لئے مضبوط کثیر الجہتی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جامع عالمی معیشت میں مزاحم غیر منصفانہ تجارتی طریقہ ہائے کار اور مارکیٹ تک رسائی میں رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامع عالمی معیشت ایک انتخاب نہیں بلکہ ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی معیشت نے بلاشبہ معاشی ترقی کو آگے بڑھایا ہے تاہم یہ اب بھی انتہائی غیر مساوی اور ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہے، ایسی معیشت کا زیادہ تر فائدہ ترقی یافتہ معیشتوں کو ہوتا ہے جب کہ جنوبی ممالک کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو زیادہ محصولات اور تجارتی پابندیوں کا سامنا ہے جو انہیں عالمی معیشت میں شامل ہونے سے روکتی ہیں۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنے خطاب میں شمولیتی تجارت کے لئے عالمی اتحاد کی تشکیل کی تجویز دی اور کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو اجتماعی طور پر منصفانہ تجارتی اصولوں اور عالمی مالیاتی اداروں میں بہتر نمائندگی کے مطالبہ کے لیے اتحاد بنانا چاہیے۔
ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کو مساوات کا ذریعہ بنانا چاہیے، حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کو ترقی پذیر معیشتوں میں ڈیجیٹل شمولیت کی حمایت کے لئے عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت اور فِن ٹیک فنڈز قائم کرنے چاہئیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ قرضوں کی معافی اور مالیاتی انصاف کے حصول کے لئے گروپ 20 اور آئی ایم ایف کو خودمختار قرض کے نظام کو دوبارہ ترتیب دینا چاہیے۔معاشی ترقی میں رکاوٹ بننے والے قرض کے بحرانوں کو روکنے کی ضرورت ہے۔ استحکام کو ایک بنیادی اصول کے طور پر اپنانا چاہیے۔ ماحولیاتی انصاف کو عالمگیریت کی پالیسیوں میں شامل کیا جانا چاہیے، اسی طرح ترقی پذیر معیشتوں کو مناسب ماحولیاتی مالی امداد اور ٹیکنالوجی کی منتقلی آسان بنائی جائے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ مشترکہ مستقبل کے لئے متوازن عالمگیریت کی ضرورت ہے،تقاریر کا وقت ختم ہو چکا ہے، اب عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے،پاکستان، جیسے بہت سے ترقی پذیر ممالک، ایسی عالمگیریت کا ماڈل چاہتے ہیں جو منصفانہ تجارت، پائیدار ترقی، اور منصفانہ مالیاتی نظام کو فروغ دے۔ دنیا کو مل کر ایک کثیر الجہتی، پائیدار، اور جدت پر مبنی عالمی معیشت کی تعمیر کرنی چاہیے، ایسی معیشت جو تمام ممالک کو ترقی اور خوشحالی کے مواقع فراہم کرے،
ایک ترقی پذیر معیشت کے طور پر، پاکستان کو مستقل تجارتی عدم توازن، بیرونی قرضوں کا دباؤ اور مالیاتی رسائی کی کمی کا سامنا ہے،خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)اور چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) جیسے اقدامات نے تجارت کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔ پاکستان کی حکومت نے بنیادی اقتصادی ڈھانچے کو بہتر بنایا ہے اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کئے ہیں، پاکستان نے ڈیجیٹل پاکستان اقدام کا آغاز کیا ہے، مصنوعی ذہانت، فِن ٹیک، اور ڈیجیٹل تجارت میں مضبوط بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی ای-کامرس کی توسیع پاکستان کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (SMEs) کو بااختیار بنا سکتی ہے اور جامع اقتصادی شرکت کو آگے بڑھا سکتی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی عدم مساوات کو دور کرنے کی ضرورت ہے،ماحول کے لئے نقصان دہ گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے کم ہے تاہم موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے 10 سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں شامل ہے،۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=576344