28.2 C
Islamabad
پیر, اپریل 7, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںعالمی سطح پر ہونے والی دوران زچگی اموات میں پاکستان 4.1 فیصد...

عالمی سطح پر ہونے والی دوران زچگی اموات میں پاکستان 4.1 فیصد کا حصہ دار ہے ،اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

- Advertisement -

نیویارک ۔7اپریل (اے پی پی):نائیجیریا،بھارت اور جمہوریہ کانگو کے ساتھ پاکستان ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں 2023 میں دنیا بھر میں ہونے والی 260,000 زچگی اموات میں سے تقریباً نصف واقع ہوئی ہے۔پیر کو اقوام متحدہ کی تین ایجنسیوں عالمی ادارہ اطفال یونیسیف،عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ اواور عالمی ادارہ برائے تولیدی صحت یو این ایف پی اے نے زچگی کی اموات کے رجحانات کی ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا کہ زچگی کی اموات میں بچے کی پیدائش یا حمل کے دوران ہونے والی پیچیدگیاں شامل ہیں۔

7 اپریل کو صحت کے عالمی دن کے موقع پر شائع کی گئی رپورٹ میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف)، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کے جنسی اور تولیدی صحت کے ادارے یو این ایف پی نے بتایا کہ نائجیریا میں زچگی کے دوران ہونے والی اموات کی سب سے زیادہ تعداد تھی اور 2023 میں تقریباً 75,000 اموات کے ساتھ تمام تخمینہ شدہ عالمی زچگی اموات میں سے ایک چوتھائی (28.7 فیصد) سے زیادہ تھی۔صرف تین دیگر ممالک میں 2023 میں 10,000 سے زیادہ زچگی اموات ہوئیں ان میں بھارت اور جمہوریہ کانگو میں انیس ،انیس ہزار ،پاکستان میں 11,000 اموات ہوئیں جبکہ بھارت اور جمہوریہ کانگو کا ان اموات میں حصہ کل کے مقابلے 7.2 فیصد ہے، جب کہ پاکستان عالمی سطح پر ہونے والی دوران زچگی اموات کا 4.1 فیصد حصہ دار ہے۔

- Advertisement -

رپورٹ کے مطابق، ان چار ممالک نے مل کر 2023 میں عالمی سطح پر ہونے والی ماؤں کی اموات میں سے تقریباً نصف (47 فیصد) کا حصہ ڈالا ہے۔رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ امداد میں بڑی کٹوتیوں سے زچگی کی اموات کو ختم کرنے کے لیے عالمی پیش رفت خطرے میں پڑ رہی ہے، اور ان اموات کی شرح میں کمی کے لئے دائیوں اور دیگر صحت کے کارکنوں پر زیادہ سرمایہ کاری کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2000 اور 2023 کے درمیان دوران زچگی اموات میں 40 فیصد کمی آئی، جس کی بڑی وجہ صحت کی ضروری خدمات تک بہتر رسائی ہے۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا ہے کہ اگرچہ یہ رپورٹ امید کی کرن دکھاتی ہے، اعداد و شمار اس بات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں کہ آج دنیا کے بیشتر حصوں میں حمل کس قدر خطرناک ہے ، اس حقیقت کے باوجود کہ زچگی کی زیادہ تر اموات کا سبب بننے والی پیچیدگیوں کو روکنے اور ان کے علاج کے لیے حل موجود ہیں ۔

رپورٹ میں زچگی کی بقا پر کووڈ 19 وبائی امراض کے اثرات کا مطالعہ بھی فراہم کیا گیا ہے۔ایک اندازے کے مطابق 2021 میں حمل یا ولادت کی وجہ سے 40,000 مزید خواتین کی موت ہوئی، جو 2022 میں بڑھ کر 282,000 اور اگلے سال 322,000 ہو گئی۔یہ اضافہ نہ صرف کووڈ 19 کی وجہ سے پیدا ہونے والی براہ راست پیچیدگیوں سے منسلک تھا بلکہ زچگی کی خدمات میں بڑے پیمانے پر رکاوٹوں سے بھی جڑا ہے، اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ یہ دیکھ بھال وبائی امراض اور دیگر ہنگامی حالات کے دوران دستیاب ہے۔یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ جب ماں حمل یا ولادت میں مر جاتی ہے تو اس کے بچے کی جان بھی خطرے میں ہوتی ہے۔

ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا ہے کہ عالمی فنڈنگ ​​میں کٹوتیوں سے زیادہ ماؤں کو خطرہ لاحق ہے، خاص طور پر انتہائی نازک حالات میں، دنیا کو فوری طور پر دائیوں، نرسوں اور کمیونٹی ہیلتھ ورکرز میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہر ماں اور بچے کو زندہ رہنے اور پھلنے پھولنے کا موقع ملے۔رپورٹ میں خطوں اور ممالک کے درمیان مسلسل عدم مساوات کے ساتھ ساتھ ناہموار پیش رفت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔2000 اور 2023 کے درمیان زچگی کی شرح اموات میں تقریباً 40 فیصد کمی کے ساتھ، سب صحارا افریقہ نے نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔

یہ اقوام متحدہ کے صرف تین خطوں میں شامل تھا جہاں 2015 کے بعد نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، باقی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ، اور وسطی اور جنوبی ایشیا ہیں۔اس کے باوجود، سب صحارا افریقہ اب بھی غربت کی بلند شرح اور متعدد تنازعات کی وجہ سے 2023 میں زچگی کی اموات کے عالمی بوجھ کا تقریباً 70 فیصد ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=579071

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں