26.6 C
Islamabad
بدھ, اپریل 16, 2025
ہومقومی خبریںقومی اسمبلی نے فلسطین پراسرائیلی جارحیت کے خلاف قراردادمتفقہ طورپرمنظورکرلی، فلسطینی بھائیوں...

قومی اسمبلی نے فلسطین پراسرائیلی جارحیت کے خلاف قراردادمتفقہ طورپرمنظورکرلی، فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ان کی جائز جدوجہد میں غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار

- Advertisement -

اسلام آباد۔14اپریل (اے پی پی):قومی اسمبلی نے فلسطین پراسرائیلی جارحیت کے خلاف قراردادمتفقہ طورپرمنظورکر لی۔ قراردادمیں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ان کی جائز جدوجہد میں غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے فوری، ہنگامی، مستقل اور جامع جنگ بندی اور سلامتی کونسل کی قراردارکے مطابق اسرائیلی قابض افواج کی غزہ کی پٹی سے فوری اور غیر مشروط انخلاء کامطالبہ کیاگیاہے۔

قراردارمیں بین الاقوامی برادری پر زوردیاگیاہے کہ وہ ریاستِ فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن تسلیم کرنے اور اسے رکنیت دینے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں فلسطین کی تازہ صورتحال پر بحث کے بعد وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے تمام پارلیمانی جماعتوں کے اتفاق رائے سے مرتب کردہ قرارداد ایوان میں پیشں کرنے کی اجازت چاہی۔ اجازت ملنے کے بعد انہوں نے قرارداد کامتن ایوان میں پڑھ کرسنایا۔ایوان نے قراردادکی متفقہ طورپرمنظوری دیدی۔قراردادکے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان 2 اگست 2024 کو قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد کی یاددہانی اور اس کی توثیق کرتے ہوئے صیہونی اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری مظالم کی بھیانک لہر کی شدید مذمت کرتا ہے، ایوان انتہائی افسوس اور غم و غصے کے ساتھ نوٹ کررہاہے کہ 18 مارچ کو اسرائیل کی تازہ جارحیت کے نتیجے میں 1600 معصوم فلسطینی شہید ہوئے جس کے بعد غزہ میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 66 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

- Advertisement -

یہ ایوان اسرائیل کے وحشیانہ فضائی حملوں کے ذریعے شہری انفراسٹرکچر کی بے رحمانہ تباہی جن میں رہائشی مکانات، ہسپتال، سکول اور عبادت گاہیں شامل ہیں، کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ایوان اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ان کی جائز جدوجہد میں غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت اور اپنی سرزمین پر حقِ ملکیت کی توثیق کرتا ہے۔ ایوان بین الاقوامی برادری کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں مسلسل ناکامی پر شدید مایوسی کا اظہار کرتا ہے اور فوری، ہنگامی، مستقل اور جامع جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے، ساتھ ہی محصور فلسطینیوں تک بلا تعطل اور پائیدار انسانی امداد کی فراہمی کی اپیل کرتا ہے۔

ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردارکے مطابق اسرائیلی قابض افواج غزہ کی پٹی سے فوری اور غیر مشروط انخلاء کریں۔ بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ ریاستِ فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن تسلیم کرنے اور اسے رکنیت دینے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔ قبل ازیں بحث میں میں حصہ لیتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ وہ سپیکر اور ایوان کے تمام ممبران کے دل سے مشکور ہیں جنہوں نے اس معاملہ کو اس ایوان میں متفقہ زیر بحث لانے کا فیصلہ کیا۔غزہ کے مسلمان کسی سیاسی مقصد کے لئے نہیں بلکہ قبلہ اول کی حفاظت کیلئے جدوجہدکررہے ہیں جو تمام عالم اسلام کے ایمان کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کے ہر بزرگ نے امام حسینؑ اور ہر عورت نے بی بی زینب سلام اللہ علیہاکی سنت پر عمل کیا ہے لیکن ہم مسلمان کہاں ہیں؟ اسرائیل کی عالم اسلام کے حکمرانوں نے اس قتل عام میں سہولت کاری کی۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کی موجودہ صورتحال اور اسرائیلی بربریت کے خلاف پاکستان فوری طور پر اپنی میزبانی میں او آئی سی سربراہ اجلاس بلائے،اسرائیل کو الٹی میٹم دیا جائے کہ اگر یہ بربریت ختم نہیں ہوتی تو عالم اسلام جہاد کا اعلان کرے، اسرائیلی بربریت سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کے یتیم بچوں کو پاکستان لایا جائے، ہم ان کی کفالت کریں گے،کشمیر اور فلسطین پر ہمارا واضح موقف ہے۔پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ 80 لاکھ یہودی ہیں،اس سے زیادہ ہمارے پاس علماء کرام ہیں تاہم ان کی دعائیں قبول نہیں ہورہیں،ڈیڑھ ارب مسلمان آج بھی ابابیلوں کا انتظار کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر وفلسطین میں جاری ظلم وبربریت سے ہم خاموش رہ کر کیسے نجات پائیں گے۔اس ایوان میں گزشتہ اسمبلی میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرنے والی رکن اسماء حدیدکے خلاف اس جماعت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔اسی جماعت نے مسلمہ امیدوار محمد صادق کے خلاف گولڈ سمتھ کے بیٹے کی سیاسی مہم چلائی،ماضی میں کبھی ایسے نہیں ہوا کہ اسرائیل اور امریکہ کی طرف سے ایک لیڈر کی رہائی کے مطالبے ہورہے ہیں،یہ انوکھی بات ہے ایم کیوایم پاکستان کے مصطفیٰ کمال نے کہاکہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ہے اورمسلمانوں کی قیادت کررہاہے اسلئے فلسطین کے حوالہ سے ہماری ذمہ داریاں زیادہ ہیں، اسمبلی کی فلسطین بارے پہلی قراردادمیں فلسطینی طلبا کی تعلیم اورزخمیوں کے علاج کی بات کی گئی تھی،میری درخواست ہے کہ کم سے کم 100فلسطینی زخمی بچوں کو خاندانوں سمیت پاکستان لایا جائے اوران کاعلاج کیا جائے، اس چھوٹے سے قدم سے ہم تاریخ میں سرخرو ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ حدیث نبوی ﷺ کے مطابق مسلمان ایک جسم کی مانندہیں، جسم کے کسی حصے میں درد ہوں توپورے جسم میں درد ہوتاہے، ہمیں سیاست سے ہٹ کراپنے فلسطینی بھائیوں کی مددکرنا چاہئے۔شیرافضل مروت نے کہاکہ ایوان کی کارروائی میں سنجیدگی سے حصہ لینا چاہئے، ماضی میں فلسطین کے حوالہ سے پاکستان کی پالیسی لفاظی پرمبنی رہی ہے، ہمیں عملی طورپرفلسطینیوں کی مددکرنا چاہئے،ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم فلسطینیوں کی بحالی وآبادکاری میں مددکرنی چاہئے، پنجاب حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کیلئے 10کروڑ کی امدادلائق تحسین ہے،مستقبل ہماری تقاریرنہیں بلکہ عملی اقدامات کایادرکھیں گا۔عثمان بادینی نے کہاکہ فلسطین کے مسلمان اسلامی ممالک کی راہ دیکھ رہے ہیں، جے یوآئی ف واضح طورپرفلسطینوں کے ساتھ ہیں۔ یہودی پہلے بھی ظالم تھے اورآج بھی ظالم ہیں ، تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھاہوکرفلسطین کیلئے عملی طورپراقدامات کرنا چاہئیں ۔

ایوان کی جانب سے پوری دنیا کوپیغام ملاہے کہ پاکستان کے عوام مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔حامدحسین نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ فلسطینیوں پرمظام ڈھائے جارہے ہیں، پورے غزہ کوملبے کاڈھیربنادیاگیاہے، سکولوں اوراسپتالوں کو بھی معاف نہیں کیاگیا۔ افسوس کی بات ہے کہ مسلم امہ خاموش بیٹھی ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی مظالم پرآنکھیں بندکررکھی ہیں ۔ علی محمدخان نے کہاکہ فلسطین کے مسئلہ پرپارلیمان کامشترکہ اجلاس بلایا جائے جس میں وزیراعظم، بلاول بھٹوزرداری اوردیگرشخصیات کوبھی حصہ لینا چاہئے۔مسلمانوں کادل غزہ کے شہیدوں کے ساتھ دھڑک رہاہے،انہوں نے کہاکہ اسرائیل غزہ اورفلسطینی علاقوں میں ظلم کے پہاڑتوڑر ہا ہے ۔یہ صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ انسانی حقوق کامعاملہ ہے، دنیاکی تاریخ میں پہلی بارخواتین، بچوں، معمرافراد، اسپتالوں اورسکولوں کونشانہ بنایاگیاہے، اسرائیلی افواج ریپ کوہتھیارکے طورپراستعمال کر رہے ہیں، بابائے قوم نے 75سال پہلے کہاتھاکہ اسرائیل کوتسلیم نہیں کیاجائیگا، پاکستانی عوام ہمیشہ سے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سابق اسرائیلی وزیراعظم بن گوریان نے کہاتھا کہ پاکستان اسرائیل کافطری حلیف اوربھارت حلیف ہے۔بیرسٹرگوہرخان نے کہاکہ جنوری میں سیز فائرہوگیا جومارچ میں ختم ہوا، پوری فلسطینی آبادی بے گھرہوچکی ہیں، اسرائیلی مظالم کی دنیاکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، غزہ میں تمام سکولز، اسپتال، یونیورسٹیاں اوردیگرادارے مکمل طورپرتباہ ہوچکے ہیں،اب تک 61ہزارفلسطینی شہید اورایک لاکھ 11ہزارزخمی ہیں جن میں بچوں اورمعمرافراد کی تعدادزیادہ ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں 100فیصدغربت ہے ،اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کا ملبہ ہٹانے میں 20سال لگیں گے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے معاملہ پرہمیں تقسیم ہونے کی بجائے متحدہوکر اقدامات کرنا ہوں گے، اقوام متحدہ، اوآئی سی اورعرب لیگ سے بھی اقدامات کامطالبہ کرنا چاہئے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=581923

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں