27.7 C
Islamabad
منگل, اپریل 22, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںہندو کش اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں برفباری میں کمی سے...

ہندو کش اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں برفباری میں کمی سے دو ارب لوگوں کے لئے پانی کی قلت کا خدشہ ہے،رپورٹ

- Advertisement -

کھٹمنڈو۔22اپریل (اے پی پی):براعظم ایشیا کے پہاڑی سلسلوں کوہ ہندو کش اور کوہ ہمالیہ میں برفباری گزشتہ 23 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جس سے ان سلسلوں سے نکلنے والے دریائوں پر انحصار کرنے والے علاقوں کے دو ارب سے زیادہ مکینوں کے لئے پانی کی قلت کے خطرات پیدا ہو گئےہیں۔ بین الاقوامی ادارے ’’انٹر نیشنل سنٹر فار انٹگریٹڈ مائونٹین ڈویلپمنٹ ( آئی سی آئی ایم او ڈی ) کی رپورٹ کے مطابق ہندو کش اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں برفباری میں گزشتہ 3 سال سے مسلسل کمی نوٹ کی گئی ہے۔

افغانستان سے میانمار تک پھیلے ہندو کش اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے آرکٹک اور انٹارکٹیکا سے باہر برف کے سب سے بڑے ذخائر رکھتے ہیں اور تقریباً دو ارب لوگوں کے لئے تازہ پانی کا اہم ذریعہ ہیں۔آئی سی آئی ایم او ڈی کی ’’ سنواپڈیٹ رپورٹ‘‘ کے مطابق اس وقت اس خطے میں وہ علاقہ جس پر برفباری کے بعد برف زمین پر موجود رہتی ہے ، معمول سے 23.6 فیصد کمی آچکی ہے جو گزشتہ 23 سال میں کم ترین رقبہ ہے۔ ماہرین کے مطابق ان پہاڑی سلسلوں سے آنے والے پانی پر انحصار کرنے والے آباد علاقوں میں دریائوں میں پانی کے بہائومیں کمی، زیر زمین پانی پر انحصار میں اضافے اور خشک سالی میں اضافے جیسے مسائل سامنے آنے کا خطرہ ہے۔

- Advertisement -

رپورٹ کے مرکزی مصنف شیر محمد کے مطابق اس سال برف باری جنوری کے آخر میں شروع ہوئی اور سردیوں کے موسم میں اوسطاً کم برفباری ہوئی،خطے کے کئی ممالک پہلے ہی خشک سالی کی وارننگ جاری کر چکے ہیں، یہ صورتحال آنے والی فصلوں اور پانی تک رسائی کے ساتھ ان آبادیوں کےلئےخطرہ ہے جو پہلے ہی طویل، زیادہ گرم اور زیادہ بار بار گرمی کی لہروں کا سامنا کر رہی ہیں۔

آئی سی آئی ایم او ڈی نے خطے کے 12 بڑے دریائوں پر انحصار کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ مذکورہ خطرے سے نمٹنے کے لئے پانی کا بہتر انتظام، خشک سالی کے لیے مضبوط تیاری، بہتر قبل از انتباہی نظام اور زیادہ علاقائی تعاون جیسے اقدامات کریں۔ رپورٹ کے مطابق چین اور میانمار کو پانی فراہم کرنے والے دو بڑے دریا میکونگ اور سلوین جس برف سے پانی حاصل کرتے ہیں اس کا حجم پہلے سے نصف رہ گیا ہے۔

آئی سی آئی ایم او ڈی کے ڈائریکٹر جنرل پیما گیامتشو نے ہندو کش اور ہمالیا کے پہاڑی سلسلوں میں کم برفباری سے پیدا ہو نے والی پانی کی قلت سے نمٹنے کے لئے پالیسیوں میں تبدیلی پر زور دیا ہے۔آئی سی آئی ایم او ڈی بین الحکومتی تنظیم ہے جس کے اراکین افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، بھارت، میانمار، نیپال اور پاکستان ہیں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=585695

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں