کوئٹہ۔18اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے بلوچستان کی معاشی ترقی کے لئے حکومت کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ "اُڑان پاکستان بلوچستان مشاورتی ورکشاپ” سے خطاب کرتے ہوئے جو حکومت بلوچستان کے اشتراک سے منعقد ہوئی ، ورکشاپ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، اراکین اسمبلی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری منصوبہ بندی اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز شریک ہوئے۔ ورکشاپ سے اپنے کلیدی خطاب میں احسن اقبال نے حکومت بلوچستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’اُڑان پاکستان‘‘ پاکستان کو ٹریلین ڈالر معیشت بنانے کے خواب کی بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا یہ سفر اُن مشکل حالات کی یاد دلاتا ہے جب 2013 میں مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی ، ملک مایوسی، دہشت گردی، 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ اور صنعتی جمود کا شکار تھا اور بلوچستان بدامنی، غیر محفوظ شاہراہوں اور انتشار کا مرکز بنا ہوا تھا۔انہوں نے 2013 سے 2018 کے درمیان ہونے والی پیشرفت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 2017-18 تک بلوچستان میں امن بحال ہو چکا تھا، شاہراہوں کا جال بچھ چکا تھا اور ترقیاتی منصوبے تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے۔ انہوں نے خاص طور پر گوادر سے کوئٹہ کے درمیان 650 کلومیٹر طویل شاہراہ کی تعمیر کا ذکر کیا، جس نے 36 گھنٹوں کا سفر محض 8 گھنٹوں میں تبدیل کر دیا۔
اس شاہراہ نے نہ صرف روابط کو بہتر بنایا بلکہ روزگار اور تجارتی سرگرمیوں کو بھی فروغ دیا۔ انہوں نے ایف ڈبلیو او کے ان جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اس ترقیاتی عمل کے دوران اپنی جانیں قربان کیں۔احسن اقبال نے واضح کیا کہ مسلم لیگ (ن) کا سیاسی وژن بلوچستان کی ترقی سے جڑا ہوا ہے، برخلاف ان عناصر کے جو اس کی پسماندگی کو سیاسی طاقت کا ذریعہ بناتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گوادر-خضدار-رتوڈیرو روڈ، کوئٹہ-ژوب ہائی وے کی دو رویہ تعمیر اور این-25 ہائی وے کی اپ گریڈیشن جیسے اہم منصوبے مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں مکمل ہوئے۔تعلیم کے شعبے میں پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں نئی جامعات اور کیمپس قائم کئے گئے، بیوٹمز اور سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کو مالیاتی معاونت دی گئی، اور مائننگ انجینئرنگ شعبے کو ترقی دی گئی۔
بلوچستان اور سابقہ فاٹا کے طلبہ کے لیے 5,000 وظائف متعارف کروائے گئے جنہیں اب دوسرے مرحلے میں توسیع دی جا رہی ہے۔ بیرونِ ملک قانون کی تعلیم کے لئے وکلاء کے لئے خصوصی وظائف بھی دیئے گئے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی ترقیاتی حکمت عملی تعلیم، بنیادی ڈھانچے، توانائی اور انسانی وسائل کی ترقی پر مرکوز تھی۔ انہوں نے پرائس واٹر ہاؤس کوپرز کی 2017 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ترقی کا وہ تسلسل برقرار رہتا تو 2040 تک پاکستان دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہو سکتا تھا۔
تاہم، 2018 کے بعد سیاسی عدم استحکام نے ترقی کے عمل کو متاثر کیا۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ مشکل فیصلوں کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت ایک بار پھر بحالی کے راستے پر ہے، پالیسی ریٹ 30 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ گیا ہے، اسٹاک مارکیٹ نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے، ترسیلاتِ زر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ میں ایک ارب ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے۔
احسن اقبال نے اعلان کیا کہ”اُڑان پاکستان” اب دوبارہ پرواز کے لیے تیار ہے۔ اگر آئندہ 22 سال تک اس وژن پر یکسوئی سے عمل کیا جائے تو پاکستان 2047 تک ایشیا کی نمایاں معیشتوں میں شامل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے "اُڑان پاکستان” کے پانچ ستونوں برآمدات پر مبنی معیشت، انفارمیشن ٹیکنالوجی کا فروغ، ماحولیاتی تحفظ اور آبی سلامتی، متبادل توانائی کا پھیلاؤ اور پسماندہ اضلاع کی سماجی و معاشی ترقی کی وضاحت کی۔انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ برآمدات کے لیے گیٹ وے کا کردار ادا کرے گی، جبکہ ریکوڈک منصوبے سے غیر معمولی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔
احسن اقبال نے زور دیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان باہمی اشتراک، بالخصوص پانی، لائیو اسٹاک، شمسی توانائی اور آئی ٹی کے شعبوں میں، "اُڑان پاکستان” کی کامیابی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صحت کے شعبے کی بہتری، غذائی قلت کا خاتمہ، اور پاکستان کے بیس انتہائی پسماندہ اضلاع کی ترقی پر کام جاری ہے، جس میں وفاق اور صوبے مشترکہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اپنے خطاب میں وفاقی حکومت کی کوششوں کو سراہا اور وزیراعظم شہباز شریف کا خاص طور پر کچھی کینال اور این-25 کی تیز رفتار تکمیل جیسے منصوبوں پر شکریہ ادا کیا۔احسن اقبال نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ بلوچستان پاکستان کا حاشیہ نہیں بلکہ اس کی طاقت اور مستقبل ہے۔
انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی کہ “اُڑان پاکستان” کے ذریعے جو خواب دیکھے گئے ہیں، انہیں حقیقت میں بدلنے کے لیے مل کر کام کریں تاکہ بلوچستان کا ہر شہری خوشحال اور روشن مستقبل کا حصہ بنے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=584235