واشنگٹن۔22اپریل (اے پی پی):امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن اور نیو یارک شہر میں اقوام متحدہ کی قرارداد کو 77 سال مکمل ہونے پر ڈیجیٹل ٹرکوں کے ذریعے جموں و کشمیر کی آزادی کے پیغامات نشر کئے گئے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں خاص طور پر قرارداد 47 پر عمل درآمد کرنے کی تلقین کی گئی، جس میں کشمیری عوام سے ان کے حق خود ارادیت کا وعدہ کیا گیا تھا۔ قرارداد 47 کی 77 ویں سالگرہ پر ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم (ڈبلیو کے اے ایف) نے ڈیجیٹل ٹرکس کرائے پر لئے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 21 اپریل 1948 میں متفقہ طور پر منظور کیا تھی اور اس قرارداد کو امریکا اور برطانیہ نے مشترکہ طور پر سپانسر کیا تھا ۔
اس موقع پر ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے سیکرٹری جنرل غلام نبی فائی نے کہا کہ قرارداد 47 اور سلامتی کونسل کی دیگر قراردادیں بھارت اور پاکستان دونوں کو پابند کرتی ہیں کہ وہ کشمیری عوام کے ووٹ کے نتائج کا احترام کریں جو اقوام متحدہ کی غیر جانبدارانہ نگرانی میں کرائے جائیں۔ ڈیجیٹل ٹرکوں کو پیغام پھیلانے کا سب سے مؤثر طریقہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ سکرینز پر روشن الفاظ سڑکوں پر چلنے والے لوگوں اور سرکاری اور تجارتی عمارتوں اور خاص طور پر اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں آنے والے اور باہر آنے والوں لوگوں کی توجہ حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد کشمیر کاز کو فروغ دینے کے لئے صحیح جگہوں پر سامعین تک اپنا پیغام پہنچانا ہے اور ہم اس میں کامیاب رہے جہاں زیادہ تر لوگ ہمارے پیغامات کو دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ مہذب قومیں تمام بنی نوع انسان کے لیے انسانی حقوق کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ہو گئی ہیں ۔
یہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر سمیت پوری دنیا میں انسانی حقوق کی حالت پر افسوسناک تبصرہ ہے۔ ٹرکوں کی الیکٹرانک سکرینز پر جموں و کشمیر کے حوالے سے پیغامات نشر کئے گئے جن میں’’ کشمیر میں بدسلوکی آج تک جاری ہے،اقوام متحدہ کو مینڈیٹ کو پورا کرنے کی ضرورت ہے،کشمیر سے آزادی کی آوازیں ہمیشہ کی طرح مضبوط، اقوام متحدہ جاگو اور نجات دلاؤ، بھارت جموں و کشمیر میں مظالم کا ارتکاب کرتا ہے، اجتماعی قبریں اور عصمت دری انسانیت کے خلاف جرائم ہیں، کشمیر میں بچوں کو نابینا کرنا ایک شرمناک فعل،اقوام متحدہ: ردعمل کا وقت آگیا ہے، کشمیر میں انتخابات صرف ایک نام، بھارتی حکومت کو کوئی شرم نہیں ہے، کشمیریوں نے بھارتی قبضے کو مسترد کر دیا، اقوام متحدہ کی قراردادیں واحد حل،کشمیر میں جنگی جرائم کے لیے بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں، بھارت کشمیر میں زمینوں پر قبضہ بند کرے اور بھارتی فوج کشمیر سے باہر نکلے‘‘ شامل تھے۔
واشنگٹن میں ڈیجیٹل ٹرک کےروٹ میں نیشنل مال، تمام وفاقی عمارتیں بشمول محکمہ خارجہ، کیپیٹل ہل، لائبریری آف کانگریس ، واشنگٹن یادگار، وائٹ ہاؤس،غیر ملکی سفارت خانے، مختلف عجائب گھر، لنکن میموریل، واشنگٹن نیشنل کیتھیڈرل، بھارتی سفارت خانہ،ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف شامل تھے۔ نیویارک میں، ٹرک اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر، بھارتی مشن کے دفاتر، فریڈم ٹاور، بیٹری پارک، سینٹرل پارک اور ٹائمز سکوائر کے گرد گشت کرتے رہے۔ ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے صدر اور کشمیر ڈائیسپورا کولیشن کے چیئرمین ڈاکٹر غلام این میر نے کہا کہ 21 اپریل جموں و کشمیر کی تاریخ کے اہم ترین دنوں میں سے ایک ہے کیونکہ اس دن جموں و کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کی سرپرستی میں حق خودارادیت کے غیر متزلزل حق کی ضمانت دی گئی ۔
بدقسمتی سے 78 سال گزرنے کے باوجود بھارت کشمیری عوام سے کیے گئے وعدے کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ خطے کے لیے امن کا حصول مشکل ہو رہا ہے اور ایسا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے یہ سب بھارت کے ناپاک عزائم اور منحرف حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ہے، کشمیریوں پر بے رحمی سے ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔ ان کی زمینیں اور قدرتی وسائل چوری کیے جا رہے ہیں اور گھروں کو بلڈوز کیا جا رہا ہے،کشمیری امریکی سکالر ڈاکٹر امتیاز خان نے کہا کہ قرارداد 47 میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام رائے شماری کے انعقاد کا مطالبہ کیا گیا ہے جو خطے کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی، اس حقیقت کے باوجود کہ بھارت اور پاکستان دونوں نے اقوام متحدہ کی ثالثی کا خیرمقدم کیا لیکن کشمیری عوام سے کیے گئے وعدے کبھی پورے نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ نے آرٹیکل 35A اور 370 کو منسوخ کر کے جموں وکشمیر کی خود مختار حیثیت کوختم کر دیا، جس سے جنونی ہندوؤں کے لیے کشمیریوں کی زمینوں کو چھیننے کے دروزے کھول دیئے اور انہوں نے بھارتی حکومت کی ملی بھگت سے مقامی آبادی سے زمینیں چھیننے کے ساتھ ساتھ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ حاصل کر لیے۔آزاد کشمیر صدر کے مشیر سردار ظریف خان نے کہا کہ عالمی طاقتوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ جب تک بھارت حقائق کو تسلیم نہیں کرتا تنازعہ مزید بڑھے گا اور یہ کہ کسی بھی تصفیے کو جمہوری اصولوں، قانون کی حکمرانی اور کشمیر کے ہر باشندے کی سلامتی کو پورا کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارتی حکومت کے مظالم پر بے پرواہ نہیں رہا جا سکتا اور نہ ہی رہنا ہے ۔
دنیا بھر کی طاقتوں کی راہداریوں میں بے آواز لوگوں کی آواز بننا تارکین وطن کشمیریوں کی ذمہ داری ہے۔ امریکا میں کشمیر مشن کے نائب صدر سردار تاج خان نے کہا کہ کشمیری امن چاہتے ہیں لیکن وقار اور عزت کے ساتھ امن چاہتے ہیں ۔ کسی بھی ملک کو کشمیر کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے اور کشمیری عوام کو سیاسی مستقبل کا تعین کرنے کا حق دیا گیا ہے۔ پاکستان۔یو ایس اے فریڈم فورم کے سیکرٹری جنرل کامریڈ شاہد نے طویل عرصے سے جاری تنازعات کے حل اور مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کو آزادی دلانے میں حق خود ارادیت کے کردار پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ بہت دفعہ بین الاقوامی برادری کشمیر میں بھارتی جارحیت کی سفاک حقیقت سے آنکھیں بند کر لیتی ہے کیونکہ جنوبی ایشیا میں بھارت کی بالادستی اور اس کی ممکنہ طور پر پرکشش صارفی منڈی ہے۔
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) شمالی امریکا کے رہنما راجہ مختار نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی اور این جی اوز بشمول جے کے ایل ایف پر پابندی اور آزادی رائے اور اجتماع کی آزادی پر پابندیوں کی مذمت کی۔ انہوں نے کشمیری رہنما یاسین ملک سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔کشمیر مشن یو ایس اے کے سیکرٹری جنرل ایڈووکیٹ سردار امتیاز خان گڑالوی نے دیرینہ تنازعہ کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے کشمیری عوام کی غیر مشروط اخلاقی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔
آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے سابق مشیر سردار سوار خان نے کہا کہ وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا پرامن اور دیرپا حل مذاکرات کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر کے عوام کی قیادت کی شرکت کے بغیر تنازعہ کا کوئی حل نہیں نکل سکتا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جنوبی ایشیا میں ایٹمی خطرہ اس وقت تک کم نہیں ہو گا جب تک کشمیریوں کو انصاف اور سیاسی آزادی نہیں مل جاتی جس کا وعدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے آزادانہ اور منصفانہ حق خودارادیت کے لیے کیا گیا ہے۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس آف جسٹس ان کشمیر کے نمائندے سردار زبیر خان نے اس بات پر زور دیا کہ تنازعہ کشمیر عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ کشمیر ہاؤس واشنگٹن کے صدر و کشمیری کارکن راجہ لیاقت کیانی نے کہا کہ امریکہ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ کشمیری صرف انسانی حقوق، جمہوری اقدار، امن اور انصاف چاہتے ہیں جس کی ہر امریکی خواہش کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بات چیت کریں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=585894